
مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے چار افراد کو مہاراشٹر پولیس نے ہندوستانی شہری ہونے کے باوجود غیر قانونی بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں حراست میں لیتے ہوئے بی ایس ایف کے حوالے کر دیا تھا، جس نے انہیں بنگلہ دیش بھیج دیا تھا۔ بنگال پولیس نے بتایا کہ انہیں مطلع کیےبغیر ہندوستانی شہریوں کوبنگلہ دیش بھیج دیا گیا تھا۔

مرشد آباد کے جن لوگوں کو بنگلہ دیش میں دھکیل دیا گیا تھا، انہیں مغربی بنگال پولیس واپس لے آئی۔ (تصویر: مغربی بنگال پولیس)
نئی دہلی: مغربی بنگال پولیس سوموار(16 جون) کو چار افراد کو واپس لے آئی ہے، جنہیں ہندوستانی حکام نے اس حقیقت کے باوجود کہ وہ ہندوستانی شہری ہیں، بنگلہ دیش بھیج دیا تھا ۔ ان میں مرشد آباد ضلع کے تین مستقل باشندے اور بردھمان کے ایک رہائشی شامل ہیں۔
ان افراد کو حال ہی میں مہاراشٹر پولیس نے غیر قانونی بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں حراست میں لیا تھا اور بعد میں انہیں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے حوالے کر دیا گیا تھا، جس نے انہیں سرحد پار بنگلہ دیش بھیج دیا تھا۔
سوموار کو مرشد آباد پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ان افراد کی ہندوستانی شہریت کے تعین کے لیے مقامی تحقیقات کیں۔ تصدیق کے بعد متعلقہ دستاویز اور شہریت کا ثبوت بی ایس ایف کے حوالے کر دیا گیا۔
مرشد آباد پولیس نے ایک بیان میں کہا،’بی ایس ایف نے بی جی بی (بارڈر گارڈ بنگلہ دیش) کے ساتھ ایک فوری فلیگ میٹنگ کی اور آخر کار چاروں افراد کو بنگلہ دیش سے لایا اور چند گھنٹے قبل انہیں ہندوستانی سرحد پر کوچ بہار پولیس کے حوالے کر دیا۔ انہیں واپس لانے کے لیے مرشد آباد ضلع پولیس کی ایک ٹیم پہلے ہی روانہ کر دی گئی ہے۔ امید ہے کہ چاروں افراد بحفاظت وطن واپس لوٹ آئیں گے۔’
جن چار افراد کو واپس لایا گیا ہے ان کی شناخت- محبوب شیخ، ناظم الدین منڈل، منارالشیخ اور مصطفیٰ کمال شیخ کے طور پر ہوئی ہے۔
اس سے قبل انڈین ایکسپریس نے اطلاع دی تھی کہ مغربی بنگال پولیس اور مائیگرنٹ ویلفیئر بورڈنے چار میں سے ایک – 36 سالہ محبوب شیخ – کی شہریت کا ثبوت پیش کیا تھا، اس کے باوجود اسے مہاراشٹر پولیس کے حوالے کرنے کے بعد بی ایس ایف نے بنگلہ دیش کی سرحد کے پار بھیج دیا تھا۔
شیخ کی بیوی اور تین بچے ہیں، جو مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع کے بھاگابنگولا کے مہیستھلی گرام پنچایت علاقے کے حسین نگر گاؤں میں رہتے ہیں۔
‘انہوں نے مغربی بنگال حکومت کو مطلع کرنے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی‘
مغربی بنگال مائیگرنٹ ویلفیئر بورڈ کے چیئرمین سمیر الاسلام نے کہا، ‘شیخ کے اہل خانہ نے ہم سے رابطہ کیا، جس کے بعد ہم نے مہاراشٹرا پولیس سے رابطہ کیا۔ تمام (مطلوبہ) دستاویزات انہیں بھیجے گئے۔ انہوں نے مغربی بنگال حکومت کو مطلع کرنے کی زحمت تک نہیں کی اور شیخ کو بی ایس ایف نے بنگلہ دیش بھیج دیا۔’
شیخ کے بھائی مجیب نے اخبار کو بتایا کہ وہ گزشتہ دو سالوں سے مہاراشٹر میں کام کر رہے تھے۔ مجیب نے کہا، ‘جب وہ چائے پی رہے تھے، توپولیس نے اسے بنگلہ دیشی ہونے کے شبے میں اٹھالیا اور کنکیہ پولیس اسٹیشن لے گئی۔’
خاندان کے لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے تمام دستاویزات بشمول شیخ کا ووٹر شناختی کارڈ، آدھار کارڈ، راشن کارڈ اور اس کے خاندانی شجرہ نسب کو، جن کی تصدیق پنچایت نے نسلوں سے کی ہے، مہاراشٹر پولیس کو بھیج دی ہے۔
سنیچر (14 جون) کو شیخ نے اپنے اہل خانہ کو فون کیا اور انہیں بتایا کہ بی ایس ایف نے انہیں صبح 3.30 بجے بنگلہ دیش بھیج دیا ۔
ان کے بھائی مجیب نے بتایا،’اس نے کہا کہ اسے بی ایس ایف نےسنیچر کی صبح تقریباً 3.30 بجے بنگلہ دیش بھیجا تھا۔ انہوں نے ایک گاؤں میں پناہ لی جہاں سے انہوں نے فون کیا تھا۔ وہ رو رہے تھے۔’
مہاراشٹر پولیس نے اپنا دفاع کیا
اپنی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے مہاراشٹر پولیس نے کہا کہ شیخ اپنی قومیت ثابت کرنے کے لیے دستاویز پیش کرنے میں ‘ناکام’ رہے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ شہریت ثابت کرنے کے لیے آدھار اور پین کارڈ پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کی ‘پش بیک’ پالیسی کے تحت سینکڑوں مشتبہ غیر قانونی تارکین وطن کو مشرقی سرحد کے راستے بنگلہ دیش بھیجا گیا ہے۔ ملک بھر میں پولیس غیر قانونی تارکین کی شناخت کے لیے مہم چلا رہی ہے۔
وہیں، بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے اس سے پہلے 8 مئی کو ہندوستان کو ایک خط بھیجا تھا ، جس میں ‘لوگوں کو ملک میں ایسے دھکیلنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور ہندوستانی حکومت سے ملک بدری کے طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔’