ایم پی: ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے والے ملزم کو ترنگے کو سلامی دینے اور ’بھارت ماتا کی جئے‘ کہنے کی شرط پر ضمانت

06:01 PM Oct 18, 2024 | دی وائر اسٹاف

گزشتہ مئی میں مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں پولیس نے فیضان نامی نوجوان کو ‘پاکستان زندہ باد، ہندوستان مردہ باد’ کا نعرہ لگانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ فیضان کو ضمانت دیتے ہوئے ایم پی ہائی کورٹ نے کہا کہ مہینے کے پہلے اور چوتھے منگل کو وہ مقامی پولیس تھانے کے قومی پرچم کو 21 بار سلامی دیں گے اور ‘بھارت ماتا کی جئے’ کا نعرہ بلند کریں گے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ایلن ایلن/فلکر سی سی BY 2.0)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے منگل (15 اکتوبر) کو ‘پاکستان زندہ باد، ہندوستان مردہ باد’ کے نعرے لگانے والے ایک ملزم کو اس شرط پر ضمانت دے دی کہ وہ مہینے میں21 بار قومی پرچم کو سلامی دے گا اور ‘بھارت ماتا کی جئے ‘ کا نعرہ لگائے گا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ملزم فیضان کو بھوپال پولیس نے رواں سال 17 مئی کو ایف آئی آر درج ہونے کے بعد گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ حراست میں ہے۔ استغاثہ کا موقف تھا کہ ملزم کا مقصد مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا تھا اور اس کا یہ فعل ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کے لیے نقصاندہ ہے۔

ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے جسٹس دنیش کمار پالیوال نے ہدایت دی کہ فیضان مقدمہ کے اختتام تک ماہ کے پہلے اور چوتھے منگل کو صبح 10 بجے سے دوپہر 12 بجے کے درمیان مقامی پولیس اسٹیشن میں مسلسل اپنی موجودگی درج کرائے۔

عدالت نے کہا کہ پولیس تھانے آتے وقت ملزم کو تھانے کی عمارت پر پھہرائے گئے قومی پرچم کو 21 بار سلامی دینی ہوگی اور ‘بھارت ماتا کی جئے’ کا نعرہ لگانا ہوگا۔

عدالت نے کہا، ‘مذکورہ شرط لازمی طور پر ضمانتی دستاویز میں شامل کی جانی چاہیے۔’ ضمانتی مچلکے کی رقم 50000 روپے مقرر کی گئی۔

استغاثہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس ملزمان کے نعرے لگانے کا ویڈیو موجود ہے تاہم ویڈیو عدالت میں پیش نہیں کیے جانے  کی وجہ سے ضمانت کی سماعت میں کئی ماہ کی تاخیر ہوگئی تھی۔

گزشتہ 17 ستمبر کو بھوپال میں فرانزک سائبر سیل کے ڈائریکٹر اشوک کھلکو عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ اس وقت 3400 کیس فارنزک سائبر لیب میں تحقیقات کے لیے زیر التوا ہیں اور مدھیہ پردیش کے پولیس اسٹیشنوں کی طرف سے بھیجے گئے مواد کی ان کی تحقیقات اور بازیافت کے لیے ان کے پاس صرف چار لوگ ہیں۔

اس کے بعد عدالت نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ فرانزک سائبر لیب کو مناسب عملہ فراہم کرے تاکہ وہ وقت پر رپورٹ پیش کر سکے۔

فیضان کے وکیل حکیم خان نے عدالت کو بتایا کہ انہیں مقدمے میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے، تاہم انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ان کے موکل کو ایک ویڈیو میں نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

سرکاری وکیل سی کے مشرا نے دلیل دی کہ ملزم عادی مجرم ہے اور اس کے خلاف 14 مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔

مشرا نے دلیل دی،’وہ کھلے عام اس ملک کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں جس میں وہ پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔ اگر وہ اس ملک میں خوش اور مطمئن نہیں ہیں  تو وہ اپنی پسند کے ملک میں رہنے کا انتخاب کر سکتے ہیں جس کے لیے انہوں  نے زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا۔’