دیویندر فڈنویس کو وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف دلانے کے مہاراشٹر کے گورنر کےفیصلے کو چیلنج دینے والی شیوسینا-این سی پی-کانگریس کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئےسپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے سوموار کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: دیویندر فڈنویس کو وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف دلانے کے مہاراشٹرکے گورنر کے فیصلے کو چیلنج دینے والی شیوسینا-این سی پی-کانگریس کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے سوموار کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ جسٹس این وی رمن، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ منگل کی صبح 10:30 بجے فوری طور پر اکثریت ثابت کرانے کی مانگ پر اپنا فیصلہ سنائےگی۔
عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اتوار کو مرکزی حکومت کو گورنر کےذریعے حکومت بنانے سے متعلق دو دستاویزوں کو پیش کرنے کے لئے سوموار کی صبح 10:30 بجے تک کا وقت دیا تھا۔ ان دو دستاویزوں میں گورنرکو بی جے پی اور این سی پی کی طرف سے ملا ایم ایل اے کی حمایت کا خط شامل ہے۔ سماعت شروع کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے حکومت بنانے کے لئےدیویندر فڈنویس کو مدعو کرنے کے گورنر کے خط اور دیویندر فڈنویس کی حمایت کاخط عدالت کو سونپ دیا اور پورےمعاملے سے واقف کرایا۔ سپریم کورٹ نے اتوارکو مرکزی حکومت سے انہی دو خطوط کی مانگ کی تھی۔
مہتہ نے یہ بھی بتایا کہ 22 نومبر کو گورنرکو حمایت کا خط دیا تھا اور اس کے ساتھ ہی 11 آزاد ایم ایل اے کی بھی حمایت کاخط دیا گیا تھا۔ 170 ایم ایل اے کی حمایت کا خط ملنے کے بعد گورنر مطمئن ہوئے اور صدر راج ہٹانے کی سفارش کی۔وہیں، وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے مکل روہتگی نے کہاکہ اجیت پوار نے 54 ایم ایل اے کےدستخط کا خط دکھایا اور 11 آزاد ایم ایل اے کی حمایت کا خط لےکر وہ گورنر کے پاس گئے۔ گورنر اس سے مطمئن ہوئے اور انہوں نےصدر راج ہٹانے کی سفارش کی جس کے بعد میں نے حلف لیا۔
روہتگی نے آگے کہا کہ انتخاب سے پہلے اتحاد میں شامل شیوسینا نے ہمارا ساتھ چھوڑ دیا جس کے بعد ریاست میں صدر راج نافذ کر دیا گیا۔ اس کے بعد مجھے این سی پی کی حمایت ملی اس لئے 170 ایم ایل اے کی حمایت لےکر میں گورنر کے پاس گیا۔ اس کے بعد صدر راج ہٹا اور میں نے حلف لیا۔ اس بیچ، جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا دیویندر فڈنویس کےپاس اکثریت ہے۔ ایسے معاملوں میں 24 گھنٹو میں اکثریت ثابت کرنے کا اہتمام ہے۔ اکثریت ثابت کرنے کی صحیح جگہ اسمبلی ہے نہ کہ گورنر ہاؤس۔
اس کی مخالفت کرتے ہوئے روہتگی نے کہا کہ گورنر کے صواب دید پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مطمئن ہونے کے بعد حکومت کی تشکیل کا فیصلہ لیا۔اجیت پوار کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے وکیل منندر سنگھ نے کہا، ’22 نومبر کو میں نے این سی پی کے پارلیامانی جماعت کےرہنما کے طور پر کام کیا اور گورنر نے اس بنیادپر اپنا فیصلہ کیا۔ میری فہرست حقیقی، قانونی اور آئینی طورپر اپنی فہرست سونپی تھی۔ میں حمایت دینے کے لئے مجازتھا۔ ‘
