مزدوروں سے بھری یہ بس گوالیار جھانسی شاہراہ کے جوراسی گھاٹی موڑ پر پلٹ گئی۔ دہلی میں کو رونا وائرس کی دوسری لہر کے مدنظر ایک ہفتے کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد بس مزدوروں کو لےکر مدھیہ پردیش کے ٹیکم گڑھ ہوتے ہوئے چھترپور جا رہی تھی۔
نئی دہلی: تارکین وطن مزدوروں سے بھری ایک بس منگل کی صبح گوالیار کے پاس پلٹ گئی۔ حادثے میں تین مزدوروں کی موت ہو گئی، جبکہ آٹھ دیگر زخمی ہو گئے۔ حادثہ گوالیار جھانسی شاہراہ پر جوراسی گھاٹی کے پاس ایک موڑ پر صبح قریب نو بجے ہوا۔
دہلی میں لاک ڈاؤن ہونے کے بعد بس تارکین وطن مزدوروں کو لےکر مدھیہ پردیش کے ٹیکم گڑھ ہوتے ہوئے چھترپور جا رہی تھی۔عینی شاہدین کےمطابق بس میں 100 سے زیادہ لوگ سوار تھے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، مہلوکین کی پہچان مکیش ڈیمر(26), ماتادین اہروار (37) اور جتیندر اہروار (22) کے طو پرہوئی ہے۔
مہلوک مکیش ڈیمر کی بیوی ابھیلاشا کی شکایت کی بنیاد پر پولیس نے بس ڈرائیور کے خلاف آئی پی سی کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ ابھیلاشا بھی اپنے شوہر کےساتھ گھر لوٹ رہی تھی، وہ زخمی ہو گئی ہیں۔ڈیمر کے والد آشارام رایکوار نے بتایا کہ ان کے بیٹے اور بیوی دہلی میں مزدوری کرتے تھے۔ پچھلے سال ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران آئی پریشانیوں سے بچنے کے لیے وہ اپنے گاؤں لوٹ رہے تھے۔
انہوں نے کہا،‘انہوں نے کل (سوموار)مجھے فون کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ پھر سے واپس آ رہے ہیں، کیونکہ لاک ڈاؤن لگ رہا ہے۔ پچھلی بار لاک ڈاؤن کے دوران انہیں گھر پہنچنے کے لیے پانچ دنوں تک چلنا پڑا تھا۔’
گوالیار ضلع کے ایس پی امت سانگھی نے بتایا،‘منگل صبح تقریباً نو بجے گوالیار جھانسی شاہراہ کے جوراسی گھاٹی موڑ پر مسافروں سے بھری ایک بس پلٹ گئی۔ بس دہلی سے تارکین وطن مزدوروں کو لےکر ٹیکم گڑھ چھترپور جا رہی تھی۔’
انہوں نے کہا کہ اس حادثے میں تین مسافروں کی موت ہوئی ہے اور تقریباً آٹھ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ ان سبھی زخمیوں کو میڈیکل کالج کے جیاروگیہ اسپتال میں بھرتی کرایا گیا ہے۔سانگھی نے بتایا کہ دیگر مسافروں کوان کی منزل تک پہنچانے کے لیے بسوں کا انتظام کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘اس بس میں صلاحیت سے زیادہ مسافرسوار تھے، اس کی جانچ کی جائےگی، لیکن فی الحال زخمیوں کے علاج اور سبھی مزدوروں کو گھر بھیجنے پر دھیان دیا جا رہا ہے۔’
اسی بیچ حادثے کے فوراً بعد مدھیہ پردیش کے ایڈیشنل ٹرانسپورٹ کمشنرارویند سکسینہ موقع پر پہنچے۔ انہوں نے بتایا کہ حادثے کے بعد محکمہ نےفوراً قدم اٹھایا ہے اور دہلی سمیت دیگر ریاستوں سے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جن بسوں سے مزدور گھر واپس جا رہے ہیں، ان کی جانکاری محکمہ کو دی جائے تاکہ صوبے کی سرحدمیں انہیں محفوظ گھر پہنچایا جا سکے۔
سکسینہ نے کہا اس بس میں صلاحیت سے زیادہ مسافر سوار تھے، یعنی اوورلوڈ تھی۔ اس کی جانچ کی جا رہی ہے اور بس میں سوار مزدوروں سے بات کرکے جانکاری لی جا رہی ہے۔
