راجستھان: مارپیٹ میں زخمی ہو ئے کشمیری نوجوان کی موت، ایک گرفتار

راجستھان اور کشمیر کی پولیس نے بیان جاری کر کے کہا کہ یہ ہیٹ کرائم یا لنچنگ کا معاملہ نہیں ہے۔ حالانکہ، پچھلے کچھ مہینوں میں راجستھان میں کشمیری طالبعلموں کے خلاف تشدد کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔

راجستھان اور کشمیر کی پولیس نے بیان جاری کر کے کہا کہ یہ ہیٹ کرائم یا لنچنگ کا معاملہ نہیں ہے۔ حالانکہ، پچھلے کچھ مہینوں میں راجستھان میں کشمیری طالبعلموں کے خلاف تشدد کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔

Jaipur-Harmada-area

نئی دہلی: مارپیٹ میں زخمی ہوئے ایک کشمیری جوان کی جمعرات کی رات جئے پور کے ایس ایم ایس ہاسپٹل میں علاج کے دوران موت ہو گئی۔ جموں و کشمیر کےکپواڑا کے رہنے والے17 سالہ باسط پچھلے تین-چار مہینے سے جئے پور میں تھا اورکیٹرنگ کا کام کرتا تھا۔پولیس نے کہا کہ بدھ کی رات وہ کیٹرنگ کا کام کرنے والے دیگر لوگوں کے ساتھ ایک شادی کی تقریب سے پانچ فروری کو رات کے 2 بجے کے آس پاس لوٹ رہا تھاتبھی اس کی 22 سالہ آدتیہ نام کے شخص کے ساتھ کہاسنی ہو گئی۔ آدتیہ نے مبینہ طورپر اس کے ساتھ مارپیٹ کی۔

ہرماڑا تھانہ انچارج رمیش سینی نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا،دونوں  نے ایک دوسرے کو تھپڑ جڑے لیکن خان بری طرح زخمی ہو گیا۔سینی نے کہا اس واقعہ کے بعد سبھی اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ باسط کوالٹیاں ہونے لگیں، جس کے بعد اس کو ایس ایم ایس ہاسپٹل میں بھرتی کرایا گیا، جہاں کل رات اس کی موت ہو گئی۔ انہوں نے بتایا، ‘ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ‘

دی وائر سے بات کرتے ہوئے خان کے دوست عادل احمد نے کہا، پانچ فروری کو ہم جئے پور باغ میریج گارڈین میں کام کر رہا تھا۔ سات دیگر لوگوں کے ساتھ خان نے اپنا کام ختم کیا اور گھر کے لئے نکل گیا۔ راستے میں ممبئی کے پانچ-چھےساتھیوں نے خان کو بری طرح پیٹا۔احمد کے مطابق، جئے پور کے ایس ایم ایس ہاسپٹل پہنچنے تک خان کی موت ہو چکی تھی۔ اس میں جان نہیں بچی تھی لیکن ڈاکٹروں نے علاج کرنے کی بات کہی۔بعد میں انہوں نے کہا کہ وہ کوما میں چلا گیا ہے۔

احمد نے یہ بھی الزام لگایا کہ جب وہ ایف آئی آر درج کرانے پہنچےتب ممبئی کے ان کے کوآرڈینیٹر مسلو نے اسی طرح کا انجام بھگتنے کی دھمکی دی۔خان کے گھر میں ان کی ماں اور دو بہنیں ہیں۔ ان کے والد کی دو سال پہلے موت ہو گئی تھی۔اس بیچ، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ہیٹ کرائم  کا معاملہ نہیں ہےکیونکہ حملہ آور خان کا ساتھی  تھا۔

وہیں، کشمیر پولیس نے ایک بیان جاری کرکے کہا، ‘ یہ واضح کیا جاتاہے کہ کپواڑا کے باسط خان عرف غلام محی الدین کے طور پور پہچانے گئے ایک شخص کی موت ایک کولیگ کے ساتھ ہاتھا پائی کے بعد ہوئی۔ ان کو ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔ جھگڑے کے دوران لنچنگ کی وجہ سے ان کی موت ہونے کی جو خبریں چلائی جا رہی ہیں وہ حقیقی طور سے غلط ہیں اور اس کی پر زور تردید کی جاتی ہے۔ ‘

بتا دیں کہ، پچھلے کچھ مہینوں میں راجستھان میں کشمیری طالب علموں کے خلاف تشدد کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔اس سے پہلے، نومبر میں راجستھان کے چتوڑ گڑھ واقع میواڑ یونیورسٹی میں ایک کشمیری طالب علم کو دئے گئے گیٹ پاس کے مدعے پر چار کشمیری طالب علموں کےہم جماعت کے ذریعے پٹائی کی گئی تھی کیونکہ بہار کے ایک طالب علم کو پاس دینے سےانکار کر دیا گیا تھا۔

وہیں، گزشتہ سال ستمبر میں کشمیر کے ایک 23 سالہ طالب علم کونیمرانا کے بازار میں ایک ستون سے باندھ‌کر خواتین کے کپڑے پہننے کے لئے مجبور کیاگیا تھا اور کچھ لوگوں نے اس کی پٹائی کی تھی۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)