
اطلاعات و نشریات کی مرکزی وزارت نے دو میڈیا اداروں اور متعدد یوٹیوب چینلوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اڈانی گروپ کا ذکر کرنے والے 138ویڈیو اور 83 انسٹاگرام پوسٹ ہٹانے کو کہا ہے۔ یہ احکامات اڈانی انٹرپرائزز کی جانب سے دائر ہتک عزت کے ایک معاملے میں 6 ستمبر کو دہلی ڈسٹرکٹ کورٹ کی طرف سے جاری یکطرفہ فیصلے پر مبنی ہیں۔

گوتم اڈانی (فوٹو: پی ٹی آئی)، دھرو راٹھی (فوٹو: متعلقہ ایکس)، آکاش بنرجی (فوٹو: یو ٹیوب) اور رویش کمار (فوٹو: فائل) دی وائر اور نیوز لانڈری کے لوگو کے ساتھ۔
نئی دہلی: اطلاعات و نشریات کی مرکزی وزارت نے منگل (16 ستمبر) کو دو میڈیا اداروں اور متعدد یوٹیوب چینلوں کو نوٹس بھیج کر اڈانی گروپ کا ذکر کرنے والے 138 ویڈیو اور 83 انسٹاگرام پوسٹ کو ہٹانے کا حکم دیا ۔
وزارت نے منگل کو ایک خط میں کہا کہ یہ حکم اڈانی انٹرپرائزز کی طرف سے دائر ہتک عزت کے مقدمے میں 6 ستمبر کو شمال-مغربی دہلی کی ضلعی عدالت کی جانب سے جاری یکطرفہ فیصلے پر مبنی ہے ۔
عدالت نے سینئر صحافیوں پرانجوئے گہا ٹھاکرتا، روی نائر، ابیر داس گپتا، آیوش کانت داس اور آیوش جوشی سمیت کئی صحافیوں اور کارکنوں کو اڈانی گروپ کو ‘مبینہ طور پر بدنام کرنے والے’ مضامین اور سوشل میڈیا پوسٹ کو ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔
واضح ہوکہ عدالت اس وقت ایک فریقی حکم جاری کرتی ہے جب کسی مقدمے کے بعض فریقین یعنی اس کیس میں ملوث صحافیوں اور کارکنوں کی بات نہیں سنی جاتی۔
تاہم، جن لوگوں کو منگل کو وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے نوٹس موصول ہوئے وہ اس مقدمے میں فریق نہیں ہیں۔
منگل کو ایک انسٹاگرام پوسٹ کے لیے دی وائر کو نوٹس بھی دیا گیا ہے، جس میں یو ایس سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی طرف سے اڈانی گروپ کے خلاف لگائے گئے الزامات کا حوالہ دیا گیا تھا، جو ریکارڈ میں درج ہیں۔ جن لوگوں کو بھی اس آرڈر میں شامل کیا گیا تھا، ان میں نیوز لانڈری، رویش کمار، اجیت انجم، دھرو راٹھی، آکاش بنرجی عرف دیش بھکت اور دیگر شامل ہیں۔
غور طلب ہے کہ جن ویڈیو کوفیلگ یعنی نشان زد کیا گیا ہے، ان میں ضروری نہیں کہ کوئی نئی رپورٹ یا رائے ہو۔ مثال کے طور پر، نیوز لانڈری کے جن ویڈیو کو لسٹ کیا گیا ہے، ان میں سے ایک سبسکرپشن کی درخواست ہے، جس میں اڈانی گروپ کے بارے میں ایک مضمون کا اسکرین شاٹ دکھایا گیاہے۔
وزارت کے خط میں کہا گیا ہے کہ اشاعتیں عدالتی حکم کے مطابق مقررہ وقت کے اندر کارروائی کرنے میں ناکام رہیں۔
اس میں لکھا ہے، ‘اس کے مطابق، آپ کو مندرجہ بالا حکم کی تعمیل کے لیے مناسب کارروائی کرنے اور اس خط کے جاری ہونے کے 36 گھنٹوں کے اندر وزارت کو کارروائی کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔’
نوٹس کی کاپیاں میٹا پلیٹ فارمز انک اور گوگل انک کو بھی بھیجی گئی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 6 ستمبر کے عدالتی حکم پر سوال اٹھائے گئے تھے کیونکہ جج نے تمام فریقوں کو نہیں سنا تھا۔ اس وقت سینئر سول جج انج کمار سنگھ نے کہا تھا کہ اگرچہ انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مقدمہ ایک فریقی عبوری حکم نامہ جاری کرنے کے سہ جہتی معیار پر پورا اترتا ہے، لیکن وہ مدعا علیہان کو ‘منصفانہ، تصدیق شدہ اور ٹھوس رپورٹنگ’ کرنے سے منع کرنے والاکوئی وسیع آرڈر جاری نہیں کریں گے۔
فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹھاکرتا نے کہا تھا کہ وہ عدالت میں اڈانی گروپ کی طرف سے ان کے خلاف دائر کردہ ہتک عزت کے تمام سات مقدمات لڑتے رہیں گے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا، ‘مجھے ہندوستانی عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے اور مجھے یقین ہے کہ میں نے جو بھی مضامین لکھے ہیں یا مل کر لکھے ہیں اور میں نے جو بھی بیانات دیے ہیں وہ نہ صرف حقائق پر مبنی اور درست ہیں، بلکہ ہمیشہ عوامی مفاد میں رہے ہیں۔ میں اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ کی طرف سے میرے خلاف لگائے گئے ہتک عزت کے دعووں کا پرزور طریقے سے مخالفت کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں اور جلد سے جلد عدالت کے سامنے اپنی دلیلیں پیش کروں گا۔’