ممبئی میں جین فلسفی شریمد راج چندر کے یوم پیدائش پر ان کی یادگار کی افتتاحی تقریب کے دوران نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے ستیہ گرہ اور عدم تشدد کے ذریعے ہمیں انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرایا تھا۔ وہیں، وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کو اس راستے پر گامزن کر دیا ہے جسے ہم ہمیشہ دیکھنا چاہتے تھے۔
نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ نے سوموار (27 نومبر) کو مہاتما گاندھی کو پچھلی صدی کا ‘مہاپرش’ اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس صدی کا ‘یگ پرش’ کہا۔
وہ ممبئی میں مہاتما گاندھی کے روحانی رہنما اور جین فلسفی شریمد راج چندر کے یوم پیدائش پر ان کی یادگار کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس دوران نائب صدر دھن کھڑ نے کہا، ‘میں آپ کو ایک بات بتانا چاہتا ہوں۔ مہاتما گاندھی پچھلی صدی کے ‘مہاپرش’ تھے اور نریندر مودی اس صدی کے ‘یگ پرش’ ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘مہاتما گاندھی جی نے ہمیں ستیہ گرہ اور عدم تشدد کے ذریعے انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرایا۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کے کامیاب وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کو اس راستے پر گامزن کیا ہے جسے ہم ہمیشہ دیکھنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا، ‘بابائے قوم مہاتما گاندھی اور ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی دونوں میں ایک چیز مشترک ہے؛ دونوں نے شریمد راج چندر جی کی (روح اور تعلیمات) کی عکاسی کی ہے۔’
پارلیامنٹ کے اجلاس کے دوران بڑھتے ہوئے ٹکراؤ اور تلخی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے ممبران سے شریمد راج چندر کی زندگی اور تعلیمات پر غور کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا، ‘پارلیامنٹ میں بحث و مباحثے کے بجائے اکثر انتشار، ہنگامہ آرائی اور تلخی دیکھنے کو ملتی ہے۔ اگر ممبران پارلیامنٹ شریمد راج چندر جی کی تقریریں سنیں تو اس سے ان کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔’
انہوں نے کہا کہ دنیا جس ہندوستانی روایت اور ثقافت کی طرف دیکھتی ہے اس میں عظیم سنتوں اور شیوں کا احسان ہے۔ شریمد راج چندر اس عظیم وراثت کا حصہ تھے اور ممبئی میں ان کی یادگار لوگوں کے لیے عظیم ترغیب کا ذریعہ ہوگی۔
اس دوران انہوں نے شریمد راج چندر مشن کی طرف سے کی گئی خدمات کی تعریف کی۔
دھن کھڑ کے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے کانگریس کے ایم پی منیکم ٹیگور نے سوشل سائٹ ایکس پر پوسٹ کیا، ‘اگر آپ مہاتما سے موازنہ کرتے ہیں تو یہ شرمناک بات ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ چاپلوسی کی بھی ایک حد ہوتی ہے، اب آپ اس حد کو پار کر چکے ہیں اور اپنی کرسی اور عہدے پر بنے رہنے اور چاپلوس بننے سے کوئی قدر نہیں بڑھے گی سر۔’