مہاراشٹر کے پونے شہر کا واقعہ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کو ‘بھارت رتن’ سے نوازے جانے کے بعد ان کے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرے کرنے کے لیے واگلے نشانے پر آگئے ہیں۔ واگلے نے اس حوالے سے سوشل سائٹ ایکس پر تبصرہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
صحافی نکھل واگلے۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: صحافی نکھل واگلے کی گاڑی پر گزشتہ جمعہ (9 فروری) کی رات بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی پونے اکائی کے کارکنوں نے مبینہ طور پر اس وقت حملہ کیا جب وہ ساتھی کارکنوں کے ساتھ پونے میں ایک ریلی کو خطاب کرنے جا رہے تھے۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کو’بھارت رتن’ سے نوازے جانے کے بعد ان کے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مبینہ قابل اعتراض ریمارکس کے لیے واگلے نشانے پر آگئے ہیں۔
پولیس کے مطابق، بی جے پی کارکنوں نے اس کار پر سیاہی پھینکی، جس میں واگلے، انسانی حقوق کے وکیل اسیم سرودے اور کارکن وشمبھر چودھری راشٹرا سیوا دل کے زیر اہتمام ‘ نربھیہ بنو’ پروگرام کے لیے پولیس کی سکیورٹی میں سفر کر رہے تھے۔
مظاہرین کے قابو سے باہر ہونے، مار پیٹ کرنے اور مختلف اشیاء کے ساتھ ساتھ انڈے اور سیاہی پھینکنے سے کار کی کھڑکی کے شیشے ٹوٹ گئے۔
یہ پروگرام پونے میں سائیں گروجی میموریل میں تھا۔ دریں اثنا، بی جے پی کی پونے اکائی نے واگلے کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے اس پروگرام کی مخالفت کی، جبکہ اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس، این سی پی اور عآپ نے ان کی حمایت کی۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، واقعے کے بعد واگلے نے کہا، ‘میں نے ان تمام لوگوں کو معاف کرتا ہوں جنہوں نے مجھ پر حملہ کیا۔ مجھ پر اس سے پہلے چھ بار حملہ ہو چکا ہے اور یہ ساتواں حملہ تھا۔’
واگلے کے بیٹے پارتھ نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد پونے میں ایک عوامی تقریب میں جا رہے تھے، جب ان کی کار پر حملہ کیا گیا۔ پونے کے وکیل اسیم سرودے اور دو دیگر لوگ کار میں سوار تھے۔
انہوں نے کہا، ‘حملہ آوروں نے کار میں توڑ پھوڑ کی، لیکن خوش قسمتی سے تینوں کار سے بحفاظت باہر نکل آئے۔’
واگلے، جو ایک تقریب میں تقریر کرنے والے تھے، پروگرام میں پہنچنے اور اپنی تقریر کرنے میں کامیاب رہے۔
اس سے قبل لال کرشن اڈوانی کو بھارت رتن سے نوازنے کے نریندر مودی حکومت کے فیصلے پر تنقید کرنے پر بی جے پی رہنما سنیل دیودھر کی شکایت کی پر
صحافی نکھل واگلے کے خلاف پونے کے وشرام باغ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
واگلے نے اس حوالے سے سوشل سائٹ ایکس پر تبصرہ کیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، واگلے کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 153 اے (مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 500 (ہتک عزت کی سزا) اور 505 (عوامی فساد کا باعث بننے والے بیانات) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
گزشتہ 4 فروری کو واگلے کے ذریعے کیے گئے پوسٹس میں پورے ہندوستان میں اڈوانی کی رتھ یاترا کو دکھانے والا نقشہ شیئر کیا گیا تھا، جس کا اختتام بابری مسجد کے انہدام پر ہوا۔ پولیس نے ایف آئی آر میں درج ذیل ٹوئٹ کا ذکر کیا ہے۔
تاہم ممبئی پریس کلب اور پریس کلب آف انڈیا نے واگلے پر حملے کی مذمت کی ہے۔
