گزشتہ 48 گھنٹے میں شرمک اسپیشل ٹرینوں سے گھر لوٹ رہے نو لوگوں کی موت: ریلوے

04:01 PM May 28, 2020 | دی وائر اسٹاف

یہ نو موتیں اتر پردیش اور بہار جانے والی الگ الگ ٹرینوں میں ہوئیں۔ ریلوے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اکثر اموات کے معاملے میں متاثرین  پہلے سے صحت سے متعلق پریشانیوں کا سامنا کر رہے تھے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: شدید گرمی، بھوک اور پیاس سے مہاجر مزدوروں کی پریشانی اور بڑھنے کے بیچ سوموار سے بدھ تک 48 گھنٹوں کے دوران شرمک اسپیشل ٹرینوں میں نومسافروں  کی موت ہوئی ہے۔حکام نے یہ جانکاری دی۔مزدوروں  کو ان کی ریاست  میں بھیجنے کے لیے ایک مئی سے شروع کی گئی نان اے سی ٹرینوں میں کچھ موت پہلے بھی ہوئی تھیں۔ ریلوے نے بدھ کو کہا کہ اکثر کے معاملے میں مسافر پہلے سےصحت سے متعلق  دقتوں کا سامنا کر رہے تھے۔

سوموار سے اتر پردیش اور بہار جانے والی الگ الگ ٹرینوں میں نو لوگوں کی موت ہوئی، لیکن دونوں ریاستوں  میں ریلوے اور شہری انتظامیہ  نے بدھ کو اس کی جانکاری دی۔آر جے ڈی رہنماتیجسوی یادو کے قریبی سنجے یادو نے ایک بچہ کے  واقعہ  کا ویڈیو ٹوئٹ کیا۔ دل کو جھنجھوڑ دینے والی اس معاملےمیں اپنی ماں کی موت سے بے خبر بچہ ان کے پاس جانے کی کوشش کر رہا تھا۔

خاتون  کی پہچان 35 سالہ اروینہ خاتون کے طور پر ہوئی۔ ویڈیو میں دکھ رہا ہے کہ خاتون  کی لاش  پلیٹ فارم پر پڑی  ہوئی تھی اور اس دوران ٹرینوں کے آنے جانے کے بھی اعلانات ہو رہے تھے۔بہرحال، مظفر پور میں ریلوے پولیس کے افسررماکانت اپادھیائے نے کہا کہ یہ واقعہ 25 مئی کو ہوا تھا جب خاتون  شرمک اسپیشل  ٹرین سے احمدآباد سے مظفر پور آئی تھی۔

انہوں نے صحافیوں  کو بتایا کہ مدھوبنی جانے والی ٹرین میں خاتون  کی موت ہوئی۔ خاتون  کے ساتھ اس کی بہن اور دوسرے رشتہ دار بھی تھے۔اہل خانہ کے مطابق، کھانا اور پانی نہ ملنے کی وجہ سے ٹرین میں خاتون کی حالت خراب ہو گئی۔ سوموار دوپہر قریب 12 بجے ٹرین میں انہوں نے دم توڑ دیا۔ اروینہ کے بہنوئی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ انہیں کوئی بیماری نہیں تھی۔

انہوں نے کہا، ‘ہم جب چھپرہ پہنچنے والے تھے وہ بیہوش ہو گئیں۔ ہم نے اس کے چہرے پر پانی چھڑکا، لیکن چھپرہ  پار کرتے ہی ان کی موت ہو گئی۔ ہم مظفر پور میں اتر گئے۔ وہاں کوئی اسٹریچر نہیں تھا، میں نے ان کی لاش  کو پلیٹ فارم پر رکھا۔’

ٹرین میں کھانا یا پانی کی کمی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ کچھ بھی نہیں تھا، اچانک ان کی موت ہو گئی۔حالانکہ ریلوے نے کہا ہے کہ خاتون  پہلے سے بیماری سے پریشانی کا سامنا کر رہی تھی اور حال میں ان کی سرجری بھی ہوئی تھی۔

مظفر پور سے ہی ایک مہاجر مزدور کے ساڑھے چار سالہ  بیٹے کی موت کی بھی اطلاع  ملی ہے۔ مظفر پور میں ریلوے اسٹیشن پر بچہ کی موت ہو گئی جبکہ اس کاباپ  اپنے بچہ کے لیے دودھ کی تلاش میں بھٹک رہا تھا ۔انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں ان کے والد کا کہنا ہے کہ بچہ کی موت گرمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔رماکانت اپادھیائے نے دعویٰ کیا کہ بچہ کچھ وقت سے بیمار تھا اور ٹرین کے اسٹیشن پہنچنے سے پہلے اس کی موت ہو گئی تھی۔

