اتوار کو ممبئی کے میرا روڈ کے نیا نگر میں اس وقت جھڑپیں ہوئی تھیں، جب شری رام شوبھا یاترا علاقے سے گزر رہی تھی۔ 22 جنوری کی رات تک پولیس نے جھڑپ کے سلسلے میں ایک درجن سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ علاقے میں 15 ‘غیر قانونی’ جائیدادوں کو بلڈوز کر دیا گیا ہے۔
ممبئی کے میرا روڈ میں مبینہ طور پر غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی)
نئی دہلی: ممبئی کے میرا روڈ میں بڑی تعداد میں پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ بلڈوزروں نے مبینہ ‘غیرقانونی’ تعمیرات کو منہدم کر دیا ہے، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں 22 جنوری کو ایودھیا رام مندر کی ‘پران—پرتشٹھا’ سے قبل اور بعد میں تشدد کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے کہا کہ علاقے میں 15 ‘غیر قانونی’ جائیدادوں کو بلڈوز کیا جا رہا ہے۔
بلڈوزر کے اس طرح کے استعمال کو اتر پردیش حکومت نے شروع کیا تھا اور اس کے بعد بی جے پی کی قیادت والی کئی دیگر ریاستوں نے مبینہ مجرموں کے خلاف اس کارروائی کی پیروی کی تھی، حالانکہ مختلف ناقدین اس طرح کی کارروائی کے اختیار اور قانونی جواز پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔
اتوار کی شام اور سوموار کو رام مندر کی پران— پرتشٹھا کے بعد دوپہر کے واقعات کے ویڈیو، جن میں سے کئی سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیے گئے تھے، میں دو گروہوں کو ایک دوسرے پر پتھر پھینکتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
سوموار کی رات تک پولیس نے جھڑپ، جو اس وقت شروع ہوئی تھی جب شری رام شوبھا یاترا میرا روڈ کے نیا نگر علاقے سے گزر رہی تھی، کے سلسلے میں ایک درجن سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ہجوم نے جلوس پر پتھراؤ کیا، جس میں بھگوا جھنڈوں والی کاریں اور بائیک تھیں اور اس واقعہ میں کچھ لوگ زخمی ہوگئے۔
پولیس نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے کیے گئے ‘غیر قانونی’ تجاوزات پر بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہجوم نے پتھروں اور لاٹھیوں سے کاروں میں بھی توڑ پھوڑ کی تھی۔
دریں اثنا، مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے سوموار کی رات ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ جو بھی ریاست میں امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کرے گا اسے سخت سزا دی جائے گی۔
انہوں نے کہا،میرا-بھایندر کے نیا نگر علاقے میں پیش آنے والے واقعے کی مکمل معلومات کل رات ہی لی گئی تھیں۔ میں سوموار کی صبح 3.30 بجے تک میرا-بھایندر پولیس کمشنر کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔ پولیس کو ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس معاملے میں اب تک 13 ملزمان کو حراست میں لیا گیا ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کرکے دیگر ملزمان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ مہاراشٹر میں امن و امان میں خلل ڈالنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ کسی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔’
ڈپٹی کمشنر آف پولیس جینت باج بلے نے صحافیوں کو بتایا کہ جھڑپ اتوار کی رات 11 بجے شروع ہوئی، ‘جب ہندو برادری کے کچھ لوگ تین سے چار گاڑیوں میں نعرے لگا رہے تھے۔’
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے ان کے حوالے سے کہا، ‘کچھ ہی دیر بعد ہندو برادری اور مسلم کمیونٹی کے کچھ لوگوں کے درمیان بحث شروع ہو گئی۔ حالات کو بگڑتے دیکھ کر پولیس کی گاڑی فوراً موقع پر پہنچی اور کچھ لوگوں کو اپنی حراست میں لے لیا۔’
باج بلے نے بعد میں کہا کہ حالات کو قابو میں کر لیا گیا ہے اور ایک فلیگ مارچ کیا گیا ہے۔