ملک میں دیہی معیشت کے سرکردہ ماہرین میں سے ایک 72 سالہ ابھیجیت سین جے این یو میں معاشیات پڑھایا کرتے تھے۔ تدریس کے علاوہ سین نے کئی اہم سرکاری عہدوں پر خدمات انجام دیں ۔ وہ کمیشن فار ایگریکلچرل کاسٹ اینڈ پرائزیز کے چیئرمین اور پلاننگ کمیشن کے رکن بھی رہے۔
ابھیجیت سین پلاننگ کمیشن کے رکن کے طور پر حلف لیتے ہوئے۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)
نئی دہلی: پلاننگ کمیشن کے سابق رکن اور دیہی معیشت کے سرکردہ ماہرین میں سے ایک ابھیجیت سین کا سوموار کی شب کو انتقال ہوگیا۔ وہ 72 سال کے تھے۔
سین کے بھائی ڈاکٹر پرنب سین نے کہا، انہیں سوموار کی رات تقریباً 11 بجے دل کا دورہ پڑا۔ ہم انہیں ہسپتال لے گئے لیکن تب تک ان کی موت ہو چکی تھی۔
سین کا کیریئر چار دہائیوں سے
زیادہ پر محیط تھا۔ سین نے 1985 میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سینٹر فار اکنامک اسٹڈیز اینڈ پلاننگ (سی ای ایس پی) سے وابستگی سے قبل سسیکس، آکسفورڈ، کیمبرج اور ایسیکس میں معاشیات پڑھائی۔ جے این یو میں کرشن بھاردواج، پربھات پٹنائک، سی پی چندر شیکھر، امت بھادوڑی اور اہلیہ جیتی گھوش جیسے ماہرین اقتصادیات کے ساتھ سین نے ہندوستانی معیشت کے مطالعہ کے ایک بڑے مرکز کے طور پر سی ای ایس پی کی ساکھ بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
تدریس کے علاوہ سین نے کئی اہم سرکاری عہدوں پر بھی خدمات انجام دی ہیں جن میں کمیشن فار ایگریکلچرل کاسٹ اینڈ پرائزیز کے چیئرمین کا عہدہ بھی شامل ہے۔
سال 1997 میں متحدہ محاذ کی حکومت نے انہیں کمیشن فار ایگریکلچرل کاسٹ اینڈ پرائزیز (سی اے سی پی) کا چیئرمین مقرر کیا تھا، جسے وزارت زراعت نے متعدد زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمتوں کی سفارش کا کام سونپا تھا۔ تین سال کے بعد جب ان کی میعاد ختم ہوئی تو نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) حکومت نے ان سے پائیدار فوڈ پالیسی پر ماہرین کی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی سربراہی کرنے کو کہا گیا۔ کمیٹی کی طرف سے دی گئی
سفارشات میں ہندوستان بھر کے تمام صارفین کے لیے چاول اور گندم کے لیے ایک یونیورسل پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم (پی ڈی ایس) کا تعارف اورسی اے سی پی کو بااختیار اور قانونی ادارے کے طور پرفروغ دینا شامل تھا۔
سین گیہوں اور چاول کے لیےیونیورسل پی ڈی ایس کے سخت حامی تھے۔ انہوں نے دلیل دی تھی کہ اشیائے خوردونوش پر دی جانے والی رعایتوں سے سرکاری خزانے پرپڑنے والے بوجھ کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے، جبکہ ملک کے پاس نہ صرف اتنے وسائل ہیں کہ وہ یونیورسل پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم کو سپورٹ کر سکے بلکہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی مناسب قیمت بھی فراہم کر سکے۔
سین سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دور میں 2004 سے 2014 تک پلاننگ کمیشن کے رکن رہے۔ وہاں بھی وہ یونیورسل پی ڈی ایس اور کسانوں کے لیے منافع بخش قیمتوں کے
حق میں بات کرتے رہے – حالانکہ یہ منموہن سنگھ حکومت کی سرکاری پالیسیوں سے الگ تھا۔
سی اے سی پی اور پلاننگ کمیشن کے علاوہ سین اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)، ایشیائی ترقیاتی بینک، اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن، زرعی ترقی کے لیے بین الاقوامی فنڈ اور او ای سی ڈی ڈیولپمنٹ سینٹرجیسے کئی عالمی تحقیقی اور کثیر جہتی اداروں سے وابستہ رہے۔
انہیں سال 2010 میں پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 18 نومبر 1950 کو جمشید پور میں پیدا ہوئے سین نے دہلی کے سردار پٹیل ودیالیہ اور اس کے بعد دہلی یونیورسٹی کے سینٹ اسٹیفن کالج میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے کیمبرج سے اکنامکس میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔
ان کے بھائی پرنب سین نے بتایا کہ ابھیجیت سین پچھلے کچھ سالوں سے سانس سے متعلق مرض میں مبتلا تھے، جو کووڈ-19 کی وبا کے دوران بڑھ گئی تھی۔ سین کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ اور ماہر اقتصادیات جیتی گھوش اور بیٹی جہانوی ہیں۔ جہانوی دی وائر میں ڈپٹی ایڈیٹر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