ریاست سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور دو یونین ٹریٹری میں باٹنے کے بعد سے حالات معمول پر نہیں ہیں۔ ایک افسر نے بتایا کہ پیلیٹ سے زخمی 36 لوگوں میں سے 8 بند کے پہلے ہفتے میں زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران پتھربازی کے 200 واقعات ہوئے۔
سرینگر کے ایک گھر میں سکیورٹی اہلکاروں کی پیلیٹ گن سے زخمی ایک آدمی (فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: کشمیر وادی میں 5 اگست کے بعد 36 لوگ پیلیٹ گن سے زخمی ہوئے ہیں۔
د ی ہندو کو ایک سینئر افسر نے یہ جانکاری دی ہے۔ افسر کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار سرینگر کے ہاسپٹل انتظامیہ کے ذریعے دئے گئے ریکارڈس پر مبنی ہے۔ وادی کے باقی ضلعوں کا کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ہٹائے جانے کے بعد لگاتار وادی میں مظاہرہ اور جواب میں سکیورٹی اہلکاروں کے ذریعے کارروائی کی خبریں آئی تھیں، لیکن انتظامیہ کے ذریعے ان کو نکارتے ہوئے حالات ‘ معمول پر ‘ ہونے کی بات کہی گئی تھی۔
بدھ کو اس فیصلے کے نافذ ہونے کے بعد گورنر ستیہ پال ملک نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے
یہ قبول کیا تھا کہ کشمیر وادی میں مظاہرہ کے دوران سکیورٹی اہلکاروں نے پیلیٹ گن کا استعمال کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس بات کا دھیان رکھا گیا تھا کہ لوگوں کو چوٹ نہ پہنچے، اس کے لئے احتیاط برتی گئی۔
ملک نے کہا، ‘ یہ ہماری کامیابی ہے کہ ریاست میں ہوئی پولیس کارروائی میں اب تک ایک بھی آدمی کی موت نہیں ہوئی ہے۔ ایسے الزامات تھے کہ ہم یہاں ہوئی اموات کی تعداد چھپا رہے ہیں، لیکن اس کے برعکس ہم پیلیٹ سے زخمی ہوئے لوگوں کی تعداد بتا رہے ہیں۔ ایک معاملے کو چھوڑکر پیلیٹ سے لگی چوٹیں کمر کے نیچے تھی۔ صرف ایک آدمی کو گردن میں چوٹ آئی تھی، لیکن اب وہ ٹھیک ہے اور خطرے سے باہر ہے۔ ‘
ریاست سے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ہٹانے اور دو یونین ٹریٹری میں باٹنے کے بعد سے ریاست میں بندکے حالات ہے۔ افسر نے بتایا کہ پیلیٹ سے زخمی 36 لوگوں میں سے 8 بند کے پہلے ہفتے میں زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران پتھربازی کے 200 واقعات ہوئے تھے۔ افسر نے آگے جوڑا، ‘ کسی کی بھی آنکھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ چار کے علاوہ پیلیٹ سے لگی تمام چوٹیں کمر کے نیچے کی ہیں۔
اس سے پہلے
دی وائر نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ہٹائے جانے کے بعدکے تین دنوں میں سرینگر کے اہم ہاسپٹل شری مہاراجہ ہری سنگھ ہاسپٹل میں کم سے کم 21 نوجوان لڑکوں کو پیلیٹ گن سے زخمی ہونے کے بعد علاج کے لئے لایا گیا تھا۔
حالانکہ ہاسپٹل انتظامیہ کے ذریعے سرکاری طور پر کوئی جانکاری دینے سے منع کر دیا گیا، لیکن شہر کے شری مہاراجہ ہری سنگھ ہاسپٹل کے ڈاکٹروں اور نرس نے بتایا کہ 6 اگست کو 13 اور 7 اگست کو آٹھ ایسے زخمیوں کو علاج کے لئے لایا گیا، جن کی آنکھوں یا جسم کے دیگر حصوں میں پیلیٹ گن سے لگی چوٹیں تھیں۔ ان میں سے کئی کی ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی ہے ،کچھ کی دونوں آنکھوں کی روشنی جانے کا خطرہ بنا ہوا ہے۔