اتراکھنڈ وقف بورڈ کے چیئرمین شاداب شمس نے کہا کہ بورڈ اس سال مارچ سے چار مدارس میں تبدیلیوں کو نافذ کرے گا اور بعد میں اسے اپنے زیر کنٹرول تمام 117 مدارس میں لاگو کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مارچ سے چار جدید مدارس کام کرنا شروع کر دیں گے۔ وقف بورڈ فروری سے اس کے لیے اہل اساتذہ کی تلاش شروع کرے گا۔
(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: این سی ای آر ٹی نصاب کو لاگو کرکے مدارس کو جدید بنانے کے اپنے وعدے کو پورا کرتے ہوئے اتراکھنڈ وقف بورڈ نے اب اعلان کیا ہے کہ اس کے مدارس میں بھگوان رام کی کہانی اور ان کے اقدارکے بارے میں پڑھایا جائے گا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بورڈ کے چیئرمین شاداب شمس نے بتایا کہ بورڈ اس سال مارچ سے چار مدارس میں تبدیلیاں نافذ کرے گا اور بعد میں اسے اپنے زیر کنٹرول تمام 117 مدارس میں لاگو کرے گا۔ ابتدائی طور پر دہرادون، ہری دوار، ادھم سنگھ نگر اور نینی تال کے ایک ایک مدرسے نصاب کو نافذ کریں گے۔
شمس نے کہا، ‘جس طرح سے پورا ملک ایودھیا میں شری رام کے پران—پرتشٹھا کا جشن منا رہا ہے، ہم نے سوچا کہ ہمیں مارچ کے سیشن سے شروع ہونے والے چار جدید مدارس میں شری رام کو پڑھانا چاہیے۔ یہاں تک کہ علامہ اقبال کی نظم بھی ہے،جس میں انہوں نے بھگوان رام کو ‘امام ہند’کہا ہے۔
انھوں نے کہا، ‘ہندوستانی مسلمانوں کو رام کی پیروی کرنی چاہیے، کیونکہ ہم عرب نہیں ہیں۔ ہم مذہب بدل کرمسلمان بنے ہیں،جس نے ہماری عبادت کا طریقہ بدل دیا ہے، لیکن ہم اپنے اسلاف کو نہیں بدل سکتے۔’
شمس نے کہا، ‘شری رام سب کے ہیں۔ رام جیسا بیٹا کون نہیں چاہتا، جس نے اپنے باپ کے وعدہ کو پورا کرنے کے لیے سب کچھ چھوڑ دیا؟ لکشمن جیسا بھائی یا سیتا جیسی بیوی کون نہیں چاہتا؟ ایک طرف ہمارے پاس یہ کردار ہیں اور دوسری طرف ہمارے پاس اورنگ زیب جیسے کردار ہیں، جس نے اپنے بھائی کو قتل کر دیا اور باپ کو جیل میں ڈال دیا۔ ہم اورنگ زیب کو کسی قیمت پر نہیں پڑھائیں گے بلکہ شری رام اور محمد صاحب کو پڑھائیں گے۔
اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ چار جدید مدارس مارچ سے کام کرنا شروع کر دیں گے، شمس نے کہا کہ اتراکھنڈ وقف بورڈ فروری سے نصاب کے لیے اہل اساتذہ کی تلاش شروع کر دے گا۔
شمس کے مطابق، ان مدارس میں بھی دیگر جدید اسکولوں کی طرح صبح 8 بجے سے دوپہر 2 بجے تک کلاسز چلائی جائیں گی۔
انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے شمس نے کہا، ‘ماڈل مدارس میں دن میں پانچ بار نماز ادا کی جائے گی۔ صبح ساڑھے چھ بجے کے قریب نماز ادا کرنے کے بعد ایک گھنٹہ قرآن مجید کے مطالعہ کے لیے مختص کیا جائے گا۔ صبح 8 بجے سے دوپہر 2 بجے تک مدارس عام اسکولوں کی طرح چلیں گے۔ اس دوران کسی بھی انگلش میڈیم اسکول کی طرح اسکول یونیفارم لازمی ہوگا۔’
یہ دعوی کرتے ہوئے کہ سنت کمیونٹی مدارس میں سنسکرت کو نافذ کرنے کے حق میں ہے، انہوں نے ہندو سنت کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ اتراکھنڈ کے معاشی طور پر کمزور مدارس کو گود لیں۔
شمس نے کہا، ‘ہم سنت کمیونٹی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بڑا دل دکھائیں اور غریب مدارس کو گود لینے کے لیے آگے آئیں۔ ‘
انہوں نے کہا کہ اس سے دونوں مذاہب کے درمیان فاصلے کم ہوں گے اور مدارس کو جدید بنانے سے ہندو طلباء کو بھی یہاں تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب ملے گی۔
پچھلے سال، اتراکھنڈ وقف بورڈ نے اعلان کیا تھا کہ وہ نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کے نصاب کو نافذ کرکے اور بہتر بنیادی ڈھانچہ فراہم کرکے ریاست میں مدارس کو جدید بنائے گا۔
شمس نے کہا تھا کہ وہ اپنے یہاں
رجسٹرڈ مدارس میں سنسکرت کو نافذ کریں گے اور انگلش میڈیم اسکولوں کی طرح تمام مدارس میں یونیفارم لازمی ہوگی۔
انہوں نے کہا تھا کہ نصاب سائنسی تعلیم اور اسلامی علوم کا امتزاج ہو گا اور طلباء انگریزی کے ساتھ سنسکرت اور عربی دونوں زبانیں سیکھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت جلد ہی اتراکھنڈ کے تمام مدارس کا سروے کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائے گی۔