واقعہ اندور کے لسوڑیا تھانہ حلقے کا ہے، جہاں ایک 11 سالہ لڑکے کو مبینہ طور پر مارا پیٹا گیا اور مذہبی نعرہ لگانے کو مجبور کیا گیا۔ پولیس نے معاملہ درج کرلیا ہے، تمام ملزم نابالغ ہیں۔
(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے اندور میں ایک 11 سالہ لڑکے کو مبینہ طور پر مارا پیٹا گیا اور مذہبی نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، ملزمین، جو کہ نابالغ بھی ہیں، نے مبینہ طور پر متاثرہ کو کپڑے اتارنے کے لیے مجبور کیا اور اس سے مذہبی نعرے لگانے کو کہا اور اس واقعے کا ویڈیو بنایا۔
پولیس نے ملزمان کے خلاف اغوا سمیت سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
واقعہ اندور شہر کے لسوڑیا تھانہ حلقے کے نپنیا علاقے کا ہے۔ متاثرہ کے بیان کے مطابق، وہ اسٹار اسکوائر کے قریب کھیل رہا تھا کہ ملزم اس کے پاس آئے اور اس کے کپڑےاتروائے اور اسے بتایا کہ بائی پاس پر بیسٹ پرائس کے قریب کھلونے تقسیم کیے جارہے ہیں۔
ملزمین بچے کو کھلونے دلانے کے بہانے مہالکشمی نگر لے گئے اور اس سے مذہبی نعرے لگوائے۔ انہوں نے مبینہ طور پر اسے مارا پیٹا اور اس کوکپڑے اتارنے پر مجبور کیا۔ متاثرہ شخص کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا اور اس نے اپنے رشتہ داروں کواس کی اطلاع دی جنہوں نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔
دینک بھاسکر کے مطابق، ملزم نابالغ بچے اور متاثرہ ایک ہی بلڈنگ کے رہائشی ہیں۔
پولیس کے مطابق،سبھی مزدوروں کی فیملی سے ہیں۔ پہلے سبھی آئی ڈی اے ملٹی میں اکٹھے رہتے تھے۔ متاثرہ نابالغ چند ماہ قبل اپنے خاندان کے ساتھ اشرفی نگر شفٹ ہوا تھا۔ وہ کھیلتے کھیلتے نپنیا کے علاقے میں پہنچ گیا تھا۔
تینوں نابالغ اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے ساتھ رہنے کے دوران ہونے والے جھگڑے کے معاملے پر اس کے ساتھ مارپیٹ کے بعد ایک ویڈیو بنایا۔ پولیس کے مطابق جلد ہی بیانات کے بعد کیس ڈائری چلڈرین کورٹ بھیج دی جائے گی۔
دریں اثنا، اندور پولس کمشنر کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر ایک ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کی گئی ہے۔
ٹوئٹ میں کہا گیا، ‘سوشل میڈیا پر لسوڑیا تھانہ حلقے کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے، جس میں کچھ نابالغوں کے ذریعے ایک دوسرے نابالغ کے ساتھ مارپیٹ اور گالی گلوچ کی گئی تھی۔ اس سلسلے میں لسوڑیا پولیس تھانہ میں سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے ملزمین کو پولیس کی تحویل میں لے کر قانونی کارروائی کی گئی ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ تمام نابالغ ایک دوسرے کو پہلے جانتے ہیں۔ واقعے میں تمام معصوم بچوں کے ہونے کے باعث سوشل میڈیا پر پہچان ظاہر نہ ہو، اس لیے ویڈیو کے وائرل نہ کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ ویڈیو شیئر کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