مدھیہ پردیش: گئو رکشا کے نام پر تشدد کرنے والوں کو 5 سال کی جیل اور جرمانہ

05:21 PM Jun 27, 2019 | دی وائر اسٹاف

مدھیہ پردیش  حکومت نے گئوکشی ممنوعہ قانون 2004 میں ترمیم کو منظوری دی ہے۔ اس بل کو حکومت اسمبلی کے مانسون سیشن میں پیش کر منظور کرانا چاہتی ہے۔

فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: مدھیہ پردیش  حکومت نے گائے کے نام پر ہونے والے تشدد پر روک لگانے کے لئے گئو کشی  ممنوعہ قانون 2004 (Gauvansh Vadh Pratishedh Adhiniyam)میں ترمیم کو منظوری دے دی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس ایکٹ  کے تحت اگر کوئی شخص تشدد کے معاملے میں گرفتار کیا جاتا ہے تو اس کو6 مہینے سے لےکر تین سال کی سزا کا اہتمام ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس پر 25000 سے 50000 روپے تک جرمانہ بھی لگایا جائے‌گا۔

حکومت اس بل کو 8 جولائی سے شروع ہو رہے ریاست کے اسمبلی سیشن میں پیش کر منظور کرانا چاہتی ہے۔ دراصل، اس قانون کو ریاست کی پچھلی بی جے پی حکومت نے منظوری دی تھی۔وزیراعلیٰ کمل ناتھ کی صدارت میں کابینہ  کے اجلاس میں اس تجویز کو منظوری دی گئی۔مدھیہ پردیش مویشی پروری محکمے کے ایڈیشنل  چیف سکریٹری منوج شریواستو نے کہا کہ اگر اس طرح کے تشدد میں بھیڑ شامل ہے تو سزا کو بڑھاکر کم سے کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال کیا جائے‌گا۔

 اس طرح کے جرم بار بار ہونے پر جیل کی سزا دوگنی کی جائے‌گی۔جائیداد کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کو بھی گئو کشی ممنوعہ  قانون کے تحت سزا  دی جائے گی ۔حکومت نے یہ قدم سونی ضلع کے ڈنڈاسونی تھانہ علاقے کے تحت آنے والے کاچھی واڑا میں ہوئے واقعہ کے بعد اٹھایا ہے۔

غور طلب ہے کہ یہاں 22 مئی کو مبینہ طور پر گائے کا گوشت رکھنے کے الزام میں پانچ لوگوں نے ایک مسلم شخص اور خاتون سمیت تین لوگوں سے مارپیٹ کی تھی۔اس سے پہلے ریاستی حکومت نے گائے کو لانے اور لے جانے سے متعلق اصولوں کو آسان کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ کسانوں اور کاروباریوں کو گئورکشکوں کے ظلم وستم کا سامنا نہ کرنا پڑے۔حکومت نے کسانوں کے درمیان گائے کی خریدوفروخت کو منظوری دیتے ہوئے ان کو بازار یا ہاٹ سے ہی خریدنے کے اصول کو ہٹا دیا ہے۔