معاملہ جھارکھنڈ کے کوڈرما ضلع کاہے۔ ریلوے کالونی میں چوری کے شک میں مقامی لوگوں نے تقریباً 30 سالہ سنیل کمار یادو کی مبینہ طورپر پٹائی کر دی۔ اس کے بعد ہاسپٹل میں علاج کے دوران سنیل کی موت ہو گئی۔
نئی دہلی : جھارکھنڈ کے کوڈرما ضلع کی ریلوے کالونی میں اتوار کو چوری کے شک میں مقامی لوگوں نے تقریباً30 سالہ سنیل کماریادو کی مبینہ طور پر پٹائی کر دی۔کوڈرما کے ایس پی ایم تملونن نے بتایا کہ شدیدطور پر زخمی یادو کو کوڈرما صدر ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا، جس کی بعد میں موت ہو گئی۔تلیا تھانہ انچارج اجئے کمارسنگھ نے بتایا کہ شروعاتی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ یادو پڑوسی ہزاری باغ ضلع واقع برکٹھا گاؤں کا رہنے والا تھا اور مزدوری کرتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یادو کام کی تلاش میں کوڈرما آیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمین کی تلاش میں پولیس چھاپےماری کر رہی ہے۔
پربھات خبر کے مطابق، چار اکتوبرکی شام تقریباً سات بجے کوڈرما ریلوے اسٹیشن لوٹنے کے دوران ٹی آرڈی اسٹاف ریلوےکالونی کے پاس کچھ لوگوں نے سنیل کو گھیر لیا۔ اس کے بعد بچہ چور کہہکر پٹائی شروع کر دی۔ شہر کے جے پی ہاسپیٹل سے رات میں اس نے اپنے بھائی کو فون کرکے بتایا کہ کچھ لوگوں نے میرے ساتھ بری طرح بچہ چورکہہکر مارپیٹ کی۔ میں اب نہیں بچوںگا۔ گاؤں کے دیگر لوگوں کے ساتھ رات میں وہ پہنچا اور بہتر علاج کے لئے بھائی کو لےکر صدر ہاسپٹل لےآیا، لیکن اس کی موت ہو گئی۔ایس پی نے بتایا کہ یہ معاملہ ماب لنچنگ کا نہیں ہے۔ حالانکہ،یادو کے بھائی دلیپ یادو نے جو درخواست دی تھی اس کی بنیاد پر ہی تلیا تھانہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
سنیچر کو پولیس کو دیے درخواست میں دلیپ نے کہا تھا کہ اس کا بھائی سنیل مزدوری کا کام کرتا ہے۔ مزدوری کولےکر وہ روزانہ ٹرین سے کوڈرما آتا-جاتا تھا۔ موت سے پہلے بھائی نے بتایا کہ مارپیٹ کرنے والے لوگ آپس میں اپنا نام نیرج کمار، ایس گھوش، سکندر پاسوان اوردیگر بتا رہے تھے۔ مارپیٹ میں ان کے علاوہ کئی لوگ شامل تھے۔ لوگوں نے پہلے بری طرح پٹائی کی پھر ایک کمرے میں بند کرکے پیٹا۔ بعد میں کالونی کے باہر پھینک دیا۔ پیٹ-پیٹکر نوجوان کا قتل کر دئےجانے کی مخالفت میں اور ملزمین کی گرفتاری کی مانگ کو لےکر مشتعل لوگوں نے اتوارکی صبح قریب دس بجے رانچی-پٹنہ روڈ جام کر دیا۔ لوگوں نے صدر ہاسپٹل کے سامنے سڑک جام کرکے مظاہرہ کیا۔
اس سے پہلے، جھارکھنڈ کے
کھونٹی ضلع میں گئوکشی کے شک میں اتوار کو بھیڑ نے پیٹ-پیٹکر ایک نوجوان کا قتل کر دیا تھا،جبکہ دو لوگ شدیدطور پر زخمی ہو گئے تھے۔ غور طلب ہے کہ اس سال 18 جون کو جھارکھنڈ کے سرائے کیلا-کھرسانواں میں بائیک چوری کے الزام میں بھیڑ کے حملے میں22 سال کے
تبریز انصاری کی موت ہو گئی تھی۔ جھارکھنڈ میں اکیلے ستمبر میں ماب لنچنگ کے تین واقعات ہو چکے ہیں۔ 11 ستمبر کو صاحب گنج ضلع میں بچہ چوری کے شک میں ایک 70 سال کے شخص کا پیٹ-پیٹکر قتل کردیا گیا تھا جبکہ تین ستمبر کو رام گڑھ ضلع میں پچاس سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ نے ایک شخص کو بری طرح سے پیٹا تھا، جس نے ہاسپٹل لے جاتے وقت راستے میں ہی دم توڑ دیاتھا۔
وہیں، 6 ستمبر کو دھنباد کےکاگتی پہاڑی گاؤں میں بچہ چوری کی افواہ میں ہی ایک اور شخص کا بھیڑ نے پیٹ-پیٹکرقتل کر دیا تھا۔واضح ہو کہ جھارکھنڈ میں گزشتہ تین سالوں میں چوری، بچہ چوری اور گئو کشی کے الزام میں بھیڑ کے حملے میں21 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ وہیں، جنوری 2017 سے لےکر اب تک ریاست میں جادو-ٹونےکے شک میں 90 سے زیادہ لوگوں کو مار دیا گیاہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)