مدھیہ پردیش میں اندور ضلعے کے پیمل پور گاؤں کا معاملہ۔ پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج کر کےگاؤں سے پوسٹر ہٹا دیا ہے۔ واقعہ کو لےکر کانگریس رہنما دگوجئے سنگھ نے ریاست کی پولیس اوروزیر اعلیٰ کی تنقید کی ہے۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے اندور ضلع کے ایک گاؤں میں مسلمان تاجروں کے داخلہ کو لےکر ایک پوسٹر لگایا گیا تھا، جس کو اتوار کو پولیس نے ہٹا دیا۔ اس پوسٹر میں لکھا تھا، مسلمان تاجروں کے گاؤں میں داخلہ پر پابندی ہے۔’سنیچر کو لگایا گیا یہ پوسٹرمبینہ طور پر ضلع کے دیپال پور تحصیل کے پیمل پور گاؤں کے مقامی لوگوں کی جانب سے لگایا گیا تھا۔
پوسٹر میں‘آرڈر سے:- تمام گاؤں والے پیمل پور لکھا ہوا تھا۔ اس کی تنقید کرتے ہوئے کچھ لوگوں نے اس پوسٹر کو سوشل میڈیا پر شیئرکیا تھا۔’اس بارے میں نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اندور کے ڈی آئی جی ہری نارائن چاری مشرا نے بتایا کہ پولیس کی جانکاری ملنے کے بعدفوراً پوسٹر کو ہٹا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے کیونکہ کسی کو نہیں پتہ تھا کہ پوسٹر کس نے لگایا۔
क्या यह कृत्य प्रधान मंत्री मोदी जी की अपील के विरुद्ध नहीं है? क्या यह कृत्य हमारे क़ानून में दण्डनीय अपराध नहीं है? मेरे ये प्रश्न मुख्य मंत्री शिवराज चौहान जा व मप्र पुलिस से हैं। समाज में इस प्रकार का विभाजन-बिखराव देश हित में नहीं है। https://t.co/rGV1qD2UXh
— digvijaya singh (@digvijaya_28) May 3, 2020
اس معاملے کے طول پکڑنے پر صوبے کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس رہنما دگوجئے سنگھ نے ریاست کی پولیس اوروزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘کیا اس طرح کی حرکت قانون کے تحت قابل سزا جرم نہیں ہے؟ سماج میں اس طرح کابٹوارہ ملکی مفاد میں نہیں ہے۔’
واضح ہو کہ دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں 13 سے 15 مارچ کو ہوئےاجتماع کے دوران بڑی تعداد میں لوگ اکٹھا ہوئے تھے، جن میں سے بڑی تعداد میں لوگ بعد میں جانچ میں کو رونا سے متاثر پائے گئے تھے۔ معلوم ہو کہ کو رونا وائرس کو لےکر تبلیغی جماعت کا معاملہ سامنے آنے بعد سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی افواہ اور نفرت کا اثر ملک کے مختلف حصوں میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔
اتر پردیش سے بی جے پی کے ایک ایم ایل اے سریش تیواری نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ مسلمان سبزی فروشوں سے سبزیاں نہ خریدیں۔
کو رونا وائرس کو لےکر تبلیغی جماعت کا معاملہ سامنے آنے بعد سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی افواہ اور نفرت کا اثر ملک کے مختلف حصوں میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔کہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے سبزی والے کو گلی میں گھسنے نہیں دیا جا رہا، کہیں ان سے آدھار کارڈ مانگا جا رہا، کہیں زبردستی لوگوں نے مسلمانوں کی دکانیں بند کرا دی ہیں تو کہیں ہندو پھیری والوں کے ٹھیلے پر بھگوا جھنڈا لگا دیا جا رہا تاکہ اس کی پہچان کی جا سکے۔
کو رونا بحران کے بیچ مسلمانوں کے خلاف سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی نفرت کی وجہ سے کئی تشویش ناک خبریں آ رہی ہیں اور اس سے جڑے ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں۔گزشتہ سوموار کو پریشان ہوکر اتر پردیش کے مہوبا کے مسلم سبزی فروشوں نے ڈی ایم کومیمورنڈم سونپا اور کارروائی کی مانگ کی۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں لاک ڈاؤن میں گاؤں اورشہروں میں سبزی بیچنے کی اجازت دی گئی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، دہلی کی ایک کالونی کے ایک وائرل ویڈیو میں ایک شخص سبزی والے سے آدھار کارڈ مانگ رہا ہے۔ جب سبزی والا آدھار کارڈ نہیں دے پاتا ہے تو وہ شخص اس کو کالونی سے باہر نکال دیتا ہے اور کہتا ہے اگلی بار تب آنا جب پاس میں آدھار کارڈ ہو۔
گزشہ دنوں سابق نوکرشاہوں نے وزرائے اعلیٰ سے اپیل کی تھی کہ وہ سبھی انتظامیہ کو ریاست میں کسی بھی کمیونٹی کے سماجی بائیکاٹ کو روکنے کی ہدایت دیں۔ ساتھ ہی یہ یقینی بنایا جائے کہ سبھی ضرورت مندوں کویکساں علاج اور اسپتال کی سہولیات، راشن اور مالی امداد ملے۔