لودھی کمیونٹی سےتعلق رکھنے والی بی جے پی کی سینئر رہنما اور مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی نے کمیونٹی کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بی جے پی نہیں چھوڑی تھی، مجھے نکالا گیا تھا۔ مجھ سے سرکار بنوانے کے بعد پارٹی سےنکالنے کا پلان پہلے ہی بنا لیا گیا تھا کیونکہ یہاں حکومت بنانے کی اوقات کسی کی نہیں تھی۔
اوما بھارتی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سینئر رہنما اور مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی نے لودھی برادری کے لوگوں سے کہا ہے کہ ‘میں کبھی نہیں کہتی ہوں کہ تم لودھی ہو،تم بی جے پی کو ووٹ دو، بلکہ ہمیشہ کہتی ہیں کہ آپ اپنے مفاد کا خیال رکھو۔
غور طلب ہے کہ اوما بھارتی لودھی کمیونٹی سے ہی تعلق رکھتی ہیں جو دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے تحت آتی ہے۔
اوما بھارتی نے یہ بات 25 دسمبر کو راجدھانی بھوپال میں لودھی برادری کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی تعارفی کانفرنس کے دوران کہی۔ تاہم، ان کے اس تبصرے کا مبینہ ویڈیو کلپ منگل کی شام کو سامنے آیا۔
جس میں وہ بی جے پی سے نکالے جانے اور اپنی پارٹی بنانے کا درد بتارہی ہیں،’جب مجھے بی جے پی سے نکال دیا گیا… میں نے بی جے پی نہیں چھوڑی تھی، یاد رکھیے کہ مجھے نکالا گیا تھا… اور ساری ڈیزائن پہلے سے ہی بنی ہوئی تھی کہ اس سے سرکار بنوالواور پھر اسے نکالو۔ کیونکہ یہاں (مدھیہ پردیش میں) سرکار بنانے کی اوقات کسی کی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نکالا گیا تھا، اس لیے میں نے الگ پارٹی بنائی، لیکن میری پارٹی نے بی جے پی کے نظریات کو نہیں چھوڑا۔
ویڈیو میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ لودھی برادری 50 سے زیادہ اسمبلی سیٹوں پر اثر و رسوخ رکھتی ہے، جن میں سے 27 پر فیصلہ کن طور پر اس کا اثر ہے۔ اسے اپنے مفادات کے بارے میں سوچنا چاہیے، چاہے وہ خود ان سے (انتخابی مہم کے دوران) ووٹ مانگتی ہیں۔
اس ویڈیو میں بھارتی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘میں اپنی پارٹی کے منچ پر آؤں گی۔ عوام سے ووٹ مانگوں گی۔ میں کبھی نہیں کہتی ہوں کہ تم لودھ (یعنی لودھی) ہو،تم بی جے پی کو ووٹ کرو۔ نہیں، میں تو سب سے کہتی ہوں کہ بی جے پی کو ووٹ کرو کیونکہ میں اپنی پارٹی کی وفادار سپاہی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا، ‘لیکن میں آپ سے تھوڑی سی امید کروں گی کہ آپ پارٹی کے وفادار سپاہی ہوں گے۔ نہیں، آپ کو اپنےآس پاس کا مفاد دیکھنا ہے کیونکہ اگر آپ پارٹی کے کارکن نہیں ہیں اور اگر آپ پارٹی کے ووٹر نہیں ہیں تو آپ کو تمام چیزوں کو دیکھ کر ہی اپنے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا۔
بھارتی نے کہا، ‘اس لیے میں یہ مان کر چلتی ہوں کہ ہم پیار کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں، لیکن آپ میری طرف سے سیاسی بندھن سے بالکل آزاد ہیں۔’
دینک بھاسکر کے مطابق انہوں نے کہا، ‘میں امیدوار کے حق میں آکر بولوں گی، ووٹ مانگوں گی۔ لیکن، آپ کو اسی امیدوار کو ووٹ دینا ہے، جس نے آپ کی عزت کی ہو، جس نے آپ کو صحیح مقام دیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کو کئی بار اس بندھن سے آزاد کرچکی ہوں کہ آپ میری فوٹو دیکھ کر یا میری تقریر سن کر ووٹ نہ دیں۔ میں آپ کو گروی نہیں رکھ سکتی۔
بھارتی نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی جے پی انہیں باقی وقت انتخابی مہم سے دور رکھتی ہے، (لودھی برادری سے) ووٹ مانگنے کے لیے ان کا نام استعمال کرتی ہے ۔