ممبئی پریس کلب نے ایکس پر کہا، ‘ہم جمعہ کو پونے میں بی جے پی کارکن ہونے کا دعویٰ کرنے والے افراد کے ایک گروپ کے صحافی نکھل واگلے اور دیگر پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ واگلے کی گاڑی پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ لال کرشن اڈوانی کو بھارت رتن ایوارڈ ملنے کی مخالفت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک میٹنگ سے خطاب کرنے جا رہے تھے۔’
مزید کہا گیا، ‘یہ احتجاجی میٹنگ لال کرشن اڈوانی کیس پر ٹوئٹ کرنے پر واگلے کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے کے خلاف بھی تھی۔ ہر ایک کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق ہے۔ تاہم، اختلاف بحث کا موضوع ہے نہ کہ کسی کے سیاسی مخالفین کے خلاف تشدد کرنے کے لیے۔’
پریس کلب نے کہا، ‘ہم نکھل واگلے پر حملے سے بے حد پریشان ہیں اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کی خبر سے بھی مایوس ہیں۔ صحافیوں کو چپ کرانے کے لیے انہیں نشانہ بنانا یا ان کے خیالات کے لیے انہیں دھمکانا قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔ ہم مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور پونے سٹی پولیس سے تحقیقات کر کے مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس واقعہ کو لے کر مہاراشٹر حکومت پر حملہ بولا۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے ایم پی سنجے راوت نے الزام لگایا کہ مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کی کئی خواتین کارکنوں کو ‘بی جے پی کے غنڈوں’ نے پیٹا اور ان پر انڈے، پتھر اور اینٹ پھینکی گئی، جبکہ پونے پولیس تماشائی بنی رہی۔
سنجے راوت نے ایکس پر لکھا، ‘سینئر صحافی نکھل واگلے کی گاڑی میں توڑ پھوڑ کی گئی، ان کی گاڑی پر سیاہی اور انڈے پھینکے گئے۔ پونے میں بی جے پی کی طرف سے جمہوریت کے قتل کی بے شرم کوشش… ایم وی اے کو روکا نہیں جائے گا، آپ کوشرم آنی چاہیے، دیویندر فڈنویس، آپ اپنے کیڈر کو مہاراشٹر کی بے بس بیٹیوں کو نقصان پہنچانے اور زخمی کرنے کا حکم دے رہے ہیں… مہاراشٹر آپ کو معاف نہیں کرے گا۔’
شیوسینا (یو بی ٹی) کی ایک اور رکن پارلیامنٹ پرینکا چترویدی نے ایکس پر کہا، ‘ ہمارے سابق کارپوریٹر
ابھیشیک گھوسالکر کے بے وقت اور بدقسمتی سے قتل کے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں یہ حملہ ان کارکنوں پر ہے، جو بی جے پی کے ناقد ہیں۔ غنڈہ راج میں غنڈہ گردی…’
این سی پی کے شرد پوار دھڑے کی لیڈر
سپریہ سلے نے کہا کہ وہ نکھل واگلے پر حملے کی ‘سختی سے’ مذمت کرتی ہیں۔ سلے انہیں ‘سچ کی آواز اور صحافت کی علامت’ کہتی ہیں۔
انہوں نے لکھا، ‘یہ صرف ایک فرد پر حملہ نہیں ہے، بلکہ اظہار رائے کی آزادی پر بھی حملہ ہے۔ بی جے پی کے دور حکومت میں مہاراشٹر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال، جو خاموشی سے ایسی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے، تشویشناک ہے اور سخت جوابدہی کی ضرورت ہے۔غنڈہ راج۔’
مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے
کہا کہ پولیس ان تمام لوگوں کے خلاف کارروائی کرے گی – چاہے بی جے پی کارکن ہی کیوں نہ ہوں – جو قانون کو اپنے ہاتھ میں لے گا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ سینئر لیڈر (اڈوانی) کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنا غلط ہے۔
انگریزی میں پڑھنے کےلیےیہاں کلک کریں۔