یہ سالانہ مذہبی تقریب وسطی ترشور کے وڈاکناتھم مندر میں ہوتی ہے اور اس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے یہ کیرل کا سب سے بڑا ہندو تہوار ہے۔ کیرل میں اپوزیشن کانگریس، بی جے پی اور مندرکمیٹی نے اس کو رد کرنے کی سخت مخالفت کی ہے۔ گزشتہ سال ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کو رد کیا گیا تھا۔
ترشور پورم کی تقریب (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: کیرل کی وزیر صحت کے کے شیلجا کا کہنا ہے کہ کورونا مہاماری کے بیچ ترشور پورم کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے کئی پریشانیاں کھڑی ہو سکتی ہیں۔
دی نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق، شیلجا نے کہا، ‘اس کے لیے کئی تیاریاں کی گئی ہیں اس لیے اسے پوری طرح سے رد کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس سے کئی پریشانیاں کھڑی ہو جائیں گی۔احتیاط کے ساتھ اس کے انعقاد کو لےکر واضح ہدایات دیے گئے ہیں، جسے لےکر دیواسوم کمیٹی نے منظوری دی تھی۔ یہاں تک کہ وہ لوگ جو کورونا نگیٹو ہیں، انہیں ماسک، سینٹائزر کا استعمال کرکےاور جتناممکن ہو سکے ایک دوسرے سے دوری بناکر رکھنی چاہیے۔’
حالانکہ، بچوں اور خواتین کو اس تہوارمیں شرکت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ یہ سالانہ تہواروسطی ترشور کے وڈاکناتھم مندر میں ہوتا ہے اور یہ اس میں حصہ لینے والے لوگوں کی تعداد کے لحاظ سے کیرل کا سب سے بڑا ہندو تہوار ہے۔
نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق، لگ بھگ بیس لاکھ لوگ ہر سال اس میں حصہ لیتے ہیں۔کیرل میں اپوزیشن کانگریس اور بی جے پی اور مندرکمیٹی اس پروگرام کو رد کرنے کی سخت مخالفت کی ہے۔ پچھلے سال ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسے رد کر دیا گیا تھا۔
حالانکہ، اس تقریب کااہم دن 23 اپریل ہے لیکن اس کے کچھ حصہ سنیچر سے اس وقت شروع ہو گئے، جب شہر کے دو مندروں نے پرچم کشائی کی رسم اداکی۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، لگاتار بڑھ رہے کووڈ19 کے جوکھم کے باوجود ان تقاریب میں کئی لوگوں نے حصہ لیا۔
دی نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق، کئی کارکن سوال اٹھا رہے ہیں کہ اتنے بڑے پروگرام میں کورونا وائرس پروٹوکال کو نافذ کیا جا سکتا ہے۔ ایک ادارےکیرل شاستر ساہتیہ پریشد(کے ایس ایس پی)نے سرکار کو بتایا تھا کہ لوگوں کی موجودگی کے بنا اس پروگرام میں صرف رسم ادائیگی ہونی چاہیے۔
کے ایس ایس پی کے صدر مرلی دھرن اےپی نے کہا، ‘حالات پچھلی بار جیسے ہی ہیں۔ سرکار کو اور سخت طریقوں سے کہنا چاہیے کہ لوگوں کو حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔’اس دن جب شیلجا نے کہا تھا کہ ترشور پورم کو رد نہیں کیا جا سکتا،تب کیرل سرکار نے مرکز سے پچاس لاکھ کورونا ویکسین کی ڈوز کی مانگ کی تھی۔
شیلجا نے کہا،‘باقی ملک کی طرح کیرل میں بھی مارچ کے اواخر میں کورونا کے معاملے اچانک بڑھے ہیں۔ ہم کورونا کی اس دوسری لہر کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نےکو رونا ٹیسٹ بڑھا دیے ہیں۔گزشتہ دو دنوں میں لگ بھگ 2.5 لاکھ کو رونا ٹیسٹ ہوئے ہیں۔ٹیسٹ کے دوران 45 سال سے کم عمر کے ان لوگوں کو ترجیح دی جا رہی ہے، جو کانٹیکٹ میں آئے ہیں اور 45 سال سے زیادہ عمر کے وہ لوگ جن کی ٹیکہ کاری نہیں ہوئی ہے۔’
بتا دیں کہ کیرل میں اتوار کو کورونا کے 18257 نئے معاملے سامنے آئے اور 25 موتیں ہوئیں۔ یہ رپورٹ ایسےوقت میں سامنے آئی ہے، جب ریاستی سرکار نے ریاست میں آنے والے سبھی گھریلومسافروں کے لیے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کرانالازمی کرنے کے ہدایات دیے ہیں۔
کیرل کے ایرناکلم میں کورونا کےسب سے زیادہ 2835 نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔ کوجھیکوڈ میں 2560 ترشور، کوٹایم، ملاپورم، کنور اور پلکڑ ہیں۔سرکار نے کورونا سے نمٹنے کے لیے سبھی ضلع کلکٹر کو پانچ پانچ کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی سے ان پٹ کے ساتھ)