لکھیم پور: بی جے پی وزیر کی ’دو منٹ میں سدھار دینے کی وارننگ‘ کے بعد بڑھی تھی کسانوں میں ناراضگی

08:29 PM Oct 06, 2021 | دی وائر اسٹاف

 وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشراکےذریعےکچھ دنوں پہلےکسانوں کو دیے گئےوارننگ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے،جس میں انہیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہےکہ ‘سامنا کرو آکر، ہم آپ کو سدھار دیں گے،دو منٹ لگےگا کیول۔’اسی کےبعدلکھیم پورکھیری ضلع میں گزشتہ تین اکتوبر کو مظاہرہ کر رہے کسانوں پر مبینہ طور پروزیرمملکت برائے داخلہ کے بیٹےکے گاڑی  چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی/چندرانی بنرجی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کےخلاف تقریباً دس مہینے سے تحریک کر رہے کسانوں کی ناراضگی وزیرمملکت برائے داخلہ اجئےکمار مشرا‘ٹینی’کے اس بیان کے بعد اور بڑھ گئی، جس میں انہوں نے کسانوں کو ‘دو منٹ میں سدھار دینے کی وارننگ’ اور ‘لکھیم پور کھیری چھوڑنے’کی وارننگ دی تھی۔

اس بیچ گزشتہ سوموار کی شام بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)کی صدرمایاوتی نےوزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کے‘دو منٹ میں سدھر جانے’ اور اس کے بعد ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کے ایک ویڈیونشر ہونے کے معاملے پر سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ یہ بی جے پی حکومت  کی شدید عوام مخالف اور آمرانہ فطرت کو ثابت کرتا ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ اور لکھیم پور کھیری کے ایم پی اجئے کمار مشرا کے ذریعےکچھ دنوں پہلے اپنے آبائی  ضلع کے ایک اجلاس میں کسانوں کو دیے گئے وارننگ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں انہیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ‘سامنا کرو آکر، ہم آپ کو سدھار دیں گے، دو منٹ لگےگا کیول۔’

ایک پروگرام  میں اسٹیج  سے وزیر مملکت برائے داخلہ کہہ رہے ہیں،‘میں صرف وزیر نہیں ہوں، ایم پی ، ایم ایل اےبھر نہیں ہوں، جو ایم ایل اے اورایم پی  بننے سے پہلے میرے بارے  میں جانتے ہوں گے، ان کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ میں کسی چیلنج سے بھاگتا نہیں ہوں۔’

مشرا نے وارننگ کے لہجے میں کہا،‘جس دن میں نے اس چیلنج کو قبول کرکے کام کر لیا اس دن پلیا نہیں، لکھیم پور تک چھوڑنا پڑ جائےگا،یہ یاد رہے۔’

بی ایس پی  چیف مایاوتی نے سوموار کی شام کوٹوئٹ کیا،‘ہریانہ کے وزیر اعلیٰ (منوہر لال)کھٹر کے ذریعے مظاہرہ کررہے کسانوں کےتئیں لاٹھیوں ڈنڈوں سے جیسے کو تیسا جواب دےکر جیل جانےاور نیتا بن جانے کابی جے پی کارکنوں کو دیے گئے بھڑکاؤ ہدایت کا ویڈیو وائرل ہے۔تشدد بڑھانے والے سی ایم کے اس بیان کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔’

سلسلےوار ٹوئٹ میں مایاوتی نے کہا،‘وزیرمملکت برائے داخلہ کےذریعے اتر پردیش کےلکھیم پورکھیری ضلع میں کسانوں کو دو منٹ میں دیکھ لینے کی دھمکی کے بعد وہاں کل (اتوارتین اکتوبر)بڑے پیمانے پر ہوئےتشددمیں آٹھ لوگوں کی موت اور اسی بیچ ہریانہ کے سی ایم کا ایسا گھنونا بیان بی جے پی حکومت کی شدید عوامخالف اورآمرانہ فطرت کو ثابت کرتا ہے۔’

جانکاروں کےمطابق،مشرا پچھلے مہینے کےآخری ہفتے میں اپنےپارلیامانی حلقہ گئے تھے، جہاں زرعی قوانین  کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں نے انہیں کالے جھنڈے دکھائے۔ اس سے وزیر مملکت برائے داخلہ  ناراض ہو گئے اور انہوں نے کالے جھنڈے دکھانے والوں کو یہ سنگین وارننگ  دے دی۔

اس کےبعد سے کسان ان کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے اور بن بیرپور میں ان کے آبائی گاؤں میں منعقد ایک پروگرام  میں اتر پردیش کے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کر رہے تھے۔

اس احتجاج کو لےکرمقامی انٹلی جنس یونٹ نے اتر پردیش پولیس اورضلع انتظامیہ کوآگاہ کیا تھا۔اس کے ساتھ ہی سینئر افسروں کو بھی یہ جانکاری دی گئی تھی کہ کسان مظاہرہ کرنے والے ہیں۔

کسان رہنما گرمیت سنگھ نے کھیری کےتکونیہ میں ایک نیوز چینل کو بتایا،‘25 تاریخ کو وزیر مملکت برائے داخلہ پلیا سے آگے سمپورنانگر کی طرف آئے تھے تو ہماری یونین(کرانتی کاری کسان یونین)اور بھارتیہ کسان یونین کے لوگوں نے ان کو کالے جھنڈے دکھائے تو وہ  اسٹیج پر چڑھے اور انہوں نے بولا، ‘میں بہت بڑا غنڈہ ہوں۔ میں حساب برابرکر دوں گا۔ میرے بارے میں جانتے نہیں ہو، اس طرح کی دھمکی دی۔’

