امریکہ میں ہندوستانی سفیر سندیپ چکرورتی نے ایک پروگرام کے دوران کہا تھا کہ کشمیری پنڈت جلدہی وادی لوٹ سکتے ہیں، کیونکہ اگر اسرائیلی لوگ یہ کر سکتے ہیں تو ہم بھی یہ کر سکتے ہیں۔
نئی دہلی: امریکہ میں ہندوستان کے ایک سفیر کے ذریعے کشمیری پنڈتوں کو وادی میں بسانے سے متعلق بیان سے تنازعہ کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ ہندوستانی سیاسی رہنما نے کہا ہے کہ کشمیری پنڈت جلدہی وادی لوٹ سکتے ہیں کیونکہ اگر اسرائیلی لوگ یہ کر سکتے ہیں تو ہم بھی یہ کر سکتے ہیں۔ نیویارک میں ایک پروگرام کے دوران ہندوستان کے قونصل جنرل سفیر سندیپ چکرورتی نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے بارے میں بات کی۔ اس پروگرام میں کشمیری پنڈت مہاجروں کے کچھ ممبروں نے حصہ لیا تھا۔
اسرائیلی ماڈل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا، ‘ میرا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر میں سکیورٹی کے حالات میں اصلاح ہوگی۔ اس سے پناہ گزین واپس جائیںگے اور آپ اپنی اصل زندگی میں، واپس جا سکیںگے ۔آپ اپنے گھروں میں واپس جا سکیںگے اور آپ کو تحفظ ملےگا، کیونکہ دنیا میں پہلے سے ایک ماڈل ہے۔ ‘
چکرورتی نے کہا، ‘ مجھے نہیں پتہ کہ ہم اس کی تقلید کیوں نہیں کرتے ہیں۔ یہ مڈل ایسٹ میں ہوا ہے۔ اگر اسرائیلی لوگ یہ کر سکتے ہیں تو ہم بھی یہ کر سکتے ہیں۔ ‘ بتا دیں کہ سال 1967 میں ویسٹ بینک اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کرنے کے بعد سے اسرائیل کی وہاں 140 بستیاں بس چکی ہیں۔ ان بستیوں کو عالمی قانون کے تحت غیر قانونی مانا جاتا ہے۔
چکرورتی کے اس بیان سے جڑی ایک خبر کو شیئر کرتے ہوئے گزشتہ 27 نومبر کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ کر کہا تھا، ‘ یہ حکومت ہند کے سنگھ کے نظریہ کی فاشسٹ ذہنیت کو دکھاتا ہے، جس نے 100 دنوں سے زیادہ وقت سے جموں اور کشمیر کی گھیرابندی کر رکھی۔ کشمیریوں کو ان کے انسانی حقوق کے سب سے برے دور کی طرف ڈھکیل دیا گیا ہے اور طاقتور ملک اپنے تجارتی مفادات کی وجہ سے چپ ہیں۔ ‘
Shows the fascist mindset of the Indian govt's RSS ideology that has continued the siege of IOJK for over 100 days, subjecting Kashmiris to the worst violation of their human rights while the powerful countries remain silent bec of their trading interests. https://t.co/ESZiaVp563
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 27, 2019
بہر حال ہندوستانی سفیر کا یہ تبصرہ سوشل میڈیا پر کافی چرچہ میں رہا، حالانکہ ان کے اس بیان سے تنازعہ کی صورت حال بن گئی ہے۔ تنازعے پر رد عمل دیتے ہوئے چکرورتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے بارے میں ان کا تبصرہ اور اسرائیل مدعے کا حوالہ سیاق سے باہر دیکھا گیا ہے۔ چکرورتی نے گزشتہ 27 نومبر کو ٹوئٹ کیا، ‘ میں نے اپنے تبصرہ پر سوشل میڈیا کے کچھ تبصرے دیکھے ہیں۔ میرے تبصرہ کو سیاق و سباق سے باہر لیا جا رہا ہے۔ ‘
I have seen some social media comments on my recent remarks. My remarks are being taken out of context.
— Sandeep Chakravorty (@CHAKRAVIEW1971) November 27, 2019
کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ملاقات کے دوران چکروتی نے یہ بھی کہا کہ لوگ کشمیری تہذیب کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ میرے خیال سے ہم سب کو کشمیری تہذیب زندہ رکھنی چاہیے۔ کشمیری تہذیب ہی ہندوستانی تہذیب ہے۔ یہ ہندو تہذیب ہے۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ ہم میں سے کوئی بھی کشمیر کے بغیر ہندوستان کا تصور نہیں کر سکتا ہے۔ ‘
غور طلب ہے کہ گزشتہ پانچ اگست کو حکومت ہند نے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو رد کر دیا تھا اور ریاست کو دو یونین ٹریٹری میں بانٹ دیا تھا۔
چکرورتی نے کہا کہ حکومت ہند صرف ترمیم کرنے کے لئے اتنا بڑا عالمی جوکھم نہیں اٹھاتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک عالمی سیاسی جدو جہد تھی، لیکن ہم نے اس کو کامیابی سے روکا۔ سندیپ چکرورتی کے اس بیان پر اب تک نہ تو حکومت ہند کا کوئی تبصرہ آیا ہے اور نہ ہی وزارت خارجہ کا۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، سندیپ چکرورتی کے علاوہ اس پروگرام میں فلم ساز وویک اگنی ہوتری ،ان کی بیوی پلوی جوشی اور انوپم کھیت بھی شامل ہوئے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)