اس سے پہلے مارچ 2018 کو کسانوں نے اپنی مانگوں کے ساتھ ناسک سے ممبئی تک لمبی ریلی کی تھی۔ الزام ہے کہ مہاراشٹر کی فڈنویس حکومت نے کسانوں کی مانگوں کو پورا نہیں کیا ہے، اس کی وجہ سے کسان ایک بار پھرمظاہرہ کرنے کو مجبور ہوئے ہیں۔
نئی دہلی: مہاراشٹر کے کسان ایک بار پھر سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ آل انڈیا کسان سبھا (اے آئی کے ایس) کے بینر تلے کسانوں کا دوسرا لانگ مارچ شروع ہو گیا ہے۔ اس کے تحت کسان ناسک سے ممبئی تک لانگ مارچ کریںگے۔اس سے پہلے مارچ 2018 کو بھی کسان اپنی مانگوں کو لےکر سڑکوں پر اترے تھے۔ مہاراشٹر کی فڈنویس حکومت کی یقین دہانی کے بعد کسانوں نے لانگ مارچ ختم کر دیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، پولیس کا اندازہ ہے کہ تقریباً 7500 کسان ناسک پہنچ چکے ہیں۔اے آئی کے ایس کے مطابق،تقریباً50000 کسان اس لانگ مارچ میں شامل ہوںگے۔
یہ سات روزہ کسان مارچ بدھ سے شروع ہونا تھا لیکن ایک کسان تنظیم کے کئی مظاہرین کو حراست میں لئے جانے کی وجہ سے اس میں دیری ہو گئی۔ آل انڈیا کسان سبھا کا کہنا ہے کہ جمعرات سے شروع ہوا یہ کسان مارچ 27 فروری کو ممبئی اسمبلی کے باہر ختم ہوگا۔
مہاراشٹر کے کلوان سے سی پی آئی (ایم) ایم ایل اے جیوا پانڈو گاوت نے کہا، ہم جمعرات صبح ممبئی سے کسان تحریک شروع کریںگے۔ ہمیں امید ہے کہ جن کسانوں کو ضلع کے باہر روک دیا گیا ہے، وہ بھی اس میں شامل ہو سکیںگے۔ ہم حکومت سے جواب لینے کے لئے ممبئی کی طرف کوچ کریںگے۔ ہم حکومت سے پوچھیںگے کہ گزشتہ سال کئے گئے اس کے وعدوں پر وہ کھری کیوں نہیں اتری۔ ‘
گاوت نے کہا، اگر ہمارا مسئلہ یہاں سلجھ جاتا تو کسانوں کو 180 کلومیٹر چلنے کی ضرورت کیوں پڑتی؟ ہم یہی چاہتے ہیں کہ حکومت کو اپنے وعدوں کو لےکر ایماندار رہنا چاہیے۔ ہم سے مارچ کو رد کرکے یہاں دھرنا کرنے کے لئے کہا گیا ہے لیکن میں نے حکومت کو بتا دیا کہ اگر وہ بات کرنا چاہتے ہیں تو جب ہم مارچ شروع کریں، تب کر سکتے ہیں۔ بات چیت سبھی کے سامنے ہونی چاہیے اور اگر لوگ خوش ہیں تو ہم اپنے الگ الگ راستے جا سکتے ہیں۔ ‘
اے آئی کے ایس کی ریاستی جنرل سکریٹری ڈاکٹر اجیت ناولے نے کہا، ‘اے آئی کے ایس بات چیت کے کبھی خلاف نہیں رہی۔ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں اور ہم نے کئی بار اس کی پہل بھی کی ہے۔ حالانکہ، ہم نے دیکھا ہے کہ حکومت نے کس طرح ہمیں دھوکہ دیا ہے اور ہماری ضروریات کو نظرانداز کیا ہے۔ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنا مارچ ردکر دیںگے۔ دونوں چیزیں ساتھ ساتھ ہوںگی۔ ‘