جب سکسینہ سے پوچھا گیا کہ صوبے میں اوورلوڈ بسوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی تو انہوں نے کہا، ‘فروری کے بعد پورے صوبے میں 24000 بسوں کی جانچ کی گئی اور 3000 بسوں کے خلاف کارروائی بھی گئی اور 2500 بسوں کے پرمٹ بھی رد کیے گئے۔’
وہیں، بس میں سوار ایک مسافر گنپت لال نے بتایا،‘بس میں ڈرائیور کے ساتھ پورے اسٹاف نے دھول پور میں رات میں کھانا کھایا اور شراب پی۔ دھول پور میں ہی بس ڈرائیور نے ایک ٹرک میں ٹکر مار دی، اس کے بعد یہاں گوالیار کے پاس بس پلٹا دی۔ اس بس میں 100 سے زیادہ مسافر سوار تھے اور بس کی چھت پر بھی مسافر بیٹھے تھے۔ دہلی سے ٹیکم گڑھ کے بس کے کنڈکٹر نے 700 روپے فی مسافر کی وصولی کی۔’
انڈین ایکسپریس کے مطابق پولیس نے کہا کہ وہ کئی مسافروں کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا پتہ لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘مسافروں نے الزام لگایا ہے کہ ڈرائیور شراب کے نشہ میں تھا اور بس نے پہلے ایک ٹرک کو ٹکر مار دی تھی۔ ڈرائیور فرار ہے۔’
حکام اور مسافروں نے کہا کہ بس دہلی میں سرائے کالے خاں سے نکلی تھی اور وہ ٹیکم گڑھ، چھترپور اور دیگر آس پاس کے علاقو ں کے تارکین وطن کو لے جا رہی تھی۔
غورطلب ہے کہ دہلی سرکار نے کووڈ 19 کی دوسری لہر کو دیکھتے ہوئے 19 اپریل کی رات سے 26 اپریل تک کے لیے
لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ اس کے بعد سے دہلی سے پچھلے سال کی طرح تارکین وطن مزدور دوبارہ اپنے گھروں کو لوٹنے لگے ہیں۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے راجدھانی میں ایک ہفتے کے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے تارکین وطن سے دہلی نہیں چھوڑکر جانے کی اپیل کی تھی۔ اس کے بعد بھی دہلی کے آنند وہار آئی ایس بی ٹی پر گزشتہ19 اپریل کو ہزاروں لوگوں کو اپنے گھر روانہ ہونے کے لیے بس پانے کی کوشش کرتے دیکھا گیا۔
پچھلے سال بھی ملک گیر لاک ڈاؤں کے اعلان کے بعد دہلی میں کام کرنے والے بہار، اتر پردیش اوردیگر صوبوں کے تارکین وطن کو بسوں، دیگر گاڑیوں اور یہاں تک کہ پیدل بھی اپنے گھروں کی جانب لوٹتے دیکھا گیا تھا۔ اس دوران مختلف حادثات میں
سینکڑوں تارکین وطن مزدوروں کی جان گئی تھی۔
آٹھ مئی، 2020 کو مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع میں ایک مال گاڑی کی چپیٹ میں آنے کے بعد 16تارکین وطن مزدوروں کی موت ہو گئی تھی۔ جالنا سے بھساول کی طرف پیدل جا رہے مزدور مدھیہ پردیش لوٹ رہے تھے۔
سولہ مئی 2020 کو اتر پردیش کے اوریا ضلع میں ایک ٹرک اور ڈی سی ایم وین کی ٹکر میں 27 تارکین وطن مزدوروں کی موت ہو گئی تھی، جبکہ 37 مزدورزخمی ہو گئے تھے۔ مہلوکین میں سے 11 جھارکھنڈ کے اور باقی مغربی بنگال کے تھے۔
چودہ مئی 2020 کو تین الگ الگ حادثوں میں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں تقریباً 15تارکین وطن مزدوروں کی موت ہو گئی تھی جبکہ اس دوران 60 سے زیادہ تارکین وطن مزدور زخمی ہو گئے تھے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)