ودھان سبھا پریشد میں شیوسینا رہنما نیلم گوہرے نے کہا کہ بیڈ ضلع میں گنا کے کھیت میں کام کرنے والی عورتوں کی بچہ دانی نکال لی گئی تاکہ ماہواری کی وجہ سے ان کے کام میں سستی نہ آئے اور جرمانہ نہ بھرنا پڑے، جس پر وزیر صحت ایکناتھ شندے نے بتایا کہ اس معاملے کی تفتیش کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل کی گئی ہے۔
نئی دہلی: مہاراشٹر کے بیڈ ضلع میں گنے کی زراعت میں کام کرنے والی 4605 خواتین کی بچہ دانی نکال دئے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایسا اس لئے کیا گیا تاکہ وہ لگاتار گنے کی کٹائی کا کام کر سکیں۔اس کی جانکاری مہاراشٹر ودھان پریشد میں وزیر ِ صحت ایکناتھ شندے نے دی۔ شندے نے کہا کہ ان کی وزارت کے چیف سکریٹری کی صدارت میں تشکیل دی گئی ایک کمیٹی بیڈ ضلع میں بچہ دانی نکالنے کے کئی معاملوں کی جانچ کرےگی۔
وزیرصحت نے ودھان پریشد میں شیوسینا کی دو خاتون ممبروں نیلم گوہرے اور منیشا کائدے کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے یہ جانکاری دی۔شیوسینا کے ممبر نیلم گوہرے نے ریاستی ودھان پریشد میں اس مدعے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ بیڈ ضلع میں گنے کے کھیت میں کام کرنے والی عورتوں کی بچہ دانی نکال لی گئی تاکہ ماہواری کی وجہ سے ان کے کام میں سستی نہ آئے اور جرمانہ نہ بھرنا پڑے۔
اس کا جواب دیتے ہوئے شندے نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ تین سال میں بیڈ ضلع میں 4605 خواتین کی بچہ دانی نکال دی گئی۔ بیڈ ضلع کے سول سرجن کی صدارت میں تشکیل کردہ کمیٹی نے پایا کہ ایسے کام 2016-17 سے 2018-19 کے درمیان 99 پرائیویٹ ہاسپٹل میں کئے گئے۔دینک جاگرن کی خبر کے مطابق؛ کمیٹی نے یہ بھی پایا کہ اتنی بڑی تعداد میں 25 سے 30 سالہ خواتین کی عدم واقفیت کا فائدہ اٹھاکر بچہ دانی نکالی گئی۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن خواتین کی بچہ دانی نکالی گئی ہیں ان میں سے کئی گنے کے کھیت میں کام کرنے والی مزدور نہیں ہیں۔
وزیر نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ ضلع میں قدرتی طریقے سے ہونے والی ڈیلیوری کی تعداد آپریشن سے ہونے والی ڈیلیوری کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔اس واقعہ کی تفتیش کے لئے ریاستی حکومت نے بدھ کو ایک پینل تشکیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے جنرل سکریٹری کی قیادت والی کمیٹی میں تین گائناکولوجسٹ اور کچھ خاتون ایم ایل اے کے نمائندے ہوںگے۔
یہ جانچ کمیٹی دو مہینے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی ۔ ریاستی حکومت نے تمام ڈاکٹروں کو حکم دیا تھا کہ وہ غیر ضروری طور پر بچہ دانی نہیں نکالیں۔ یہ کمیٹی بچہ دانی نکالے جانے کے تمام معاملوں کی جانچ کرےگی۔ اس کے لئے تمام متاثرین سے بھی بات کی جا رہی ہے۔
نیوز18 کے مطابق نیلم گوہرے نے کہا، ‘ بےحد عجیب ہے کہ پرائیویٹ ڈاکٹر نے اتنی بڑی تعداد میں اور ہلکی بیماری میں بھی خواتین کی بچہ دانی نکال دی۔ یہ تمام گنا کاٹنے والی مزدور ہیں۔ یہ کوئی سازش بھی ہو سکتی ہے۔ خدشہ ہے کہ کانٹریکٹر اور ڈاکٹر کی ملی بھگت سے ایسا کیا گیا ہو۔ اس کے پیچھے یہ بھی وجہ ہو سکتی ہے کہ خواتین کو ان کی ماہواری کی وجہ سے اور حاملہ خواتین کو چھٹی دینی پڑتی ہے۔ جس سے نجات حاصل کرنے کے لئے یہ قدم اٹھایا گیا ہو۔ ‘
غور طلب ہے کہ نیشنل کمیشن فار وومین نے اپریل میں میڈیا میں اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد ریاست کے چیف سکریٹری کو نوٹس جاری کیا تھا۔ ساتھ ہی حکومت نے تمام ڈاکٹروں کوحکم دیا تھا کہ وہ غیر ضروری طور پر بچہ دانی نہ نکالیں۔