سال 2018 میں ری پبلک ٹی وی سمیت تین کمپنیوں پر بقایہ نہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے دو لوگوں نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔ پچھلے سال مہاراشٹر کے رائےگڑھ ضلع کی پولیس نے یہ کہتے ہوئے معاملے کو بند کر دیا تھا کہ ری پبلک ٹی وی کے مدیر ارنب گوسوامی اور دو دیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے کے لیے کافی ثبوت نہیں ملے ہیں۔
نئی دہلی: دو لوگوں کو خودکشی کے لیے اکسانے کے معاملے میں منگل کو مہاراشٹر سرکار نے ریاستی سی آئی ڈی کو آرڈر دیا کہ وہ نیوز چینل ری پبلک ٹی وی کے مدیرارنب گوسوامی اور دو دیگر کے خلاف دوبارہ جانچ شروع کرے۔ اس معاملے کو رائےگڑھ پولیس نے پچھلے سال بند کر دیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، مہاراشٹر کے وزارت داخلہ انل دیشمکھ نے کہا کہ انویہ نائک کی بیٹی ادنیا نائک کی درخواست پر سی آئی ڈی معاملے کی دوبارہ جانچ کرےگی۔بتا دیں کہ سال 2018 میں رائےگڑھ ضلع کے علی باغ کے اپنے بنگلے میں انویہ نائک اپنی ماں کمد نائک کے ساتھ مردہ پائے گئے تھے۔ اس بارے میں ارنب گوسوامی اور دو دیگر پر انویہ نائک اور ان کی ماں کو خودکشی کے لیے اکسانے کا الزام لگا تھا۔
پچھلے سال مقامی پولیس نے یہ کہتے ہوئے معاملے کو بند کر دیا تھا کہ گوسوامی اور دودیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے کے لیے کافی ثبوت نہیں ملے ہیں۔انویہ ممبئی واقع آرکیٹیکچرل اور انٹیریر ڈیزائننگ کمپنی کانکاررڈ ڈیزائن کے منیجنگ ڈائریکٹر تھے، جبکہ ان کی ماں کمپنی کی بورڈ ڈائریکٹر تھیں۔
ادنیا نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ پولیس نے گوسوامی کے ذریعے ان کےوالد کو 83 لاکھ روپے نہیں ادا کرنے کی بھی جانچ نہیں کی تھی جس کی وجہ سے ان کے والد نے خودکشی کر لی تھی۔جبکہ ری پبلک ٹی وی نے کہا تھا کہ کانکارڈ ڈیزائن کے بقایہ کی ادائیگی وہ کر چکا ہے۔
منگل کو دیشمکھ نے ٹوئٹ کیا، ‘ادنیا نائک نے مجھ سے شکایت کی تھی کہ علی باغ پولیس نے ارنب گوسوامی کے ری پبلک ٹی وی سے بقایہ رقم کی ادائیگی نہیں کرنے کی جانچ نہیں کی تھی، جس کی وجہ سے مئی 2018 میں اس کے والد اور دادی نے خودکشی کر لی تھی۔ میں نے معاملے کی سی آئی ڈی جانچ کا آرڈردیا ہے۔’
Adnya Naik had complained to me that #AlibaugPolice had not investigated non-payment of dues from #ArnabGoswami's @republic which drove her entrepreneur father & grandmom to suicide in May 2018. I've ordered a CID re-investigation of the case.#MaharashtraGovernmentCares
— ANIL DESHMUKH (@AnilDeshmukhNCP) May 26, 2020
رائےگڑھ کے ایس پہ انیک پارسکر نے کہا، ‘جب لاش ملی تھی تب ہم نے تین لوگوں کے خلاف خودکشی کے لیے اکسانے کا معاملہ درج کیا تھا۔ حالانکہ، پچھلے سال اپریل میں ہم نے ایک عدالت کے سامنےایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملزمین کے خلاف چارج شیٹ دائر کرنے کے لیے کافی ثبوت نہیں تھے۔’
ایک افسر نے کہا کہ یہ پتہ چلا تھا کہ جب انویہ نے خودکشی کی تھی، تب پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اشارہ دیا گیا تھا کہ کمد کا گلا گھونٹا گیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے قتل کا معاملہ بھی درج کیا تھا۔پولیس کو شک تھا کہ انویہ نے اپنی ماں کا قتل کر دیا اور پھر خودکشی کر لی۔ کمد کی لاش گراؤنڈ فلور کےصوفے پر پائی گئی تھی، جبکہ انویہ کی لاش پہلی منزل پر پائی گئی تھی۔
پولیس کو انگریزی میں لکھا ہوا ایک سوسائیڈ نوٹ ملا تھا جس میں مبینہ طورپر کہا گیا تھا کہ انویہ اور اس کی ماں نے یہ قدم اس لیے اٹھایا کیونکہ ری پبلک ٹی وی، اسکائی میڈیا کے فیروز شیخ اور اسمارٹ ورکس کے نتیش ساردا سے ان کا بقایہ نہیں مل رہا ہے۔ ان تینوں کمپنیوں پر ان کا 83 لاکھ، چار کروڑ اور 55 لاکھ روپیہ بقایہ تھا۔
ایک افسر نے کہا کہ جانچ کے دوران انہیں پتہ چلا تھا کہ انویہ بھاری قرض میں تھے اور ٹھیکیداروں کا پیسہ نہیں چکا پا رہے تھے۔وہیں، رائےگڑھ پولیس کو یہ بھی پتہ چلا تھا کہ نائک نے ممبئی میں ایک ٹھیکیدار کے خلاف غیرضمانتی معاملہ درج کرایا تھا کیونکہ اس نے انہیں پیسے چکانے کے لیے دھمکی دی تھی۔
بتا دیں کہ مہاراشٹر میں پہلے ہی ارنب گوسوامی کے خلاف کئی معاملے درج ہیں۔ یہ معاملے 14 اپریل کو ممبئی کے باندرہ ریلوے اسٹیشن کے باہر مہاجر مزدوروں کے اکٹھا ہونے پر کئے گئے ایک نیوز شو اور مہاراشٹر کے پال گھر میں دو سادھوؤں سمیت تین لوگوں کی لنچنگ سے متعلق کئے گئے ان کے شو کی وجہ سے درج کرائے گئے تھے۔
گوسوامی کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے انکے خلاف درج ایف آئی آر کو رد کرنے اور معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے سے انکار کر دیا تھا۔