گرمیت نے کہا،‘ہمیں پتہ چلا کہ ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ تین اکتوبر کو ‘ٹینی’(وزیرمملکت برائے داخلہ اجئےکمار مشرا)کے گھر پر کسی پروگرام میں آ رہے ہیں تو سنیکت کسان مورچہ نے طے کیا کہ ان کوپرامن  طریقے سے کالے جھنڈے دکھائے جائیں گے۔ کسان آئے اور جہاں ہیلی پیڈ بنا تھا وہاں پرامن  طریقے سے بیٹھ گئے۔’

انہوں نے کہا،‘اس کے بعد پتہ چلا کہ موریہ سڑک کے راستےآ رہے ہیں تو کسان تین کیلومیٹر تک سڑک کے کنارے کھڑے ہو گئے۔ جب پتہ چلا کہ موریہ کسی دوسرے راستے سے چلے گئے تو کسان واپس جانے کی تیاری میں لگ گئے اور اسی بیچ یہ واقعہ رونما ہوا۔’

گرمیت سنگھ نے الزام لگایا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ کےبیٹے اور ان کے حامیوں کی گاڑیوں نے کسانوں کو کچل دیا۔

غورطلب ہے کہ لکھیم پور کھیری کے ایم پی اور وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا‘ٹینی’کے خلاف گزشتہ اتوار کو وہاں کےکسانوں نے ان کے(ٹینی)آبائی گاؤں بن بیرپور میں منعقدایک پروگرام میں ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی اور اس کے بعد ہوئے تشددمیں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی۔

واقعہ لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ بن بیرپورشاہراہ پر ہوا، جہاں کسان ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے بن بیرپور دورے کی مخالفت کر رہے تھے۔ کسانوں کاالزام ہے کہ اسی بیچ وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے  مشرا کے بیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا۔

حالانکہ مشرا نے الزام کو خارج کرتے ہوئے اتوار کو ایک چینل سے کہا کہ حادثے کے وقت ان کا بیٹا دوسری جگہ کسی پروگرام میں حصہ لے رہا تھا۔

مشرا نے کہا تھا کہ پروگرام میں شرکت کرنے آ رہے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کو ساتھ لانے کے لیے کچھ کارکن جا رہے تھے۔ راستے میں تکونیہ میں مظاہرہ کر رہے کسانوں نے کارکنوں کی گاڑی پر پتھراؤ کر دیا، جس سے وہ گاڑی پلٹ گئی۔ اس کی چپیٹ میں آکر کچھ لوگ زخمی ہو گئے۔

حالانکہ وزیرمملکت برائے داخلہ اجئےمشراکا یہ دعویٰ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو سے پوری طرح جھوٹا ثابت ہوتا ہے۔تقریباً29 سیکنڈ کے اس ویڈیو کا ایک ایک فریم رونگٹے کھڑے کر دینے والا ہے، جس میں یہ واضح طورپر دیکھا جا سکتا ہے کہ کسان پرامن طریقے سے جا رہے تھے اور پیچھے سے آ رہی دو گاڑیوں نے انہیں کچل دیا۔

مشراسے جب پوچھا گیا کہ کیا ان کا بیٹا ان گاڑیوں میں سے ایک میں تھا، جسے مظاہرین نے تباہ کر دیا تھا تو انہوں نے کہا، ‘نہیں۔ اگر وہ اس کار میں ہوتا، تو وہ زندہ نہیں ہوتا۔’

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ان کے بیٹے کی کوئی شمولیت نہیں ہے۔

غورطلب ہے کہ ضلع پنچایت ممبر سے اپنی سیاسی زندگی کی شروعات کرنے والے اجئے کمار مشرا سال 2012 میں کھیری ضلع کے نگھاسن اسمبلی حلقہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے چنے گئے اور پارٹی نے 2014 میں انہیں کھیری لوک سبھا سے امیدوار بنایا اور وہ انتخاب جیت گئے۔ 2019 میں انہیں بی جے پی  نے دوبارہ موقع دیا اور وہ پھر سےلوک سبھا کا چناؤ جیت گئے۔

جولائی کے پہلے ہفتے میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے کابینہ میں پھیر بدل اور توسیع کی تو اتر پردیش کے تین دلت اور تین پچھڑے ایم پی کے ساتھ ہی اکلوتے برہمن اجئے کمار مشراکو کابینہ  میں شامل کیا۔

مشرا کو وزیر مملکت برائے داخلہ جیسا اہم عہدہ ملا۔ پارٹی نے برہمن چہرے کے روپ میں انہیں آگے کیا اور ان کادورہ اورکئی اجلاس بھی منعقد کیے گئے۔ حالانکہ اجئے کمار مشرا پر قتل سمیت کئی مجرمانہ مقدمے بھی قبل میں درج تھے، جس میں وہ قتل کے معاملے میں عدالت سے بری ہو گئے ہیں۔

اتر پردیش سرکار نے لکھیم پور کھیری تشدد میں مارے گئے چار کسانوں کے اہل خانہ کو 45-45 لاکھ روپے کی مالی مدد اور ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا اعلان کیا ہے۔

ریاستی سرکار نے اس کے ساتھ ہی گزشتہ سوموار کو اعلان کیا کہ ہائی کورٹ کے ایک سبکدوش جج معاملے کی جانچ کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی زخمی کسانوں کو دس دس لاکھ روپے کامعاوضہ دیا جائےگا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)