پولٹزر ایوارڈیافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے منگل کے روز کہا کہ انہیں ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود دہلی ہوائی اڈے پر روک دیا گیا۔ وہ پولٹزر پرائز کی تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں۔ اس سے قبل جولائی میں انہیں پیرس جانے سے روکا گیا تھا۔
نئی دہلی: پولٹزر ایوارڈیافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے منگل کے روز کہا کہ انہیں قانونی ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود دہلی کے ہوائی اڈے پر امیگریشن حکام نے امریکی پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا۔
قابل ذکر ہے کہ 28 سالہ ثنا کو خبر رساں ایجنسی رائٹرس کے لیے کووڈ 19 کی وبا سے متعلق کوریج کے لیے پولٹزر پرائز سے نوازا گیا تھا۔ انہیں ایوارڈ کی تقریب کے لیے دہلی سے نیویارک جانا تھا۔
This is the second time I have been stopped without reason or cause. Despite reaching out to several officials after what happened few months ago but I never received ay response.
Being able to attend the award ceremony was a once in a lifetime opportunity for me.— Sanna Irshad Mattoo (@mattoosanna) October 18, 2022
ثنا نے ٹوئٹ کیا، میں پولٹزر پرائز کے لیے نیویارک جا رہی تھی، لیکن مجھے دہلی ایئرپورٹ کے امیگریشن ڈیسک پر روک دیا گیا اور درست امریکی ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود بین الاقوامی سفر کی اجازت نہیں دی گئی۔’
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چار ماہ میں یہ دوسرا موقع ہے جب انہیں بیرون ملک سفر سے روکا گیا ہے۔
ثنا نے کہا، ‘یہ دوسری بار ہے جب مجھے بغیر کسی وجہ کے روکا گیا ہے۔ چند ماہ پہلے جو کچھ ہوا اس کے بعد کئی عہدیداروں سے رابطہ کرنے کے بعد بھی کوئی جواب نہیں ملا۔
واضح ہو کہ اس سے قبل مٹو کو جولائی کے مہینے میں فرانس جانے سے روک دیا گیا تھا۔ اس وقت انہوں نے بتایا تھاکہ وہ ایک تقریب میں شرکت کے لیے فرانس کے دارالحکومت پیرس جارہی تھی، جب دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے اسے امیگریشن پر روک دیا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں ملک چھوڑنے کی اجازت نہ دینے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں، حکام نے صرف اتنا کہا کہ وہ بین الاقوامی سفر نہیں کر سکتیں۔
منگل کو ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ‘ ایوارڈ تقریب میں شامل ہونا میرے لیے وہ موقع تھا جو زندگی میں ایک بار ملتا ہے۔’
مئی 2022 میں فری لانس فوٹوگرافر مٹو نے خبر رساں ایجنسی رائٹرس کے ذریعہ شائع کردہ اپنے کام کے لیے فیچر فوٹوگرافی کے زمرے میں پولٹزر ایوارڈ جیتا تھا۔
انہیں یہ باوقار ایوارڈ ‘فیچر فوٹوگرافی کے زمرے’ میں رائٹرس ٹیم کے مرحوم فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی، امت دوے اور عدنان عابدی کے ساتھ ملا تھا۔ ان فوٹو جرنلسٹ کو یہ ایوارڈ ہندوستان میں کووڈ 19 بحران کی کوریج کے دوران ان کی طرف سے کیے گئے نمایاں کام کے لیے ملا تھا۔
سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر سے کنورجنٹ جرنلزم میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے والی ثنا کا کام دنیا کے کئی میڈیا اداروں میں شائع ہوا ہے۔ 2021 میں انہیں میگنم فاؤنڈیشن سے فیلوشپ بھی ملی تھی۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی کشمیری صحافی کو بغیر کسی اطلاع کے ملک چھوڑنے سے روکا گیا ہو۔ ستمبر 2019 میں، مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے فوراً بعد صحافی گوہر گیلانی کو نئی دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر بون (جرمنی) جانے سے روک دیا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)