یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے علی راج پور ضلع کا ہے۔ اس معاملے میں نانپور پولیس اسٹیشن انچارج سمیت چاروں پولیس اہلکاروں کو معطل کر ان کے خلاف شعبہ جاتی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے علی راج پور ضلع میں واقع نانپور پولیس اسٹیشن کے انچارج سمیت چار پولیس اہلکاروں پر حراست میں لئے گئے پانچ آدیواسی نو جوانوں پر ظلم کرنے اور پانی مانگنے پر ان کو پیشاب پینے کے لئے مجبور کرنے کا الزام لگا ہے۔نانپور پولیس اسٹیشن کے انچارج سمیت چاروں پولیس اہلکاروں کو معطل کر کےان کے خلاف شعبہ جاتی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، علی راج پور پولیس سپرنٹنڈنٹ وپل شریواستو نے کہا کہ تین دن پہلے حراست میں لئے گئے نو جوانوں کے پولیس اہلکاروں کے ذریعے پٹائی کرنے کے الزام پہلی نظر صحیح پائے گئے ہیں۔ پانچوں کے جسم پر چوٹ کے نشان بھی ہیں۔پولیس اسٹیشن کے ملازمین پر ظلم وستم اور استحصال کرنے کے الزام کے بعد پانچوں آدیواسی نوجوانوں کو علی راج پور ضلع کے ہاسپٹل میں بھرتی کرایا گیا ہے۔ نوجوانوں کو مبینہ طور پر ایک پولیس افسر پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 353 کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ ایک مقامی عدالت نے ان کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ پانچوں نوجوانوں کا ایک دیگرنو جوان کے ساتھ تنازعہ تھا جس نے ان میں سے ایک کی بہن کا مبینہ طورپر استحصال کیا تھا۔ وہ اس نو جوان کا پیچھا کر رہے تھے اور تبھی اس نے پولیس کی ایک گاڑی کو روککر مدد مانگی۔
پوچھ تاچھ کئے جانے پر پانچوں نوجوانوں نے مبینہ طور پر پولیس افسر کی پٹائی کر دی۔ دیگرنو جوان نے پانچوں کے خلاف کوئی شکایت نہیں درج کرائی ہے لیکن وہ پولیس افسر پر حملے کا گواہ ہے۔شریواستو نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف تفتیش جلد سے جلد پوری کر لی جائےگی اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