کانگریس پارٹی کی صدرسونیا گاندھی کے خلاف شکایت درج کرانے والے وکیل پروین کےوی نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس پارٹی نے ٹوئٹ کرکے حکومت ہند اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بیان بازی کی اور لوگوں کو سرکار کے خلاف بھڑ کانے کی کوشش کی۔
نئی دہلی: کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کے خلاف گزشتہ11 مئی کو پارٹی کے ٹوئٹر ہینڈل سے پی ایم کیئرس فنڈ کو لےکر ٹوئٹ کرنے پر کرناٹک کے شوموگا ضلع کے ساگر تعلقہ میں ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے۔خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، یہ ایف آئ0ی آر آئی پی سی کی دفعہ153 (دنگا بھڑ کانے کے ارادے سے اشتعال انگیز بیان دینا) اور دفعہ505(اجتماعی شرپسندی کے لیے ذمہ دار بیان)کے تحت درج کرائی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں سونیا گاندھی کی پہچان کانگریس پارٹی کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سنبھالنے والے کے طور پر کی گئی ہے۔
وکیل پروین کےوی کی شکایت میں الزام لگایا گیا کہ کانگریس پارٹی نے ٹوئٹ کرکے حکومت ہند اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بیان بازی کی اور لوگوں کو سرکار کے خلاف بھڑ کانے کی کوشش کی۔ایف آئی آر کے مطابق، کانگریس پارٹی نے 11 مئی، 2020 کو جھوٹے اور بےبنیاد الزام لگائے، پی ایم کیئرس فنڈ کے غلط استعمال کا دعویٰ کیا اور ٹوئٹ کرکے حکومت ہند پر الزام لگایا۔
پروین کےوی نے کہا، ‘سونیا گاندھی کی صدارت والی آل انڈیا کانگریس کمیٹی(اے آئی سی سی)کےٹوئٹر اکاؤنٹ سے 11 مئی، 2020 کو ایک ٹوئٹ کیا گیا تھا، جس میں پی ایم کیئرس فنڈ کو پی ایم کیئرس فراڈ قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عوام کے لیے پی ایم کیئرس فنڈ کا استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ انہوں نے ٹوئٹ سے متعلق تمام جانکاریاں اکٹھی کیں اور شکایت درج کرائی۔ اس بارےمیں شروعاتی جانچ کے بعد ایک ایف آئی آر درج کی گئی۔پروین کےوی نے کہا، ‘انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس فنڈ سے وزیر اعظم مزے لے رہے ہیں اور بیرون ملک گھوم رہے ہیں۔ کو رونا وائرس کے دوران یہ حکومت ہند کے خلاف پوری طرح سے افواہ ہے۔اس بارےمیں میں نے ایک شکایت درج کرائی ہے۔ شروعاتی جانچ کے بعد ساگر پولیس نے کانگریس ٹوئٹر اکاؤنٹ کی چیف سونیا گاندھی کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔’
قابل اعتراض ٹوئٹ کو لےکر ہریانہ میں کانگریس رہنما پنکج پونیا گرفتار
ہریانہ کے کرنال میں پولیس نے ہریانہ سے کانگریس رہنماپنکج پونیا کو ایک قابل اعتراض سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے‘مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے’کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ایک پولیس افسرنے جمعرات کو بتایا کہ ہریانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے سابق سکریٹری پونیا کو مدھوبن پولیس تھانے میں کرنال کے ایک شخص کی تحریری شکایت کے بعد بدھ کی دیر رات کوگرفتار کیا گیا۔
تحریری شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ پونیا نے اپنے ٹوئٹ کے ذریعے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچایا اور مذہب کی بنیاد پر مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دیا۔
مدھوبن پولیس تھانہ انچارج ترسیم چند نے کہا، ‘پنکج پونیا کو مدھوبن علاقے سے گرفتار کر لیا گیا۔’اتر پردیش پولیس نے بھی پونیا کے خلاف بدھ کو اسی طرح کی شکایت درج کی تھی۔ پونیا کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض ٹوئٹ کو لےکر لکھنؤ کے حضرت گنج میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
چند نے بتایا کہ پونیا کے خلاف مدھوبن پولیس تھانے میں مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینے (153 اے)، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے(295 اے)اور عوامی طور پرشرارت (505-2)سے متعلق دفعات اورآئی ٹی (ترمیم شد ہ)ایکٹ 2008 کی دفعہ 67 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
شکایت گزار نے الزام لگایا ہے، ‘پنکج پونیا نام کے شخص نے مذہب کی بنیاد پر مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینے کے لیے بھڑکاؤ اورغلط بیان پوسٹ کیااور یہ ہم آہنگی بنائے رکھنے کی سمت میں نقصاندہ ہیں۔’پونیا نے منگل کو اپنے ایک ٹوئٹ میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو نشانہ بناتے ہوئے مزدوروں کو لے جانے کے لیے کانگریس کے ذریعے بسیں چلانے کے معاملے میں سیاست کرنے کا ذکر کیا تھا۔ یہ ٹوئٹ اب ہٹا دیا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)