انہوں نے لودھی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس بہت زیادہ ووٹ ہیں۔ راجستھان، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کو شامل کیا جائے تو 30-40 لوک سبھا سیٹوں پر لودھیوں کا غلبہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ‘آپ کو اوما بھارتی اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کی تصاویر دکھائی جاتی ہیں۔ ویسے میری تصویر کبھی نہیں دکھاتے، لیکن الیکشن میں ضرور دکھائیں گے۔ کلیان سنگھ کا بھی یہی حال ہے۔ الیکشن کے وقت ان کی تصویر بھی دکھائی جاتی ہے۔
وہ مزید کہتی ہیں،’ایسے میں آپ کا دل آجا تا ہے کہ ہمارا لیڈر جدھر ہے، ہم بھی ادھر ہیں۔ نہیں، آپ کو اپنے حقوق اور اپنی شان کے لیے لڑنا ہے۔
انہوں نے اپنی کمیونٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے کھل کر بول رہی ہوں، میں نے آپ کی کسی کو رجسٹری نہیں کی ہے۔ آپ کو جیتنے کی حکمت عملی میں رہنا ہے کہ ہمارا مقام، عزت، پوچھ گچھ کتنی ہے، ہماری سیٹیں کتنی ہیں۔
غور طلب ہے کہ اوما بھارتی اپنے باغیانہ رویہ سے اکثر اپنی پارٹی اور مدھیہ پردیش حکومت کے لیے تکلیف دہ دہ صورتحال پیدا کرتی رہتی ہیں۔ وہ مدھیہ پردیش میں لگاتار شراب پر پابندی کے معاملے پر آواز اٹھاتی رہی ہیں اور کئی بار حکومت کو متنبہ کرتی ہوئی دیکھی گئی ہیں۔
حال ہی میں ستمبر کے مہینے میں ان کے رشتہ دار اور قریبی پریتم لودھی کو بی جے پی نے ایک متنازعہ بیان کے بعد پارٹی سے نکال دیا تھا۔
وہیں، گزشتہ اکتوبر میں اوما بھارتی نے کہا تھا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان سے بات کی تھی کہ ریاست میں طاقت اور حکمرانی میں علاقائی اور ذات پات کا عدم توازن تنازعات کا باعث بن سکتا ہے۔
ان کے بیان پر، مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے میڈیا انچارج لوکیندر پراشر نے کہا، ‘اوما بھارتی ہماری پارٹی کا ایک مضبوط ستون ہیں۔ یہ بات انہوں نے کس جذبے سے کہی، اسے سمجھنا ہوگا۔ اوما جی ہماری طاقت ہیں۔ ان کے جذبات کو سمجھنا چاہیے۔ اگر آپ کمیونٹیی نقطہ نظر سے سوچیں تو اوما بھارتی لودھی کمیونٹی کی بہت قدآورلیڈر ہیں۔ وہ کبھی بی جے پی کے نقصان کے بارے میں سوچ ہی نہیں سکتی ہیں۔
دریں اثنا، ریاستی کانگریس نے بھارتی کے خطاب کا ایک ویڈیو ٹیگ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ‘لودھی کمیونٹی کے لیے بڑا پیغام:- بی جے پی کی سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی نے لودھی کمیونٹی کو اشارہ دیا ہے کہ اب بی جے پی کو ووٹ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش کو بچانے کی عظیم مہم میں اوما بھارتی جی کا خیر مقدم ہے۔
مدھیہ پردیش میں کانگریس کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے صدر کے کے مشرا نے کہا کہ بھارتی بی جے پی میں اپنی سکڑتی ہوئی سیاسی بنیاد کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
وہیں ، مدھیہ پردیش کے بی جے پی کے ترجمان پنکج چترویدی نے کہا کہ کانگریس غیر ضروری طور پر پرجوش ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اوما بھارتی جی ایک سنت ہیں اور ایسی باتیں کرتی ہیں۔ وہ بھگوان رام اور بی جے پی کے لیے وقف اور وفادار ہیں۔ کانگریس غیر ضروری طور پر خوشی کا اظہار کر رہی ہے۔
دریں اثنا، اوما بھارتی نے جمعرات کو کئی ٹوئٹ کرکے اپنا موقف پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میری بات کی تردید کی ضرورت نہیں کیونکہ میں نے ایسا ہی بولا ہے۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی تقریر پر یہ بھی وضاحت کی ہے کہ وہ یہ بات اب سے نہیں بلکہ طویل عرصے سے بول رہی ہیں اور انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے تئیں اپنی وفاداری کا اظہار کیا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کانگریس کو خبردار کرتے ہوئے کہا، ‘کانگریس کو ہمارے درمیان آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بی جے پی مجھے سائیڈ لائن نہیں کرتی، میری اپنی ایک سیدھی لائن ہے اور میں اس پر چلتی ہوں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)