اتر پردیش پولیس کی ایس آئی ٹی نے لکھیم پور کھیری تشدد کےکیس میں مرکزی وزیر اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’کے بیٹےآشیش سمیت تمام 14 ملزمان کے خلاف عدالت میں5000 صفحات کی چارج شیٹ داخل کی ہے۔ یہ چارج شیٹ پچھلے سال 3 اکتوبر کو گاڑیوں سے کچل کر چار کسانوں اور ایک صحافی کے مبینہ قتل کے معاملے سے متعلق ہے۔
آشیش مشرا (کرتے میں)۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: اترپردیش پولیس کی ایس آئی ٹی نے لکھیم پور کھیری تشدد کےکیس میں سوموار کو وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’کے بیٹے آشیش سمیت تمام 14 ملزمین کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔
یہ چارج شیٹ گزشتہ سال 3 اکتوبر کو گاڑیوں سے کچل کر چار کسانوں اور ایک صحافی کے مبینہ قتل سے متعلق ہے۔
اس تشدد کے معاملے میں یہ پہلی چارج شیٹ ہے۔ مرکزی وزیر اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’ کی کار مبینہ طور پر ان گاڑیوں کے قافلے میں شامل تھی، جنہیں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے مارچ کے دوران ان پر چڑھا دیا گیا تھا۔
سینئر پراسیکیوشن آفیسر ایس پی یادو نے لکھیم پور کھیری میں بتایا کہ ایس آئی ٹی نے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ چنتارام کی عدالت میں 5000 صفحات کی چارج شیٹ داخل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چارج شیٹ میں وریندر کمار شکلا نام کے ایک اور ملزم کا نام شامل کیا گیا ہے۔ اس طرح اس کیس میں ملزمین کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ثبوت مٹانے کے الزام میں وریندر کمار شکلا کا نام آیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شکلا اجئےکمار مشرا کے دور کے رشتہ دار اور بلاک پرمکھ ہیں اور ایس آئی ٹی نے انہیں نوٹس بھیجا ہے۔
یادو نے بتایا کہ اس معاملے میں کلیدی ملزم آشیش کے ساتھ انکت داس (سابق راجیہ سبھا ایم پی اکھلیش داس کےبھتیجے)، نندن داس بشٹ، ستیم ترپاٹھی عرف ستیہ پرکاش ترپاٹھی، لطیف عرف کالے، شیکھر بھارتی، سمیت جیسوال، آشیش پانڈے ،لوکش رانا، ششوپال، الاس کمار ترویدی عرف موہت ترویدی، رنکو رانا اور دھرمیندر کمار بنجارا نامی ملزمین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
یادو نے بتایا کہ اس معاملے میں ایس آئی ٹی کو 90 دنوں کے اندر چارج شیٹ داخل کرنی تھی۔
مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل)، 307 (قتل کی کوشش)، 147 (فساد)، 148 (مہلک ہتھیار سے فساد کرنا)، 149،326 (خطرناک ہتھیاروں یا ذرائع سےارادے کے ساتھ شدید چوٹ پہنچانا)، 34 (یکساں ارادے کو آگے بڑھانے کے لیے متعدد افراد کی طرف سے کیا گیا عمل)، 427 (ایسا کام جس سے 50 روپے یا اس سے زیادہ کا نقصان پہنچاناہو)اور 120بی(مجرمانہ سازش) کے ساتھ ساتھ آرمز ایکٹ کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔
آشیش کی ضمانت کی عرضی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، جبکہ دیگر نے مقامی عدالت میں ضمانت کی درخواست دی ہے۔
ایس آئی ٹی نے حال ہی میں ایک مقامی عدالت میں اس تشدد کو ‘منصوبہ بند سازش’ بتاتے ہوئےایک رپورٹ داخل کی تھی۔ اس میں کہا گیا کہ یہ ہلاکتیں’لاپرواہی کی وجہ سے نہیں ہوئیں’اور ملزمین کی حرکتیں’جان بوجھ کر قتل کرنے’کے ارادے سے تھیں۔ایس آئی ٹی کی درخواست پر عدالت نے ملزمین کے خلاف قتل کی کوشش اور ارادے کے ساتھ شدید چوٹ پہنچانے کے الزام شامل کیے تھے۔
معلوم ہو کہ اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری سےایم پی اور وزیرمملکت برائےداخلہ اجئے کمارمشرا‘ٹینی’نے کسانوں کی تحریک کو لےکر دھمکی دی تھی۔ان کے خلاف احتجاج میں تین اکتوبر کو کسانوں نے ان کے آبائی گاؤں بن بیرپورمیں منعقد ایک پروگرام میں ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی تھی۔
اس دوران وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کی مہندرا تھار سمیت تین ایس یو وی کے قافلے نے لکھیم پور کھیری ضلع کےتکونیہ کراسنگ پر احتجاج کر رہے کسانوں کو روند دیا تھا، جس میں چار کسان اور ایک صحافی ہلاک ہو گئے تھے۔ تقریباً نصف درجن افراد زخمی ہوئےتھے۔
مرکزی وزیر اجئے مشرا ‘ٹینی’کے بیٹے آشیش مشرا اور ان کے درجن بھرساتھیوں کے خلاف چار کسانوں کو تھار کی جیپ سےکچلنے اور ان پر گولی چلانے جیسے کئی سنگین الزامات ہیں۔
فارنسک جانچ رپورٹ میں کلیدی ملزم آشیش مشرا کی رائفل اور
دو دیگر ہتھیاروں سے فائرنگ کی تصدیق کی گئی ہے۔
گاڑی سے کچلے جانے سے مرنے والوں میں گروویندر سنگھ (22 سال)، دل جیت سنگھ (35 سال)، نکشتر سنگھ اور لوپریت سنگھ کے علاوہ صحافی رمن کشیپ بھی شامل تھے۔
احتجاج کرنے والے کسانوں کے ایک گروپ کو ایس یو وی کےقافلے سے کچلے جانے کے بعد ہجوم نے بی جے پی کے دو کارکنوں سمیت تین لوگوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا تھا۔
ان کی شناخت بی جے پی کارکنوں- شبھم مشرا (26 سال)، شیام سندر (40 سال) اورمرکزی وزیر مملکت کے ایس یو وی کے ڈرائیور ہری اوم مشرا (35 سال)کے طور پر کی گئی تھی۔
اس سلسلے میں تکونیہ پولیس اسٹیشن میں دو ایف آئی آر درج کی گئی۔
پہلی ایف آئی آر ایک کسان جگجیت سنگھ نے چار کسانوں اور ایک صحافی کی موت کے معاملے میں درج کرائی تھی، جس میں اس نے وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیٹے آشیش مشرا اور 15 سے 20 دیگرلوگوں کو ملزم بنایا تھا۔
دوسری ایف آئی آر بی جے پی کارکن سمت جیسوال کےذریعے کسانوں کو گاڑی سے کچلے جانے کے بعد ہوئےتشدد کے دوران دو بی جے پی کارکنوں اور ایک ڈرائیور کی موت کے سلسلے میں درج کرائی گئی تھی، جس میں انہوں نے نامعلوم بدمعاشوں کو ملزم بنایاتھا۔ اس کے بعد معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)