سابق مرکزی وزیر نارائن رانے کے بیٹے اور بی جے پی ایم ایل اے نتیش رانے نے ہندو سنت مہنت رام گیری مہاراج کی حمایت میں منعقد ایک جلسے میں دھمکی دی کہ اگر سنت کو نقصان پہنچایا گیا تو وہ مسجدوں میں گھس کر مسلمانوں کو ماریں گے۔ بی جے پی نے کہا ہے کہ کسی بھی لیڈر کو ایسے بیان نہیں دینے چاہیے۔
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سوموار کو مہاراشٹرکے پارٹی ایم ایل اے نتیش رانے کی مسلم کمیونٹی کو مسجدوں میں گھس کر مارنے کی دھمکی سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اتوار کو مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع میں ہندو سنت مہنت رام گیری مہاراج کی حمایت میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نتیش رانے نے دھمکی دی کہ اگر سنت کو نقصان پہنچایا گیا تو وہ مسجدوں میں گھس کر مسلمانوں کو ماریں گے۔ خود کو ‘سنت’ کہنے والے نتیش رانے گزشتہ ماہ اسلام اور پیغمبر محمد کے بارے میں اپنے توہین آمیز تبصروں کی وجہ سے بھی سرخیوں میں تھے۔
نتیش رانے کی تقریر کا ویڈیو وائرل ہوا، جس میں انہوں نے کہا تھا، ‘ہم آپ کی مسجدوں میں گھس کرآپ کو چن چن کر ماریں گے۔ اسے دھیان میں رکھیں۔‘
ان کے اس کے تبصرے کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔
ایک اہلکار نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ نتیش رانے کے خلاف ممبئی سے تقریباً 260 کلومیٹر دور شری رام پور اور توپ خانہ پولیس تھانوں میں مجرمانہ دھمکی، امن و امان میں خلل ڈالنے کے لیے جان بوجھ کر توہین کرنے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس کی کارروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے رانے نے کہا، ‘کل میں اہلیا نگر (احمد نگر) اور شری رام پور میں تھا۔ ہم مہنت رام گیری مہاراج کی حمایت کر رہے تھے۔ میرے بیان میں کوئی نئی بات نہیں تھی۔ میں آپ کو کم از کم 10 مسلم عالموں کے بیان دکھا سکتا ہوں، جنہوں نے رام گیری مہاراج کے بارے میں ایسی باتیں کہی ہیں۔‘
بتادیں کہ سابق مرکزی وزیر نارائن رانے کے بیٹے نتیش رانے کا مذہب کو لے کر تنازعات سے ناطہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ اس سال کے شروع میں ان کے خلاف ممبئی کے مالوانی، مانخورد اور گھاٹ کوپر علاقوں میں ہیٹ اسپیچ دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اپریل میں ممبئی کے شمال میں میرا روڈ میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد اقلیتی کمیونٹی کو مبینہ طور پر دھمکی دینے کے لیے ان کے خلاف چار مقدمات درج کیے گئے تھے ۔
اپنے بیٹے کی ہیٹ اسپیچ پر جواب دیتے ہوئے نارائن رانے نے کہا تھا، ‘کسی مذہب کو گھسیٹنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ صرف ان لوگوں کو گھسیٹنے کی ضرورت ہے جو اس کے لیےقصوروار ہیں۔ تمام مسلمان اس کے لیے قصوروار نہیں ہیں، اس لیے پوری کمیونٹی کو اس میں گھسیٹنا ٹھیک نہیں۔ میں نے اس کی سرزنش کی ہے۔‘
بی جے پی نے رانے کے بیان سے خود کو الگ کیا
پارٹی کے ترجمان توہن سنہا نے کہا کہ اس طرح کے تبصروں کی عوامی زندگی میں کوئی جگہ نہیں ہے اور کسی لیڈر کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے۔ سنہا نے کہا، ‘دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور قانون اپنا کام کرے گا۔’
نتیش رانے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بی جے پی کے ترجمان نے الزام لگایا کہ کانگریس پارٹی ہندو کمیونٹی کے خلاف مبینہ جرائم پر ‘نفرت انگیز طور پرچنندہ رویہ رکھتی’ ہے۔
انہوں نےپوچھا کہ کیا تلنگانہ میں موجودہ کانگریس ایم ایل اے راشد خان فیروز خان کو 2021 میں ہندو مذہب اختیار کرنے والے وسیم رضوی کے سر پر 50 لاکھ اور 25 لاکھ روپے کا انعام جاری کرنے لے الزام میں ہٹا یا گیا تھا۔
سنہا نے پوچھا، ‘کیا انہیں ہٹا دیا گیا ہے؟ مولانا توقیر رضا نے بیان دیا تھا کہ وہ اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات سے پہلے ہندوؤں کا صفایا کر دیں گے۔ کانگریس نے فوراً انہیں اپنے خیمے میں لے لیا اور پارٹی نے ان کے ساتھ اتحاد کر لیا۔ اس لیے میرے خیال میں اس سلیکٹیو اپروچ کو روکنے کی ضرورت ہے۔‘
اپوزیشن نے کی رانے کی گرفتاری کی مانگ
دریں اثنا، اے آئی ایم آئی ایم پارٹی کے ترجمان وارث پٹھان نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس سے بی جے پی ایم ایل اے کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔
پٹھان نے رانے کی اشتعال انگیز تقریر کا ویڈیو شیئر کیا اور کہا، ‘رانے اپنی پوری تقریر سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔ یہ اشتعال انگیز اور نفرت انگیز تقریر ہے۔ بی جے پی ریاستی اسمبلی انتخابات سے قبل مہاراشٹر میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
شیوسینا کے ایم پی سنجے راوت نے بھی نتیش رانے کے ریمارکس کے لیے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ پارٹی اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹروں کو پولرائز کرنے کے لیے ریاست میں دنگے کرانا چاہتی ہے۔
ممبئی کانگریس قائدین کے ایک وفد نے پارٹی صدر ورشا گائیکواڑ کی قیادت میں پولس کمشنر وویک پھنسالکر سے ملاقات کی اور کنکاولی کے ایم ایل اے اور دیگر بی جے پی لیڈروں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دینے پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔
کانگریس کے وفد نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ نتیش رانے اور دیگر بی جے پی لیڈروں کی پولیس سیکورٹی واپس لی جائے۔
گایکواڑ نے کہا، ‘سماجی ہم آہنگی اور امن و امان کو برقرار رکھنا پولیس اور وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے۔ کیا ان لوگوں کو اس لیے تحفظ دیا جا رہا ہے کہ ان کا تعلق حکمران جماعت سے ہے؟ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہو رہی؟‘