کانپور کے گنیش شنکر ودیارتھی میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر آرتی لالچندانی کا اپریل میں بنایا گیا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ دہلی میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل ہوئے لوگوں کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرتی نظر آتی ہیں۔ ڈاکٹر آرتی کا کہنا ہے کہ ویڈیو سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے کانپور میڈیکل کالج کی پرنسپل کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ تبلیغی جماعت کو لے کرقابل اعترا ض تبصرہ کرتی نظر آ رہی ہیں۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اس ویڈیو میں کانپور کے گنیش شنکر ودیارتھی میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹرآرتی لالچندانی تبلیغی جماعت کے ممبروں کو دہشت گرد بتاتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ ان کی خاطرداری چھوڑکر انہیں ہاسپٹل کے بجائے جیل میں ڈال دینا چاہیے یا پھر جنگل یا کال کوٹھری میں بند کر دینا چاہیے۔
اس چار منٹ 52 سیکنڈ کے ویڈیو میں ڈاکٹر آرتی صحافیوں سے کہتی ہیں، ‘ان کی خاطرداری چھوڑیے، بند کر دیجیے جنگل میں، کال کوٹھری میں۔ 100 کروڑ لوگ قربانی دے رہے ہیں، یہ 30 کروڑ لوگوں کے لیے۔’وہ کہتی ہیں،‘یہ تو دہشت گرد ہیں، کہنا نہیں چاہیے لیکن یہ (جماعتی) دہشت گرد ہیں، اور ان کو ہم وی آئی پی ٹریٹمنٹ دے رہے ہیں۔ کھانا پینا دے رہے ہیں، اپنے وسائل ان پر برباد کر رہے ہیں۔ اپنے ڈاکٹروں کو بیمار کر رہے ہیں ان کے لیے۔’
ویڈیو میں ڈاکٹر لالچندانی تبلیغی جماعت کے ممبروں کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں، ‘ہم دہشت گردوں کو وی آئی پی ٹریٹمنٹ دے رہے ہیں، اس لیے ان لوگوں کی وجہ سے کئی ڈاکٹر کورنٹائن میں ہیں۔وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ان لوگوں کو ہاسپٹل میں بھرتی کراکر ان کو خوش کرنے کی پالیسی پر عمل کر رہے ہیں۔ انہیں جیل میں ڈال دینا چاہیے۔’
Dr. Aarti Lalchandani refers COVID +ve Muslims as terrorists, Wants govt to send Jamatis to Jungle & Jail instead of exhausting resources. She is the same lady who'd earlier alleged that Jamatis were spitting, misbehaving & demanding Biryani. @DMKanpurpic.twitter.com/N05xM78D2p
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) May 31, 2020
وہ کہتی ہیں، ‘انہیں جنگلوں میں بھیجیں، انہیں کال کوٹھری میں پھینک دیں۔ ان 30 کروڑوں کی وجہ سے 100 کروڑ لوگ بھگت رہے ہیں۔ ان کی وجہ سے مالیاتی ایمرجنسی ہے۔’
یہ ویڈیو ایک مقامی صحافی کے ذریعےمبینہ طور پر کئے گئے ایک اسٹنگ سےمتعلق ہے۔ اپریل مہینے میں اس ہاسپٹل میں مارچ میں جماعت کے اجتماع میں شامل ہوئے لوگوں کو کورنٹائن کیا گیا تھا، اس وقت کی انتظامیہ نے ان پربدسلوکی کا الزام لگایا تھا۔
ہاسپٹل انتظامیہ نے تب یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ہاسپٹل میں کورنٹائن جماعت کے ممبر ادھرادھر تھوک رہے تھے وہ سماجی دوری کے ضابطوں پر عمل نہیں کر رہے تھے۔ اب سامنے آیا ویڈیو اسی وقت کے آس پاس کا ہے۔ حالانکہ ڈاکٹر آرتی لالچندانی نے اس ویڈیو کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کیے جانے کی بات کہی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘اس وقت دباؤ میں میرا بیان لیا گیا اور یہ ریکارڈنگ اسٹنگ کا حصہ ہے، جسے توڑا مروڑا گیا ہے۔ کچھ لوگ نے یہاں امن وامان میں خلل ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ میں نے کسی کمیونٹی کا نام نہیں لیا بلکہ میں تو اس خاص کمیونٹی کی مداح ہوں اور ان کے لیے جان بھی دے سکتی ہوں۔’
حالانکہ آلٹ نیوز کے فیکٹ چیک میں ایک مقامی صحافی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لالچندانی نے انہیں کہا تھا کہ انہوں نے یہ بیان غصے میں دیا تھا۔اس بیچ کانپور واقع کارکن اورسابق ایم پی سبھاشنی علی نے ویڈیو پر سخت کارروائی کی مانگ کی ہے۔ سبھاشنی علی نے کہا، ‘اس ویڈیو کی جانچ ہونی چاہیے اور اگر اس میں سچائی ہے، تو اس کے خلاف معاملہ ہونا چاہیے۔’
معلوم ہو کہ یہ پہلی بار نہیں ہے، جب آرتی لالچندانی نے اس طرح کامتنازعہ بیان دیا ہے۔انہوں نے اس سے پہلے کہا تھا کہ تبلیغی جماعت کے لوگ اپنے ہاتھوں پر تھوک کر جگہ جگہ دیوار اور ریلنگ پر لگاتے ہیں اور علاج بھی نہیں ہونے دے رہے ہیں اور بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے لوگ ڈاکٹر کے علاج سے نہیں بلکہ پولیس کے علاج سے مانتے ہیں۔