لوک سبھا انتخاب کے نتائج کے بعد بی ایس پی سپریمو نے کہا-اتر پردیش میں گٹھ بندھن نے جو سیٹیں جیتی ہیں وہاں بی جے پی نے ای وی ایم میں گڑبڑی نہیں کرائی تاکہ عوام کو شک نہ ہو۔
نئی دہلی : بہوجن سماج پارٹی کی سپریمو مایاوتی نے لوک سبھا انتخاب کے نتائج آنے کے بعد ای وی ایم کو لےکر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ عوام کا بھروسہ اس سے ہٹ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گٹھ بندھن نے جو سیٹیں اتر پردیش میں جیتی ہیں وہاں ان لوگوں نے ای وی ایم میں گڑبڑی نہیں کرائی تاکہ عوام کو شک نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ گٹھ بندھن کی پارٹیوں بی ایس پی، ایس پی اور راشٹریہ لوک دل کے تمام چھوٹے بڑے کارکنان نے پورے تن من دھن سے محنت اور لگن سے لگاتار کام کیا ہے۔ سبھی کا شکریہ ادا کرتی ہوں خاص کر ایس پی کے صدر اکھلیش یادو، راشٹریہ لوک دل کے اجیت سنگھ نے پوری ایمانداری سے کام کیا ہے۔اتر پردیش کی 80 لوک سبھا سیٹوں میں سے 64 سیٹیں بی جے پی اور اس کے معاون جماعت کو ملی ہیں،ایس پی –بی ایس پی گٹھ بندھن کو 15 اور کانگریس کو ایک سیٹ ملی ہے۔ الگ الگ سیٹوں کی بات کریں تو سماجوادی پارٹی کو 05 اور بی ایس پی کو 10 سیٹیں ملی ہیں۔
مایاوتی نے انتخاب کے نتائج آنے کے بعد شام کو میڈیا سے کہا، ‘ملک کی سیاسی تاریخ میں کئی اہم تبدیلی دیکھی ہیں سماج کے دلت طبقوں کی اقتدار میں شراکت داری بھی بڑھی ہے لیکن اس کو بھی اب ای وی ایم کے ذریعے حکمراں پارٹی (بی جے پی اینڈ کمپنی)نے پورے طور سے ہائی جیک کر لیا ہے۔ ‘انہوں نے کہا،’ای وی ایم سے انتخاب کرانے کا یہ کیسا سسٹم ہے جس میں کئی ثبوت ہمارے سامنے آئے ہیں اس لئے پورے ملک میں ای وی ایم کی لگاتار مخالفت ہو رہی ہے، اور ان نتائج کے بعد سے تو عوام کا اس پر سے کافی کچھ اعتماد ہی ختم ہو جائےگا۔ جبکہ اس معاملے میں ملک کی زیادہ تر پارٹیوں کا الیکشن کمیشن میں یہ کہنا رہا ہے کہ ای وی ایم کے بجائے بیلیٹ پیپر سے انتخاب کرائیں۔ الیکشن کمیشن اور بی جے پی کو اس پر اعتراض کیوں ہوتا ہے۔ نہ تو الیکشن کمیشن تیار ہے اور نہ ہی بی جے پی ماننے کو تیار ہے تو اس کا مطلب کچھ تو گڑبڑ ہے۔ ‘
انہوں نے کہا،’جب بیلٹ پیپر کا سسٹم نہیں ہے تو عوام ای وی ایم میں ووٹ ڈالتے ہیں لیکن عوام اس سے مطمئن نہیں ہیں۔آج پورے ملک میں عوام یہ دیکھ رہی ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ جس طریقے کے نتائج ملک میں آئے ہیں وہ لوگوں کے گلے سے نہیں اتر رہا ہے۔ زیادہ تر تمام پارٹیاں الیکشن کمیشن سے لگاتار کہہ رہی ہیں کہ وہ ای وی ایم کے بجائے بیلٹ پیپر سے انتخاب کرائیں تو پھر الیکشن کمیشن اور بی جے پی کو اس پر اعتراض کیوں ہو رہا ہے۔ جب کوئی گڑبڑ نہیں ہے، دل میں کوئی کالا نہیں ہے تو کیوں نہی بیلٹ پیپر سے انتخاب کرائے جا رہے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا،’انتخابات بیلٹ پیپر سے کرائے جانے کی مانگ پر سپریم کورٹ کو بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے، ایسی ہماری سپریم کورٹ سے بھی پرزور مانگ ہے۔ ‘
اپنے گٹھ بندھن کے ایک رہنے کا پیغام دیتے ہوئے مایاوتی نے کہا،’ملک میں غیر متوقع نتائج کے بارے میں آئندہ حکمت عملی بنانے کے لئے ہمارے گٹھ بندھن اور ہماری طرح سے متاثر دیگر پارٹیوں کے ساتھ بھی ملکر آگے کی حکمت عملی طے کی جائےگی۔ ایسا نہیں کہ ہم خاموش بیٹھ جائیںگے۔ بی جے پی کے حق میں آئے غیر متوقع انتخابی نتائج پوری طرح سے عوام کے گلے کے نیچے سے نہیں اتر پا رہے ہیں۔ ‘
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)