فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے جنرل سکریٹری شیلیش کمار پاٹھک نے مرکزی حکومت سے ہندوستانی صنعت کی توقعات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جون میں اقتدار سنبھالنے والی مرکزی حکومت کو کاروبار کی لاگت کو کم کرنے کے ساتھ ہی کاروبار کو آسان بنانے اور روزگار پیدا کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
نئی دہلی: فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف آئی سی سی آئی) یعنی فکی کے جنرل سکریٹری شیلیش کمار پاٹھک نے کہا ہے کہ 4 جون کو بننے والی نئی حکومت کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
پاٹھک سابق بیوروکریٹ ہیں، جنہوں نے مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کی حکومتوں میں کام کرنے کے ساتھ ہی پرائیویٹ سیکٹر میں، آئی سی آئی سی آئی، لارسن اینڈ ٹوبرو (ایل اینڈ ٹی) اور آئی ڈی ایف سی بینک جیسی معروف کمپنیوں کی سربراہی کی ہے۔
دکن ہیرالڈ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران پاٹھک نے حکومت سے ہندوستانی صنعت کی توقعات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا، ‘جون میں اقتدار سنبھالنے والی مرکزی حکومت کو کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنے کے ساتھ ہی اسے آسان بنانےکے علاوہ کاروبار اور روزگار پیدا کرنے کی کی حوصلہ افزائی کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔’
کاروبار کرنے میں آسانی یعنی ایز آف ڈوئنگ بزنس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس میں شہر، ریاستی اور قومی سرکاری اداروں اور ریگولیٹری ایجنسیوں کے ساتھ بہتر تال میل شامل ہو، جس کے تحت سیلف سرٹیفیکیشن، تصدیق اور تعمیل آن لائن کی جا سکتی ہو۔ اس میں فوری انصاف کی فراہمی اور بہتر لاء اینڈ آرڈر کے لیے اصلاحات بھی شامل ہوں، جن میں پولیس اصلاحات کے ساتھ ساتھ باقی ایگزیکٹو میں بھی اصلاحات شامل ہوں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ملک میں مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، تو پاٹھک نے کہا کہ جن اہم اہداف کو نشانہ بنانے کی ضرورت ہے وہ ہے مینوفیکچرنگ میں ہندوستان کی عالمی حصے داری کو 3.1 فیصد سے بڑھا کر 12 فیصد کرنا، مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں مینوفیکچرنگ کی حصے داری موجودہ 14 فیصد سے بڑھاکر 19 فیصد کرنا اور ٹکنالوجی میں قائدانہ رول ادا کرنا وغیرہ شامل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ چاہے کوئی بھی پارٹی اقتدار میں آئے حکومت کا مقصد زیادہ سے زیادہ معاشی ترقی اور روزگار کی فراہمی ہونا چاہیے۔
بے روزگاری اور مہنگائی کے چیلنج سے نمٹنے کے اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے پاٹھک نے کہا، ‘حکومت کو نجی شعبے – بالخصوص مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے سیکٹر میں اقتصادی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اس سے ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں عوامی اخراجات میں اضافہ ہوگا۔ تیز رفتار اقتصادی ترقی کے باعث معاش کے مواقع صرف سرکاری شعبے تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ نجی شعبے میں بھی مواقع پیدا ہوں گے۔اور یہ ترقی کے نئے شعبے نئے مواقع پیدا کریں گے۔’
بتادیں کہ ورلڈ بینک کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں ہندوستان میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 23.22 فیصدتھی، جو اس کے پڑوسی ممالک پاکستان (11.3 فیصد)، بنگلہ دیش (12.9 فیصد) اور بھوٹان (14.4 فیصد) سے زیادہ تھی۔
حال ہی میں سی ایس ڈی ایس-لوک نیتی کے ذریعے عوام کے درمیان انتخابی ایشوز کے حوالے سے کیے گئے ایک سروے میں بھی لوگوں نے بے روزگاری، مہنگائی اور ترقی کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے تین سب سے زیادہ اہم اور بنیادی مسائل مانا ہے۔