پریس کلب آف انڈیا اور 21 دیگر میڈیا تنظیموں نے مرکزی وزیر اشونی ویشنو کو ایک مشترکہ میمورنڈم پیش کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ صحافیوں کے پیشہ ورانہ کام کو ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن (ڈی پی ڈی پی) ایکٹ 2023 کے دائرے سے باہر رکھا جائے۔ اس میمورنڈم کو ایک ہزار سے زیادہ صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹ کی حمایت حاصل ہے۔
علامتی تصویر، فوٹو: دی وائر
نئی دہلی: پریس کلب آف انڈیا (پی سی آئی) اور ملک بھر کی 21 دیگر صحافتی اداروں نے مرکزی وزیر اشونی ویشنو کو ایک مشترکہ میمورنڈم پیش کیا ہے، جس میں صحافیوں کے پیشہ ورانہ کام کو ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن (ڈی پی ڈی پی) ایکٹ، 2023 کے دائرے سے باہر رکھنےکی
اپیل کی گئی ہے ۔
پریس کلب نے بدھ (25 جون) کو بتایا کہ میمورنڈم کو ملک بھر کے 1000 سے زیادہ صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹ کی حمایت حاصل ہے۔
اپنے بیان میں، پی سی آئی نے کہا،؛قانونی اور ڈیٹا تحفظ کے ماہرین کے ساتھ ایکٹ کی مختلف تعریفوں اور دفعات کے مکمل مطالعہ کے بعد یہ پتہ چلا ہے کہ یہ ایکٹ آئین ہند کے آرٹیکل 19 (1) (اے) اور 19 (1) (جی) کے تحت صحافیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔’
بیان میں کہا گیا ہے کہ مختلف ریاستوں کی 22 صحافتی تنظیموں نے اس بات پر شدیدتشویش کا اظہار کیا ہے کہ بل کا مسودہ تیار کرتے وقت صحافت کو اس کے دائرہ کار سے باہر رکھا گیا تھا، لیکن اب اسے اس میں شامل کیا جا رہا ہے۔
یہ میمورنڈم پریس انفارمیشن بیورو(پی آئی بی) کے ایک سینئر اہلکار کے ذریعے دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ بل الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نے پیش کیا تھا۔ اشونی ویشنو مرکزی حکومت میں اطلاعات و نشریات، الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی اور ریلوے کی وزارت سنبھال رہے ہیں۔
یہ میمورنڈم پریس کلب آف انڈیا کی طرف سے مئی 2025 میں شروع کی گئی دستخطی مہم کا حصہ ہے۔ اس مہم کے ذریعے وزارت سے کہا گیا ہے کہ وہ اس قانون میں ضروری تبدیلیاں کرے تاکہ پرنٹ، آن لائن اور الکٹرانک میڈیا میں کام کرنے والے صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹ کے کام میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