کشمیر گھاٹی کے باندی پورہ قصبہ کے رہنے والے صحافی ساجد رینا نے سال 2006 میں ایک ناؤ حادثے میں ہلاک ہوئے 22 بچوں کی تصویر اپنے وہاٹس ایپ پر لگاتے ہوئے انہیں‘وولر جھیل کے شہید’ کہا تھا، جس کو لےکر ان کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
(علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: جموں وکشمیر پولیس نےتقریباً15سال پہلے ہوئے ایک واقعہ کے سلسلے میں وہاٹس ایپ اسٹیٹس لگانے کی وجہ سے23 سالہ صحافی کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، کشمیر گھاٹی میں باندی پورہ قصبہ کے رہنے والے صحافی ساجد رینا نے سال 2006 میں ایک ناؤ حادثے میں ہلاک ہوئے 22 بچوں کی تصویر کو اپنا وہاٹس ایپ اسٹیٹس بناکر انہیں‘وولر جھیل کے شہید’ کہا تھا، جس کو لےکر ان کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
باندی پورہ پولیس نے گزشتہ جمعہ کو ٹوئٹ کر کہا، ‘30/05/2021 کو وہاٹس ایپ اسٹیٹس کے لیے ساجد رینا نام کے شخص کے خلاف باندی پورہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر84/2021 درج کی گئی، جس کے تحت اس مواد اور اس کے پیچھے کی منشا کو لےکر جانچ کی جائےگی۔’
ایک دیگر ٹوئٹ میں پولیس نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم کسی کے پیشہ بالخصوص صحافیوں کے خلاف نہیں اٹھایا گیا ہے، جیسا کہ لوگ سوشل میڈیا پر دعویٰ کر رہے ہیں۔ جانچ جاری ہے۔
ساجد رینا سری نگرواقع ایک نیوز ایجنسی میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ،پولیس کے ذریعے بلائے جانے کے بعد انہوں نے وہاٹس ایپ اسٹیٹس ہٹا دیا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘30 مئی کو اس واقعہ کی 15ویں برسی تھی اور میں نے بچوں کی تصویر کے ساتھ ایک وہاٹس ایپ اسٹیٹس اپ لوڈ کیا تھا۔ شام کو ایک سلامتی ایجنسی کے ایک سینئر افسر نے مجھے فون کیا۔ میں نے کہا کہ اس میں کچھ بھی بھڑکاؤ نہیں ہے۔ میں نے معافی مانگی اور اپنا (وہاٹس ایپ)اسٹیٹس ہٹا دیا۔ تب تک صرف 20 لوگوں نے ہی میرااسٹیٹس دیکھا تھا۔’
رینا نے حیرانی کا اظہارکرتے ہوئے کہا، ‘مجھے لگا تھا کہ یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے، لیکن دو دن بعد مجھے پتہ چلا کہ میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔’نوجوان صحافی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153(دنگے کے ارادے سے بھڑکاؤ بیان بازی کرنا)اور 505(پبلک میں ڈر کا احساس پیدا کرنا)کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
معلوم ہو کہ 30 مئی 2006 کو کشمیر کے بارہمولہ ضلع کی وولر جھیل میں ایک ناؤ ڈوبنے سے
22 بچوں کی موت ہو گئی تھی۔ یہ حادثہ صوبےکی راجدھانی سری نگر سے 50 کیلومیٹر کی دوری پر ہوا تھا۔دواسکولی بسوں میں سوار ہوکر پڑھنے والے بچہ یہاں پکنک منانے کے لیے آئے تھے۔ ان میں سے کچھ بچہ ناؤ پر سوار ہوکر جھیل میں گھومنے نکلے، جو کہ کچھ دیر بعد ڈوب گئی تھی۔