بہار کے داناپور میں 70 سالہ وششٹھ مہتو کی لاش کوممبئی دربھنگہ ٹرین سے اتارا گیا۔ انہیں دل کی بیماری تھی۔ مہتو ممبئی میں علاج کے بعد اپنے اہل خانہ  کے ساتھ لوٹ رہے تھے۔ مہر اور ستنا کے بیچ ان کی موت ہو گئی۔حکام  نے بتایا کہ وششٹھ مہتو کی لاش ممبئی دربھنگہ اسپیشل  شرمک ٹرین سے باہر نکالا گیا تھا۔ وہ ایک دل کے مریض  تھے اور ممبئی میں علاج کے بعداہل خانہ  کے ساتھ لوٹ رہے تھے۔

بدھ کی  صبح وارانسی ریلوے اسٹیشن پر ایک ٹرین میں دو مہاجر مزدور مردہ  پائے گئے۔شمال مشرقی  ریلوے کے ترجمان اشوک کمار نے بتایا کہ ٹرین ممبئی میں لوک مانیہ تلک ٹرمنس سے وارانسی میں منڈواڈیہ اسٹیشن پہنچی تھی۔

ان میں سے ایک کی پہچان اتر پردیش کے جون پور کے باشندہ دشرتھ پرجاپتی (30) کے طور پر ہوئی۔ وہ معذور تھے اور ممبئی میں کڈنی سے متعلق  پریشانی کا انہوں نے علاج کرایا تھا۔ دوسرے شخص کی پہچان اعظم گڑھ باشندہ 55 سالہ رام رتن گوڑ کے طور پر کی گئی ہے۔ ریلوے کے حکام  نے بتایا کہ پرجاپتی بھی کڈنی کی بیماری سے مبتلا تھے۔

ایس پی  دیویندر ناتھ نے بتایا کہ سورت حاجی پور ٹرین میں 58 سالہ مزدور اتر پردیش کے بلیا میں مردہ  پائے گئے۔ اس کی پہچان بھوشن سنگھ کےطور پر کی گئی ہے۔کانپور میں جھانسی گورکھپور ٹرین میں دو مہاجر مزدور مردہ  ملے۔ ایک کی پہچان رام اودھ چوہان (45) کے طور پر ہوئی۔ دوسرے کی پہچان نہیں ہو پائی۔

مدھیہ پردیش میں دین دیال اپادھیائے جنکشن ٹرین میں بہرائچ کے شیخ سلیم کی لاش ملی تھی۔رپورٹ کے مطابق ریلوے کے ایک ترجمان نے کہا، ‘شرمک اسپیشل  ٹرینوں میں کچھ موتیں ہوئی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر معاملوں میں یہ پتہ چلا ہے کہ مرنے والوں میں بوڑھے، بیمار لوگ اور پرانی بیماری کے مریض ہیں جو بڑے شہروں میں جاکر علاج کرواتے ہیں۔’

دوسری طرف ان ٹرینوں میں سفر کر رہے مزدوروں  نے ان گاڑیوں میں کھانا اور پانی کی قلت  کاالزام  لگایا تھا۔ اس کے علاوہ یہ بھی الزام  لگایا گیا کہ یہ ٹرینیں وقت پر نہیں چل رہی تھی۔انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں بلیا کے ایس ایس پی سنجے یادو نے بتایا کہ دسواں شخص  نیپال کے جنک پورباشندہ 28 سالہ شوبھن کمار 26 مئی کی شام کو مڈگانو دربھنگہ ٹرین سے اتر پردیش کے بلیا پہنچے تھے۔ بیمار ہونے کے بعد انہیں ضلع اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ 27 مئی کو ان کی موت ہو گئی۔

رپورٹ کے مطابق، بہار کی ایک دوسرے مسافر کٹیہار کی ایک خاتون کی موت مبینہ طور پر سورت پورنیہ ٹرین میں سوتےوقت ہوئی۔ ریلوے نے خاتون کی موت  کے لیے حال ہی میں ہوئی دل کی سرجری کو ذمہ دار ٹھہرایا جس کی ان کے بیٹے نے تصدیق  کی ہے۔

خاتون کی موت پر ریلوے نے اپنے بیان میں کہا کہ 22 مارچ کو پیس میکر لگانے کے لیے ان کے دل کا آپریشن ہوا تھا اور 24 مئی کو انہیں اسپتال سے چھٹی دے دی گئی تھی۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)