کرناٹک میں 543 پولیس سب انسپکٹرز کی بھرتی میں ہوئےگھوٹالے کے سلسلے میں سامنے آئے ایک آڈیو کلپ میں کنک گیری سے بی جے پی کے ایم ایل اے بسواراج دروگپا ددیسوگور نے مبینہ طور پر اس بات کو قبول کیا ہے کہ انہوں نے نوکری دلانے میں مدد کرنے کے لیے 15 لاکھ روپے لیے ہیں۔ اس گھوٹالے کی جانچ سی آئی ڈی کر رہی ہے۔
بی جے پی کے ایم ایل اے بسواراج دورگپا ددیسوگور۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک پیج)
نئی دہلی: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی نے منگل کو کہا کہ پی ایس آئی (سب انسپکٹر آف پولیس) بھرتی گھوٹالہ کی تحقیقات کرنے والی ایجنسیاں اس آڈیو کلپ کی بھی تحقیقات کر سکتی ہیں، جس میں مبینہ طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ بی جے پی کے ایک ایم ایل اے نے نوکری دلانے میں مدد کرنے کے لیے 15 لاکھ روپے لیے ہیں۔
مبینہ بات چیت میں پی ایس آئی امیدوار کا باپ ہونے کا دعویٰ کرنے والے پرسپا نامی ایک شخص کنک گیری سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے بسواراج دوروگپا ددیسوگور سے 15 لاکھ روپے واپس کرنے کی گزارش کرتا ہے، جو ان کو ڈیڑھ سال پہلے پرسپا کے بیٹے کونوکری دلانے کے لیےدیے گئے تھے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ددیسوگور مبینہ طور پر آڈیو کلپ میں پرسپا سے کہتے ہیں،میں بنگلورو میں ہوں اور میں نے ضلع صدر ڈوڈنا گوڑا سے بات کی ہے۔ آپ کو اس معاملے میں کسی اور کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے (آپ سے) پیسہ ملا ہے اور میں نے سرکار کو دے دیاہے۔ بنگلورو سے واپسی کے بعد پیسے واپس کرنے کی ذمہ داری میری ہوگی۔
گھوٹالے میں ایم ایل اے کے ملوث ہونے سےمتعلق آڈیو کے بارے میں ایک سوال پر بومئی نے کہا، (پی ایس آئی بھرتی گھوٹالے کے حوالے سے) تفتیش جاری ہے۔ ہم پہلے ہی چارج شیٹ داخل کر چکے ہیں۔ اگر کوئی نئی بات سامنے آئی تو اس کی بھی تحقیقات کی جائے گی۔
سی آئی ڈی ریاست میں 543 پی ایس آئی کی بھرتی میں مبینہ دھوکہ دہی کی تحقیقات کر رہی ہے۔
آڈیو کلپ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئےددیسوگور نے کہا کہ ایک مقبول شخص ہونے کے ناطے ان سےدونوں فریق کے درمیان کسی معاملے کو حل کرانے کے لیے رابطہ کیا گیا تھا اور انھوں نے انھیں بتایا تھا کہ وہ اس مسئلے کو حل کرائیں گے۔
آڈیو میں ‘حکومت’ کو دی گئی رقم اور اسے واپس کرنے کی یقین دہانی کے بارے میں پوچھا گیا کہ تو انہوں نے کہا، میں نے صرف اتنا کہا ہے کہ میں اس مسئلے کو حل کر وں گا، اور پیسے یا کسی بھی چیز سے کوئی لینا دینا نہیں ہے…
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آڈیو کلپ میں ان کی آواز ہے تو انہوں نے کہا کہ میں نے دو فریقوں کے درمیان مسائل کو حل کرنے کی بات کہی تھی۔ اس کے علاوہ میں پیسے کے بارے میں کچھ نہیں جانتا اور اس کے بارے میں ان فریقوں سے سوال پوچھا جانا چاہیےجنہوں نے آڈیو ریکارڈ کر کے جاری کیا ہے۔
اپوزیشن جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا
دوسری طرف کانگریس کی ریاستی یونٹ کے صدر ڈی کے شیوکمار نے معاملے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا، ددیسوگور نے کہا ہے کہ انہوں نے حکومت کو پیسہ دیا ہے۔ حکومت سے کون مراد ہے؟ سرکار کا مطلب ہےوزیر، وزیر اعلیٰ… عدالتی انکوائری ہونی چاہیے، اس معاملے میں لوک آیکت کاکوئی فائدہ نہیں ہوگا… سچ کو سامنے آنے سے کوئی نہیں روک سکتا… یہ کسی نہ کسی طرح سے سامنے آجائے گا۔
دریں اثنا، کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کی پرچار کمیٹی کے سربراہ ایم بی پاٹل نے بھی حکومت سے اس معاملے پر جواب دینے کو کہا۔
انہوں نے کہا، میں پولیس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ددیسوگور کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جائے تاکہ اس گھوٹالے میں باقی لوگوں کے ملوث ہونے کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔
کانگریس ایم ایل اے پریانک کھڑگے نے بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ وزیر داخلہ اراگا گیانیندر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کھڑگے نے سوال کیا کہ ددیسوگور کس کی طرف سے پیسے لے رہے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)