کرناٹک کے جنوبی کنڑ ضلع کے ڈپٹی کمشنر ششی کانت سینتھل نے کہا کہ ایسے وقت میں جب غیر معمولی طریقے سے جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے، ایسے میں ان کا ایڈمنسٹریٹواہلکار کے طور پر حکومت میں بنے رہنا غیراخلاقی ہوگا۔
ششی کانت سینتھل (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)
نئی دہلی: کرناٹک کے آئی اے ایس افسر ایس ششی کانت سینتھل نے جمعہ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ایک خط لکھکر کہا کہ ‘ جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ غیر معمولی طریقے سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔ ‘
انڈین ایکسپریس کے مطابق جنوبی کنڑ ضلع کے ڈپٹی کمشنر ششی کانت سینتھل نے استعفیٰ کے لئے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اس فیصلے کا کسی شخص یا واقعہ سے کوئیرشتہ نہیں ہے۔
حالانکہ سینتھل نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب غیر معمولی طریقے سے ہماری جمہوریت کی بنیاد کے ساتھ سمجھوتہ کیا جا رہا ہے، ایسے میں ان کے لئے ایڈمنسٹریٹو اہلکارکے طور پرحکومت میں بنے رہنا غیراخلاقی ہوگا۔ انہوں نے کہا، ‘ مجھے ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہمارے ملک کے بنیادی ڈھانچے کے سامنے سخت چیلنج آنے والے ہیں اور سبھی کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے میرا ایڈمنسٹریٹو سروس سے باہر رہنا بہتر ہوگا۔ ‘
بنیادی طور پر تمل ناڈو کے رہنے والے سینتھل 2009 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں۔ 2017 میں انہوں نے جنوبی کنڑ کے ڈپٹی کمشنر کا عہدہ سنبھالا تھا، جس کے بعد ضلع میں کام کے لئے ان کی کافی تعریف بھی ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنے خط میں یہ بھی کہا، ‘ ڈی کے (جنوبی کنڑ) کے لوگ اور عوام کےنمائندے میرے تئیں بےحد کشادہ دل رہے ہیں اور میں ان سے معافی مانگتا ہوں کیونکہ مجھے جو کام سونپا گیا تھا، اس کو میں بیچ میں ہی چھوڑ رہا ہوں۔’
غور طلب ہے کہ سینتھل سے پہلے اےجی ایم یو ٹی کیڈر کے آئی اے ایس افسر
کنن گوپی ناتھن نے گزشتہ اگست میں جموں و کشمیر میں لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے سروس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ کیرل سے آنے والے گوپی ناتھن نے کہا کہ آج سے بیس سال بعد اگر لوگ مجھ سے پوچھیںگے کہ جب ملک کے ایک حصے میں مجازی ایمرجنسی لگا دی گئی تھی تب آپ کیا کر رہے تھے تب کم سے کم میں یہ کہہ سکوںگا کہ میں نے آئی اے ایس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)