کشمیر پر ملیشیا کے وزیراعظم مہاتیرمحمدکے بیان کو لے کر ہندوستان کے ذریعے اعتراض کرنے کے بعد انھوں نے کہا کہ ہم اپنے من کی بات بولتے ہیں اور ہم اس کو پلٹتے اور بدلتے نہیں ہیں۔ہمیں لوگوں کو لیے بولنا ہوگا۔
نئی دہلی: ملیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ وہ کشمیر پر اپنے بیان پر قائم ہیں اور وہ اپنے من کی بات بولتے ہیں اور اس کو پلٹتے اور بدلتے نہیں ہیں۔کشمیر پر ان کے بیان کو لے کر ہندوستان کے ذریعے اعتراض جتائے جانے کے کئی دن بعد ان کا یہ رد عمل آیا ہے۔گزشتہ مہینے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں کشمیر مدعے کو اٹھاتے ہوئے مہاتیر نے الزام لگایا تھا کہ ہندوستان نے جموں وکشمیر پر ‘حملہ کرکے قبضہ’ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو اس مدعے کے حل کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ نے مہاتیر کے بیان پر سخت رد عمل کیا تھا۔مہاتیر نے پارلیامنٹ نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے کہا،’ہم نے محسوس کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی تجویز سے کشمیر کے لوگوں کو فائدہ ہوا تھا اور ہم سبھی یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نہ صرف ہندوستان اور پاکستان بلکہ امریکہ اور دیگر ممالک کو بھی اس پر عمل کرنا چاہیے۔
‘اسٹار’اخبار نے ملیشیائی وزیراعظم کے حوالے سے کہا ،’ہم اپنے من کی بات بولتے ہیں اور ہم اس کو پلٹتے اور بدلتے نہیں ہیں۔’وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس مہینے کی شروعات میں کہا تھا کہ ہندوستان اور ملیشیا کے بیچ اچھے اور دوستانہ رشتے ہیں اور ‘ہم ان تبصروں پر افسوس جتاتے ہیں کیونکہ یہ حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔’
مہاتیر نے کہا،’کبھی کبھی ،ہمارے کشیدہ تعلقات رہے لیکن ہم لوگوں کے ساتھ دوستانہ سلوک کرنا چاہتے ہیں ۔ملیشیا ایک بزنس نیشن ہے، ہمیں بازاروں کی ضرورت ہے اور اس لیے لوگوں کے لیے اچھے ہیں۔انھوں نے کہا،’لیکن اس کے علاوہ ہمیں لوگوں کے لیے بولنا ہوگا۔ اس لیے کبھی کبھی ہم جو کہتے ہیں وہ کچھ کو پسند آتا ہے اور دوسروں کو ناپسند ہوتا ہے۔’