امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے کشمیر مسئلہ پر ثالثی کرنے کو لےکر دئے بیان کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں ملک دو طرفہ طریقے سے کبھی کشمیر تنازعہ نہیں سلجھا سکیںگے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (فوٹو بہ شکریہ : انفارمیشن منسٹری پاکستان)
نئی دہلی: کشمیر مدعے کا حل نکالنے کے لئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش سے خوش پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے منگل کو کہا کہ دونوں پڑوسیوں کے درمیان کے اس متنازعہ مدعے کو دو طرفہ طریقے سے نہیں سلجھایا جا سکتا۔ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشمیر مدعے پر ٹرمپ کے ذریعے ‘ ثالثی ‘ بننے کی پیشکش کئے جانے کے کچھ ہی گھنٹے بعد خان کا یہ بیان آیا ہے۔ غور طلب ہے کہ دونوں رہنماؤں نے وہائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران افغانستان پروسیس سمیت مختلف مدعوں پر گفتگو کی۔
وہیں حکومت ہند نے ٹرمپ کے اس دعویٰ کو سرے سے خارج کیا ہے کہ
وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے کشمیر مدعے پر ثالثی کرنے کی گزارش کی ہے۔امریکہ کے سہ روزہ سفر پر آئے خان نے ٹرمپ کے اس قدم کا استقبال کیا ہے۔ ‘ فاکس نیوز ‘ سے خان نے کہا، ‘ دو طرفہ طریقے سے ہم کبھی (کشمیر تنازعہ) نہیں سلجھا سکیںگے۔ ‘
اوول آفس میں ٹرمپ کے ساتھ پہلی ملاقات کے کچھ ہی گھنٹے بعد پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا، ‘ ایک وقت تھا جب جنرل (پرویز) مشرف اور ہندوستان کے وزیر اعظم (اٹل بہاری) واجپئی تھے، اس وقت ہم کشمیر مدعا سلجھانے کے بہت قریب آ گئے تھے۔ لیکن اس کے بعد سے ہم دو الگ الگ قطب پر ہیں اور مجھے واقعی لگتا ہے کہ ہندوستان کو بات چیت کرنی چاہیے۔ امریکہ اس میں بڑا کردار نبھا سکتا ہے۔ صدر ٹرمپ واقعی اہم کردار نبھا سکتے ہیں۔ ‘
اس کے بعد جب فاکس نیوز کے اینکر نے ہندوستان کا بیان پڑھا کہ ہندوستان کا ہمیشہ سے یہی رخ رہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ زیر التوا تمام مدعوں کو دو طرفہ طریقے سے سلجھایا جائےگا، خان نے کہا، ‘ ہم اس زمین کے 1.30 ارب لوگوں کی بات کر رہے ہیں۔ سوچیے اگر یہ مدعا سلجھ جاتا ہے تو امن کا عالم کیا ہوگا۔ ‘
غور طلب ہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کشمیر مدعے کے حل کے لیے ان سے ‘ایک رول ادا ‘کرنے کے لیے کہا ۔ اس کے بعد ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ان سے کشمیر مسئلے کے حل کے لیےدونوں ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے کہا ہے۔
رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق،بات چیت کے دوران امریکی صدر نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو سدھارنے کے لیے پہل کرنے کی بات کہی۔ رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ان سے کہا تھا کہ وہ کشمیر مدعے کو حل کرنے میں ان کی مدد کریں اور ان کو ثالثی کا کردار ادا کرنے میں خوشی ہوگی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ٹرمپ کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی کی طرف سے امریکی صدر سے ایسی کوئی گزارش نہیں کی گئی ہے۔انھوں نے کہا،’ پاکستان کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات کے لئے سرحد پار سے دہشت گردی کا بند ہونا ضروری ہے۔ شملا سمجھوتہ اور لاہور ڈکلریشن ہندوستان-پاکستان کے درمیان تمام مدعوں کو دو طرفہ طریقے سے سلجھانے کی بنیاد عطا کرتا ہے۔ ‘
وہیں خان نے ٹرمپ کے تبصرہ کا استقبال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر صدر ٹرمپ ثالثی کرکے اس مدعے کو سلجھا سکتے ہیں تو ان کو اربوں لوگوں کی دعائیں ملیںگی۔ ‘ایک دیگر سوال کے جواب میں خان نے کہا کہ اگر ہندوستان اپنے ایٹمی ہتھیار تباہ کر دے تو پاکستان بھی ان کو ختم کر دےگا۔ انہوں نے کہا، ‘ ہاں، کیونکہ ایٹمی جنگ کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایٹمی جنگ کا خیال بھی خود کو برباد کرنے والا ہے کیونکہ ہماری سرحدیں ڈھائی ہزار میل تک آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔ ‘
عمران خان نے ایک ٹوئٹ کر کے کہا کہ،’امریکی صدر کے ثالثی کی پیشکش پر ہندوستان کے رد عمل سے حیرت میں ہوں۔’
خان نے کہا، ‘ مجھے لگتا ہے کہ بر صغیر میں لوگوں میں ایسا جذبہ ہے کہ فروری میں کچھ واقعات ہوئے تھے اور سرحد پر پھر سے کشیدگی ہوئی… اس لئے لوگوں میں ایسا جذبہ ہے اور اس لئے میں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ اس کردار میں آنا چاہیںگے۔ امریکہ دنیا کا سب سے طاقتور ملک ہے، واحد ایسا ملک ہے جو کشمیر مدعے کو سلجھانے کے لئے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ثالثی کر سکتا ہے۔ ‘خان نے کہا،’ہم گزشتہ 70 سال سے صرف اور صرف کشمیر کی وجہ سے مہذب پڑوسیوں کی طرح نہیں رہ سکے ہیں۔’
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)