دمن اور دیو کے مزدور محکمہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک ان کا استعفیٰ منظور نہیں کر لیا جاتا ہے، تب تک ان کو طےشدہ کام کرنے ہوںگے۔
کنن گوپی ناتھن (فوٹو : دی وائر)
نئی دہلی: جموں و کشمیر میں لگی پابندیوں کو لےکر آئی اے ایس سے استعفیٰ دینے والے کیرل کے کنن گوپی ناتھن کو ان کا استعفیٰ منظور کئے جانے تک ان کو فوراً اپنی ڈیوٹی جوائن کرنے اور کام کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، گوپی ناتھن کو اس بارے میں دمن اور دیو کے مزدور محکمہ سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ نوٹس میں ڈی او پی ٹی کے اصولوں کا حوالہ دیا گیا ہے، جس کے تحت کسی سرکاری افسر کا استعفیٰ تبھی اثر میں آتا ہے جب اس کو منظور کیا جاتا ہے۔
نوٹس میں آگے لکھا ہے، ‘ اس لئے آپ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ جب تک آپ کے استعفیٰ پر کوئی فیصلہ نہیں لے لیا جاتا ہے، تب تک آپ فوراً اپنی ڈیوٹی جوائن کریں اور آپ کے لئے طے کی گئی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ ‘ نوٹس گیسٹ ہاؤس میں پہنچائی گئی تھا جہاں گوپی ناتھن ٹھہرے تھے، کیونکہ وہ اب سلواسا میں نہیں تھے، جہاں وہ تعینات تھے۔ آئی اے ایس افسر نے 21 اگست کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا تھا اور پی ٹی آئی کو بتایا کہ ان کو اس نوٹس کے بارے میں جانکاری نہیں تھی۔
کنن گوپی ناتھن نے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا کہ وہ ایسی حالت میں کام نہیں کر سکتے ہیں جہاں لوگوں کے حقوق اور آزادی کو کچلنے کے لئے نوکرشاہی مشینری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک طرح سے غیراعلانیہ ایمرجنسی ہے۔ دی وائر سے بات کرتے ہوئے
گوپی ناتھن نے کہا تھا، ‘ یہ یمن نہیں ہے، یہ 1970 کی دہائی کا دور نہیں ہے جس میں آپ پوری عوام کو بنیادی حقوق دینے سے انکار کر دیںگے اور کوئی کچھ نہیں کہےگا۔ ‘
انہوں نے کہا تھا، ‘ ایک پورے خطے میں تمام طرح کی پابندیوں کو لگاکر اس کو پوری طرح سے بند کئے ہوئے پورے 20 دن ہو چکے ہیں۔ میں اس پر خاموش نہیں بیٹھ سکتا ہوں چاہے کھلکر بولنے کی آزادی کے لئے مجھے آئی اے ایس سے ہی استعفیٰ کیوں نہ دینا پڑے اور میں وہی کرنے جا رہا ہوں۔ ‘
غور طلب ہے کہ، 2012 میں آئی اے ایس میں شامل ہونے والے گوپی ناتھن اروناچل-گووا-میزورم-مرکزی حکومتی ریاست کیڈر سے جڑے ہوئے ہیں۔ گوپی ناتھن کے استعفیٰ کے بعد، یہ کہہکر ان کی رائے کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی کہ ان کے خلاف بدتمیزی کے الزام ہیں۔ گوپی ناتھن نے
دی وائر کو بتایا کہ گڑے مردے اکھاڑکر استعفیٰ دینے کے ان کے فیصلے کے اثرات کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آئی اے ایس افسر نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی وجہ بتاؤ نوٹس کا جواب دے دیا تھا جس میں بدتمیزی کے الزام لگائے گئے تھے۔