اس عہدے کے لیے تین سابق چیف جسٹس کو بھی شارٹ لسٹ کیا گیا تھا، لیکن ان سب کو درکنار کرکےسلیکشن کمیٹی نے جسٹس ارون مشرا کو ترجیح دیا۔ پچھلے سال فروری میں سپریم کورٹ میں جج کےعہدے پررہتے ہوئےانہوں نےوزیر اعظم مودی کی تعریف کی تھی، جس کی وجہ سے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ وہ کس حد تک سرکار کے قریبی ہیں۔
جسٹس ارون مشرا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ارون کمار مشرانیشنل ہیو من رائٹس کمیشن(این ایچ آرسی)کے نئے چیئرپرسن ہوں گے۔
دی ہندو کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے سوموار کو ان کے نام پر مہر لگا دی ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ اس عہدےکے لیے تین سابق چیف جسٹس کو بھی شارٹ لسٹ کیا گیا تھا، لیکن ان سب کو درکنارکرکےکمیٹی نے جسٹس مشراکو ترجیح دیا۔
جموں اور کشمیر ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس مہیش متل کمار اور خفیہ بیورو کے سابق ڈائریکٹر راجیو جین کو بھی این ایچ آرسی کے ممبروں کے طور پرمقررکیا گیا ہے۔ حالانکہ اس بارے میں ابھی تک سرکار کی جانب سے نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔
سلیکشن کمیٹی میں وزیر اعظم نریندر مودی،وزیر داخلہ امت شاہ، راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش، لوک سبھا اسپیکراوم بڑلا اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے رہنما ملیکارجن کھڑگے شامل تھے۔
کانگریس رہنما کھڑگے نے مشورہ دیا تھا کہ چونکہ این ایچ آرسی میں زیادہ تر شکایتیں دلت،آدی واسی یا اقلیتی کمیونٹی سے جڑی ہوتی ہیں، اس لیےکمیشن میں ان کا کم از کم ایک نمائندہ ہونا چاہیے۔
حالانکہ کمیٹی نے اس سفارش کو قبول نہیں کیا، جس کو لےکر ملیکارجن کھڑگے نے اپنی مخالفت درج کرائی ۔کمیٹی کے دیگر ممبروں نے کہا کہ این ایچ آرسی میں ایسا کوئی اہتمام نہیں ہے، جو اس بنیاد پر ممبروں کی تقرری کے لیے کہتا ہو۔ اس پر کھڑگے نے کہا کہ اس بنیاد پر تقرری کرنے پر کوئی روک بھی نہیں ہے۔
بتا دیں کہ این ایچ آرسی میں چیئرپرسن کاعہدہ پچھلے پانچ مہینے سے بھی زیادہ عرصے سے خالی ہے۔ جسٹس ایچ ایل دتو پچھلے سال دسمبر مہینے میں اس عہدے سے ریٹائر ہو گئے تھے۔
معلوم ہو کہ جسٹس ارون کمار مشرا اپنے فیصلوں اور بیانات کو لےکرتنازعہ میں رہے ہیں۔ پچھلے سال فروری میں سپریم کورٹ کے جج کے عہدے پر رہتے ہوئے بھی انہوں نے وزیر اعظم مودی کی تعریف کی تھی۔
انہوں نے
کہا تھا کہ مودی‘بین الاقوامی سطح پر سراہے گئے دوررس شخص ہیں، وہ عالمی سطح پر سوچتے ہیں اور مقامی سطح پر کام کرتے ہیں۔’اس کو لےکر جسٹس مشرا کو کافی شرمندگی اٹھانی پڑی تھی اور الزام لگایا گیا تھا کہ یہ بیان دکھاتا ہے کہ جسٹس مشرا کس حد تک سرکار کے قریبی ہیں۔