آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد سرینگر کے سورا میں ہوئے ایک مظاہرہ میں شامل ہونے والایہ نواجوان پیلیٹ لگنے سے زخمی ہو گیا تھا۔ حالانکہ فوج کا کہنا ہے کہ نوجوان کی موت پیلیٹ سے لگی چوٹ سے نہیں بلکہ پتھراؤ سے ہوئی ہے۔
14 اگست، 2019 کو سرینگر میں ہوئے ایک مظاہرہ کے بعد(فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: مرکزی حکومت کے ذریعے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے دوران ہوئے مظاہرہ میں زخمی سرینگر کے نوجوان کی موت ہو گئی ہے۔
نیوز18 کی رپورٹ کے مطابق، نوجوان سرینگر میں کلاس گیارہویں کا طالب علم تھا۔ وہ مرکزی حکومت کے ذریعے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے ایک دن بعد 6اگست کو سورا میں ہوئےمظاہرہ میں شامل تھا، جس کےدوران پیلیٹ گن لگنے سے وہ زخمی ہو گیا تھا۔نوجوان کی موت کے بعدسرینگر کے کئی حصوں میں دوبارہ پابندی لگا دی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق، 18 سال کے اسرار احمد خان کی آنکھ میں پیلیٹ سے چوٹ لگی تھی اور اس کو علاج کے لئے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(ایس کے آئی ایم ایس)میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں منگل کی رات اس نے دم توڑ دیا۔
اس کی لاش کوسرینگر میں الہٰی باغ علاقہ واقع گھر لے جایا گیا، جہاں اس کو دفن کردیا گیا۔ حالانکہ، فوج نے پیلیٹ گن لگنے سے نوجوان کی موت سے انکار کیا ہے۔ بدھ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران لیفٹننٹ جنرل کے جی ایس ڈھلوں نے کہا کہ بچے کی موت پتھراؤ سے ہوئی تھی۔انہوں نے کہا، ‘جس نو جوان کی حال ہی میں موت ہوئی ہے، اس کی موت پیلیٹ گن لگنے سے نہیں ہوئی ہے۔ اس کی موت پتھراؤ کی وجہ سے ہوئی ہے۔ یہ آپ کو طےکرنا ہے کہ کون کس کو مارنے کی کوشش کر رہا ہے۔گزشتہ 30 دنوں میں پانچ لوگوں کی موت ہوئی ہے لیکن کسی بھی موت کے لئے ہم ذمہ دار نہیں ہیں۔ کچھ کی پتھربازی کی وجہ سے موت ہوئی اور کچھ کی سیز فائر کے دوران۔ یہ امن کی سب سے لمبی مدت ہے، جس کو جموں و کشمیر نے لمبے وقت کے بعد محسوس کیا ہے۔ ‘
غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے بعد وادی میں بند تھا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس دوران وادی میں 80 لوگوں کو پیلیٹ گن سے چوٹ لگی۔14 اگست کو جموں و کشمیر پولیس نے کہا تھا کہ ریاست سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے مدنظر لگی پابندیوں کے دوران سرینگر میں ہوئے مظاہرہ کے دوران کچھ لوگوں کو پیلیٹ گن سے چوٹیں لگی تھیں۔ پولیس کے اڈیشنل ڈائریکٹر جنرل منیر خان نے کہا کہ نظم و نسق کی صورت حال پوری طرح سے قابو میں ہے۔انہوں نے کہا، ‘سرینگر اور دیگر حصوں میں کچھ مقامی واقعات ہوئے ہیں، جن پر قابو پا لیا گیا ہے۔ کسی کو کوئی بڑی چوٹ نہیں لگی ہے۔ کچھ لوگ پیلیٹ لگنے سے زخمی ہوئے ہیں، جن کا علاج کیا گیا اور واپس بھیجا گیا۔ ‘
بدھ کو ہوئی اس نو جوان کی موت کے بعد احتیاط کے طور پر سرینگر اور سول لائنس علاقے میں پابندی دوبارہ لگا دی گئی ہے۔اس سے پہلے 29 اگست کو آئی
ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کشمیر وادی میں 5 اگست کے بعد
36 لوگ پیلیٹ گن سے زخمی ہوئے تھے۔ ایک سینئر افسر نے یہ جانکاری دی تھی کہ یہ اعداد و شمار سرینگر کے ہاسپٹل انتظامیہ کے ذریعے دئے گئے ریکارڈس پر مبنی ہے۔
مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے بعد پچھلے ہفتے پہلی بار گورنر ستیہ پال ملک نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے
یہ قبول کیا تھا کہ کشمیر وادی میں مظاہرہ کے دوران سکیورٹی اہلکاروں نے پیلیٹ گن کا استعمال کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس بات کا دھیان رکھا گیا تھا کہ لوگوں کو چوٹ نہ پہنچے، اس کے لئے انتہائی احتیاط برتی گئی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)