مغربی بنگال کا کولکاتہ ٹی وی ایک بنگلہ نیوز چینل ہے۔وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ چونکہ وزارت داخلہ نے اسے ‘سیکیورٹی کلیئرنس’دینے سے انکار کیا ہے،اس لیے ان کا لائسنس رد کیا جا سکتا ہے۔یہ چینل مودی حکومت کے بارے میں تنقیدی رپورٹنگ کے لیےمعروف ہے۔
کولکاتہ ٹی وی کے مدیر کوستو رائے۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)
مرکز کی مودی حکومت کےبارے میں تنقیدی موقف اپنانے والے
کولکاتہ ٹی وی کے مالک کوستو رائے کو وزارت اطلاعات ونشریات نے نوٹس جاری کر کےپوچھا ہے کہ ان کالائسنس کیوں رد نہیں کیا جانا چاہیے۔ وزارت نے ایک ہفتے کے اندر انہیں جواب دینے کو کہا ہے۔
گزشتہ 27 ستمبرکولکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ چونکہ وزارت داخلہ نے انہیں‘سیکیورٹی کلیئرنس’ دینے سے انکار کیا ہے، اس لیے چینل کا لائسنس رد کیا جا سکتا ہے۔
کولکاتہ ٹی وی ایک بنگلہ نیوز چینل ہے،جس کو سال 2006 میں لانچ کیا گیا تھا۔ اس کومودی حکومت کے بارے میں تنقیدی رپورٹنگ کے لیے جانا جاتا ہے۔ حالانکہ صوبےکی ممتا حکومت کے لیے چینل کا رخ کافی نرم رہتا ہے۔ اس میں322 لوگ کام کر رہے ہیں۔
انڈر سکریٹری وجئے کوشک کے دستخط والے وزارت کے خط میں چینل کے ذریعےاپ لنک اور ڈاؤن لنک کے لیے نئی سیکیورٹی کلیئرنس کی مانگ کا ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تجویز کو وزارت داخلہ کے پاس بھیجا گیا تھا اور سیکیورٹی کلیئرنس دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔
وزارت اطلاعات ونشریات نے کہا کہ اپ لنکنگ گائیڈ لائن کے کلاز9.2 کے تحت وزارت داخلہ سے سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہی اس کی اجازت دی جا سکتی ہے اور ‘قومی سلامتی اور پبلک آرڈر کی بنیاد پر لائسنس/کلیئرنس رد کی جا سکتی ہے۔’
اس پر کولکاتہ ٹی وی کے مالک کوستو رائے نے کہا کہ مرکزی حکومت وزیر اعظم کے تئیں سخت موقف اپنانے والی میڈیا کو چپ کرانا چا ہتی ہے۔
رائے نے دی وائر سے کہا، ‘یہ آزادپریس کی آواز کو دبانے کا طریقہ ہے۔ ہم اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے، ہم مودی کے اس فسطائی اور غیرجمہوری حکومت کی مخالفت کریں گے۔ ہم ایسے کسی دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ اس ملک کی جمہوریت پسندعوام اور سیاسی پارٹیاں ہمارے جدوجہد کی حمایت کریں گی۔’
سال2018 میں سی بی آئی نے کئی بینکوں کے ذریعے درج کی گئی مالیاتی دھوکادھڑی کی شکایت کے سلسلے میں
رائے کو گرفتار کیا تھا۔
ای ڈی نے بھی اس وقت رائے کے دفاتر کےمتعددکیمپس میں کچھ چھاپے مارے تھے۔ اس مہینے کی شروعات میں رائے کو اسی معاملےمیں ای ڈی سے ان کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس ملا تھا۔
گزشتہ 22 ستمبر کو ای ڈی نے اپنے کولکاتہ کےدفتر میں ان سے سات گھنٹے پوچھ تاچھ کی تھی۔ ان سے کئی کاغذات بھی جمع کرنے کو کہا گیا ہے۔
رائے نے کہا، ‘سی بی آئی اور ای ڈی ہمیں چپ کرانے میں ناکام رہی۔ اب وہ پورے چینل کو بند کرنا چاہتے ہیں۔ مہاماری اور لاک ڈاؤن کے دوران بھی ہم نے اپنے ملازمین کی تنخواہ میں کٹوتی نہیں کی، نہ ہی ہم نے کوئی چھٹنی کی تھی۔ لیکن مودی سرکار کو یہ سب پسند نہیں ہے کیونکہ ہم (جواہر لال) نہرو سے سوال نہیں کرتے ہیں نہ۔’
وزارت اطلاعات ونشریات کے خط پرردعمل دیتے ہوئے ترنمول کانگریس ایم پی ڈریک او برائن نے
ٹوئٹ کرکے کہا کہ جو ٹی وی چینل، اخبار اور صحافی اس سرکار کو ‘بے نقاب’ کرتے ہیں، ان کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔
وہیں ٹی ایم سی ترجمان اور یوتھ ونگ کے رہنما دیبانگ شو بھٹاچاریہ نے کہا، ‘یہ کولکاتہ ٹی وی پر حملہ ہے۔ اس چینل نے باربار مرکزی حکومت کا پردہ فاش کیا ہے۔مرکز نے اب ان کے اپ لنک اور ڈاؤن لنک رنیو کی مانگ کو خارج کر دیا ہے۔ کیا دہلی کا میڈیا کولکاتہ ٹی وی کے ساتھ کھڑا ہوگا؟’
نام نہ چھاپنے کی شرط پر بنگال بی جے پی کے ایک رہنما نے دی وائر کو بتایا،‘جولائی میں رائے نے ایک عوامی پروگرام میں شرکت کے دوران سویندو ادھیکاری کو براہ راست دھمکی دی تھی۔ ہمیں پتہ چلا ہے کہ ادھیکاری نے اس معاملے پر مرکزی قیادت سے بات کی تھی۔ چینل کے خلاف کارروائی اسی کاردعمل ہو سکتا ہے۔’
معلوم ہو کہ محکمہ انکم ٹیکس کی ٹیم نے گزشتہ 10 ستمبر کو آن لائن نیوز پورٹل ‘نیوزکلک’ اور ‘نیوزلانڈری’ کے دفاتر کا دورہ کیا تھا اور دونوں نیوز پورٹل کے بہی کھاتوں کی جانچ کی تھی۔اسے لےکر ایڈیٹرس گلڈ نے کہا ہے کہ سرکاری ایجنسیوں کے ذریعےآزاد میڈیا کو پریشان کرنے اور ڈرانے کا خطرناک رجحان بند ہونا چاہیے، کیونکہ یہ آئینی جمہوریت کو کمزور کرتا ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)