جموں و کشمیر کے گورنر رہے ستیہ پال ملک نے اکتوبر 2021 میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پروجیکٹ سے متعلق دو فائلوں کو منظوری دینے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔ تاہم، انہوں نے سودے کو رد کر دیا تھا۔ اس الزام کی بنیاد پر سی بی آئی نے اس معاملے میں دو کیس درج کیے تھے۔
ستیہ پال ملک۔ (تصویر: دی وائر)
نئی دہلی: مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے 2200 کروڑ روپے کے کیرو ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ میں مبینہ بدعنوانی کے سلسلے میں جمعرات (22 فروری) کو جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے ٹھکانے اور 29 دیگر مقامات کی تلاشی لی۔
حکام نے بتایا کہ ایجنسی نے جمعرات کی صبح اپنا آپریشن شروع کیا، جس میں دہلی اور ممبئی کے علاوہ جموں و کشمیر، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، بہار اور راجستھان کے کئی شہروں میں 30 مقامات پر چھاپے مارے گئے، جس کے لیے تقریباً 100 افسران کو متحرک کیا گیا تھا۔
دی پرنٹ کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے بتایاکہ ملک سے وابستہ — دہلی کے آر کے پورم، دوارکا اور ایشین گیمز ولیج، گڑگاؤں اور باغپت میں بھی ان سے متعلق ٹھکانوں کی بھی تلاشی لی گئی۔
حکام نے بتایا کہ تلاشی میں ملک کے مبینہ ساتھیوں، چناب ویلی پاور پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کے سابق چیئرمین نوین کمار چودھری اور پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ کے اہلکار بھی شامل تھے۔
ملک نے سوشل سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ‘میں گزشتہ 3-4 دنوں سے بیمار ہوں اور اسپتال میں بھرتی ہوں۔ اس کے باوجود میرے گھر پر تاناشاہ کی طرف سےسرکاری ایجنسیوں کے ذریعےچھاپے ڈلوائے جا رہے ہیں۔ میرے ڈرائیور اور میرے اسسٹنٹ پر بھی چھاپے مارکر انہیں بے وجہ پریشان کیا جا رہا ہے۔ میں کسان کا بیٹا ہوں، ان چھاپوں سے نہیں ڈروں گا۔ میں کسانوں کے ساتھ ہوں۔’
ایک اور پوسٹ میں انہوں نے کہا، ‘میں نے بدعنوانی میں شامل جن افراد کی شکایت کی تھی، ان کی تحقیقات کرنے کے بجائے سی بی آئی نے میری رہائش گاہ پر چھاپے ماری کی ہے۔ میرے پاس 4-5 کرتے اور پاجامے کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔ تاناشاہ سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال کر کے مجھے ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ میں کسان کا بیٹا ہوں، نہ ڈروں گا نہ جھکوں گا۔’
عہدیداروں نے کہا کہ یہ کیس کیرو ہائیڈرو الکٹرک پاور پروجیکٹ (ایچ ای پی) سے متعلق 2200 کروڑ روپے کے سول ورکس ٹھیکوں کے دینے میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق ہے۔
سی بی آئی نے پہلے کہا تھا، ‘2019 میں کیرو ہائیڈرو الکٹرک پاور پروجیکٹ (ایچ ای پی) کے تقریباً 2200 کروڑ روپے کے سول ورکس کا ٹھیکہ ایک نجی کمپنی کو دینے میں بدعنوانی کے الزام میں معاملہ درج کیا گیا تھا۔’
ایجنسی نے نوین کمار چودھری اور چناب ویلی پاور پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کے دیگر سابق عہدیداروں – ایم ایس بابو، ایم کے متل اور ارون کمار مشرا کے علاوہ پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
پچھلے سال
ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ فروری 2019 میں
پلوامہ دہشت گردانہ حملے کو ٹالا جا سکتا تھا، اگر مرکزی حکومت نے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے جوانوں کو لے جانے کے لیے طیارے کی درخواست کو مسترد نہ کیا ہوتا۔
ملک سےپچھلے سال سی بی آئی نے
پوچھ گچھ کی تھی، جب ایجنسی نے اپریل 2022 میں جموں و کشمیر میں دو پروجیکٹوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں کیس درج کیے تھے، تب وہ وہاں کے گورنر تھے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سی بی آئی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ سی بی آئی نے جموں و کشمیر حکومت کی درخواست پر بدعنوانی کے الزام میں دو الگ الگ مقدمات درج کیے تھے۔
انہوں نے کہا، ‘پہلا معاملہ جموں و کشمیر امپلائز ہیلتھ کیئر انشورنس اسکیم کا ٹھیکہ ایک نجی کمپنی کو دینے اور سال 2017-18 میں 60 کروڑ روپے (تقریباً) جاری کرنے سے متعلق ہے۔ دوسرا معاملہ سال 2019 میں کیرو ہائیڈرو الکٹرک پاور پروجیکٹ کے سول ورکس کے لیے ایک پرائیویٹ فرم کو 2200 کروڑ روپے کا ٹھیکہ دینا ہے۔ اب تک ان (ملک) سے مقدمات میں گواہ کے طور پر پوچھ گچھ کی گئی تھی۔’
جموں و کشمیر کے گورنر رہے ستیہ پال ملک نے اکتوبر 2021 میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پروجیکٹ سے متعلق دو فائلوں کو منظوری دینے کے لیے
300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔ ان میں سے ایک فائل راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے متعلق تھی۔
حالاں کہ انہوں نے سودے کو رد کر دیا تھا۔
اس الزام کی بنیاد پر
سی بی آئی نے اس معاملے میں دو کیس درج کیے تھے اور 14 مقامات پر تلاشی لی تھی۔ ایجنسی نے انل امبانی کی ریلائنس جنرل انشورنس کمپنی (آر جی آئی سی) اور چناب ویلی پاور پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ (سی وی پی پی پی ایل) کے افسران سمیت دیگر کے خلاف دو معاملہ درج کیا تھا۔
مارچ 2022 میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا تھا کہ ملک کی طرف سے لگائے گئے الزامات سنگین ہیں اور انتظامیہ نے اس کیس کو
سی بی آئی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
سی بی آئی نے اس سلسلے میں دو کیس درج کیے تھے۔
سی بی آئی کی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے، ‘ان رپورٹوں کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ کیرو ہائیڈرو الکٹرک پاور پروجیکٹ کے سول ورکس پیکج کے ای-ٹینڈرنگ کے سلسلے میں رہنما خطوط پر عمل نہیں کیا گیا تھا اور چناب ویلی پاور پروجیکٹس کے 47 ویں بورڈ میٹنگ میں ریورس آکشن کے ساتھ ای-ٹینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ ٹینڈر جاری کرنے کا ایک فیصلہ لیا گیا تھا، تاہم، جاری ٹینڈر کے عمل کو منسوخ کرنے کے بعد بھی اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور ٹینڈر بالآخر میسرز پٹیل انجینئرنگ کو دیا گیا۔’
پروجیکٹ، جس کی لاگت کا تخمینہ 4287 کروڑ روپے ہے، ناقص کام کے الزامات اور مقامی بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں ناکامی کی وجہ سے برباد ہو گیا۔
معاملے کی اے سی بی تحقیقات میں پتہ چلا کہ چناب ویلی پاور پروجیکٹس کی 47 ویں بورڈ میٹنگ میں پروجیکٹ کا ٹینڈر منسوخ کر دیا گیا تھا، لیکن اسے 48 ویں بورڈ میٹنگ میں واپس لا کر پٹیل انجینئرنگ کو دیا گیا تھا۔