شیوسینا کی طرف سے پیش ہوئے کپل سبل نے کہا کہ ایک دن پہلے شام کو تینوں پارٹیوں کی طرف سے نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان کرنے کے بعد ایسی کیا ہنگامی ضرورت تھی جس کی وجہ سے صبح 5 بجے تک صدر راج ہٹانے کا فیصلہ کیوں لیا گیا؟ ملک میں ایسی کیا قومی آفت آ گئی تھی کہ صبح 5 بجے صدر راج ہٹا اور 8 بجے وزیراعلیٰ کا حلف بھی دلوا دیا گیا۔ ہم 154ایم ایل اے کی حمایت کا خط سونپ رہےہیں اور اگر ان کے پاس اکثریت ہے تو یہ فوراً اکثریت ثابت کرائیں۔سبل نے فوراً اکثریت ثابت کرانے، سینئر رہنما کو پروٹیم اسپیکر بنانےاور اکثریت ثابت کرنے کا ویڈیو ریکارڈنگ کرانے کا حکم دینے کی مانگ کی۔
این سی پی کی طرف سے پیش ہوئے ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ایم ایل اے کےدستخط والا خط اجیت پوار کو ایم ایل اے کابینہ کا رہنما چننے کے لئے تھا نہ کہ کسی حکومت کو حمایت دینے کے لئے۔ دونوں فریق فلور ٹیسٹ کو صحیح کہہ رہے ہیں تو پھر اس میں دیر کیوں؟واضح ہو کہ دیویندر فڈنویس اور اجیت پوار کو حلف دلانے کے مہاراشٹر کےگورنر کے فیصلے کو منسوخ کرنے لئے شیوسینا، این سی پی اور کانگریس نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔
عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اتوار کو مرکزی حکومت کو گورنر کےذریعے حکومت بنانے سے متعلق دو دستاویزوں کو پیش کرنے کے لئے سوموار کی صبح 10:30 بجے تک کا وقت دیا تھا۔ ان دو دستاویزوں میں گورنرکو بی جے پی اور این سی پی کی طرف سے ملا ایم ایل اے کی حمایت کاخط شامل ہے۔ چھٹی کے دن خاص سماعت میں جسٹس این وی رمن، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے دیویندر فڈنویس کو وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف دلانے کےمہاراشٹر کے گورنر کے فیصلے کو چیلنج دینے والی شیوسینا-این سی پی-کانگریس کی عرضی پر اتوار کو مرکزی حکومت، مہاراشٹر حکومت، وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس اور نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار کو نوٹس جاری کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے خط پیش کرنے کے لئے دو دن کاوقت مانگنے کے سالیسیر جنرل تشار مہتہ کی اپیل کو ان سنا کر دیا تھا۔
سینئر وکیل کپل سبل اور اے ایم سنگھوی نے مشترکہ اتحاد کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے بنچ سے اتوار کو ہی اکثریت ثابت کرائے جانے کی مانگ کی تھی تاکہ یہ پتاچل سکے کہ فڈنویس کے پاس اکثریت ہے یا نہیں۔ حالانکہ، بنچ نے اتوار کو اس کیاجازت نہیں دی۔غورطلب ہے کہ، مہاراشٹر کی سیاست میں سنیچر کی صبح ہوئے ایک غیر متوقع واقعہ میں، بی جے پی رہنما دیویندر فڈنویس نے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لے لیاتھا۔ وہیں، این سی پی رہنما اور شرد پوار کے بھتیجے اجیت پوار نے ان کے ساتھ نائب وزیراعلیٰ کےاعہدے کا حلف لے لیا تھا۔
اس سے پہلے این سی پی رہنما شرد پوار نے جمعہ کی شام کو اعلان کیا تھا کہ شیوسینا-این سی پی-کانگریس کے درمیان ایک سمجھوتہ ہوا ہے کہ ادھو ٹھاکرے اگلے پانچ سال کے لئے وزیراعلیٰ ہوںگے، جو اتحاد کے متفقہ امیدوار تھے۔ اجیت پوار کے اس قدم کے بعد شرد پوار نے ٹوئٹ کرکے صاف کیا کہ مہاراشٹرحکومت بنانے کے لئے بی جے پی کو حمایت دینے کا اجیت پوار کا فیصلہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے نہ کہ این سی پی کا۔ ہم ریکارڈ پر کہتے ہیں کہ ہم ان کے اس فیصلے کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔
اس کے بعد شرد پوار نے این سی پی ایم ایل اے کی میٹنگ کرتے ہوئےسنیچر دیر رات اجیت پوار سے پارلیامانی جماعت کے رہنما کا عہدہ اور وہپ جاری کرنےکا حق چھین لیا۔ اس کے ساتھ ہی کچھ ایم ایل اے کو چھوڑکر اجیت پوار کے ساتھ گئےزیادہ تر ایم ایل اے شرد پوار کے خیمے میں واپس لوٹ آئے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)