اس بیچ مہاراشٹر حکومت نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مظاہرین اپنا مارچ رد کر دیں اور وہ ان کے مسائل کو سلجھانے کے لئے تیار ہیں۔
آبی وسائل کے وزیر گریش ساہوکار نے کہا، ‘ تمام مدعوں کو بات چیت سے سلجھایا جا سکتا ہے۔ پچھلے ہفتہ جب ہم ممبئی میں ملے تھے، تو ان تمام مدعوں پر بات کی گئی تھی۔ ہمارا ماننا ہے کہ ہم نے زیادہ تر مانگیں مانگ لی ہیں۔ اگر کچھ زیر التوا ہے تو ہم بیٹھکر اس کا حل نکال سکتے ہیں۔ میں ان سے ملنے کا پلان بناتا ہوں اور ہمیں امید ہے کہ اس کا حل نکلےگا۔ حکومت حساس ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ جس مسئلہ کا حل یہاں نکل سکتا ہے، اس کے لیے کسان 200 کلومیٹر کا مارچ کریں۔ ‘
اے آئی کے ایس کسانوں کے لئے مکمل قرض معافی، سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشوں کو نافذ کرنا، قحط متاثر تمام کسانوں کو 40000 روپے فی ایکڑ کی راحت دیے جانے کی مانگکر رہی ہے۔ کسانوں کی 15 مانگوں میں پیداوار کی مکمل لاگت کا ڈیڑھ گنا ایم ایس پی دینا، کسان حمایت یافتہ فصل بیمہ یوجنا، پنشن اور راشن میں اضافہ اور اشیائےخوردنی تحفظ شامل ہے۔ کسانوں کی مانگ ہے کہ حکومت کو مہاراشٹر میں مختلف مندروں کی زمینوں کو کسانوں کو جتائی کے لئے دی جائے۔
کسان چاہتے ہیں کہ سمندر میں گرنے والی ندیوں کے پانی کو روککر اس کو کسانوں کی ضروریات کے لئے استعمال میں لایا جائے۔ کسانوں کی یہ بھی مانگ ہے کہ پانی کا استعمال صرف مہاراشٹر کے لئے ہونا چاہیے، اس کو گجرات کی طرف موڑا نہیں جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی ایف آر اے کے تحت بغیر زمین والے کسانوں کو زمین دستیاب کرانے کے عمل میں تیزی لانی چاہیے۔ذرائع کے مطابق، کسان شام چار بجے ممبئی ناکا اور ناسک میں جٹیںگے اور پھر ممبئی کے لئے پیدل کوچ کریںگے۔ کسان 6 دن کے لمبے مارچ کے بعد 27 فروری کو ممبئی پہنچیںگے۔
اس سے پہلے مہاراشٹر پولیس نے ناسک سے ممبئی تک کسان مارچ سے پہلے اس میں جانے والے ایک کسان تنظیم کے کئی لوگوں کو گزشتہ سوموار کو حراست میں لے لیا تھا۔ کسانوں کے ذریعےمظاہرہ کرنے اور ضلع افسر کے ذریعے یقین دہانی کرائے جانے کے بعد سوموار دیر رات حراست میں لئے گئے لوگوں کو چھوڑا گیا۔غور طلب ہے کہ مارچ 2018 میں بھی مکمّل قرض معافی سمیت کئی مانگوں کو لےکر مہاراشٹر کے تقریباً 25000 کسانوں نے
ناسک سے ممبئی تک کا لانگ مارچ کیا تھا۔
شمالی مہاراشٹر کے ناسک سے تقریباً25000 کسان آل انڈیا کسان سبھا (اے آئی کے ایس) کی آواز پر مکمل قرض معافی اور دیگر مسئلہ حل کرنے کی مانگ کے ساتھ ممبئی تک مارچ پر نکلے تھے۔