ایسا مانا جا رہا ہے کہ ایل اے سی پرہندوستان اور چین کے مابین جاری تعطل کے تناظرمیں یہ ہدایت دی گئی ہے، حالانکہ حکومت کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں قومی شاہراہ کے بند ہونے اور لینڈ سلائیڈنگ کے امکانات کو دھیان میں رکھتے ہوئے لوگوں سے سلنڈر کا اسٹاک رکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔
نئی دہلی: تیل مارکیٹنگ کمپنیوں اورعوام کو کشمیر گھاٹی میں ایل پی جی سلنڈروں کی دو مہینے کی فراہمی کے ا سٹاک کی ہدایت دی گئی ہے۔ایسا مانا جا رہا ہے کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول(ایل اے سی)پر ہندوستان اور چین کے مابین جاری تعطل کے تناظرمیں یہ ہدایت دی گئی ہے۔حالانکہ حکومت کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں قومی شاہراہ کے بند ہونے اور لینڈ سلائیڈنگ کے امکانات کو دھیان میں رکھتے ہوئے لوگوں سے سلنڈر کا اسٹاک رکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے اس طرح کے اقدام پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے احکامات دہشت کا ماحول پیدا کرتے ہیں۔وہیں، ایل پی جی سلنڈروں کی تقریباً دو مہینے کی فراہمی کا اسٹاک رکھنے کی ہدایت دینے سے متعلق آرڈر کو لےکرقیاس آرائیوں پر جموں وکشمیر انتظامیہ نے کہا ہے کہ مانسون کے دوران شدید بارش کی وجہ سےباربار قومی شاہراہوں کے بند ہونے کی وجہ سے سلنڈروں کےاسٹاک کا یہ حکم دیا گیا ہے۔
حالانکہ مقامی رہنماؤں اور عوام کا کہنا ہے کہ اس طرح کی صورت حال سردیوں میں ہوتی ہے اور گرمیوں میں زیادہ لینڈ سلائیڈنگ نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرکار اس آرڈرکے پیچھے کےحقیقی منشا کوظاہر کرے، نہیں تو لوگوں میں دہشت کا ماحول بڑھتا رہے گا۔
ایک سرکاری ترجمان نے کہا، ‘ہم سب جانتے ہیں کہ بارش کے دنوں میں قومی شاہراہ 44 رام بن جواہر ٹنل کے بیچ متاثر رہتی ہے۔ اس لیے ہم کشمیر میں تقریباً ایک مہینے کا اسٹاک رکھ کر چلتے ہیں۔’انہوں نے کہا، ‘ہم نے ایل پی جی کمپنیوں کو تقریباً دو مہینے کا اسٹاک رکھنے کے امکانات پر غور کرنے کی اپیل کی ہے، تاکہ اگلے تین مہینے تک بارش یا دوسری وجوہات سے شاہراہ بند ہونے کی صورت میں لوگوں کے بیچ افرا تفری کا ماحول نہ بنے۔’انہوں نے کہا کہ اس کو لےکر کئی لوگ افواہ پھیلا رہے ہیں۔
کشمیر میں محکمہ صارفی امور کےڈائریکٹر کی جانب سے جاری کیے گئے 27 جون کے آرڈر کے مطابق، جموں وکشمیر کےگورنر جی سی مرمو نے 23 جون کو ایک میٹنگ میں گائیڈ لائنزپاس کیے ہیں کہ لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات کی وجہ سےاورقومی شاہراہ کے متاثر ہونے کے پیش نظر ایل پی جی کا اسٹاک یقینی بنایا جائے۔
جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سینٹرل فورسزکے ٹھہرنےکےلیے گاندربل ضلع پولیس کی ایک اورریلیز کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس طرح کے احکامات کشمیر میں دہشت پیدا کرتے ہیں اور ہم سرکار سے وضاحت چاہتے ہیں۔
گاندربل کے ایس ایس پی نے اپنی ریلیز میں ضلع انتظامیہ سے وسطی کشمیر ضلع میں آئی ٹی آئی عمارتوں، مڈل اور ہائر سیکنڈری اسکولوں سمیت16تعلیمی اداروں کو دستیاب کرائے جانے کی درخواست کی ہے۔ایس ایس پی نے کہا کہ سی اے پی ایف کے ٹھہرنے کے لیے ان عمارتوں کی ضرورت ہے۔
نیشنل کانفرنس(این سی)کےرہنما تنویر صادق نے سرکار سے وضاحت طلب کرتےہوئے کہا کہ کشمیر کے لوگ ایک اور سال مزید خوف اور بےچینی میں نہیں گزارسکتے ۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)