کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے یہ ایوارڈ 4 ممالک کے 5 صحافیوں کو دیا گیا ہے۔ نہا دکشت کو یہ ایوارڈ مختلف ریاستوں میں ہوئی ایکسٹرا جوڈیشیل کلنگ اور این ایس اے کے غلط استعمال کو لےکر کی گئی ان کی رپورٹس کے لئے ملا ہے۔
نئی دہلی: ہندوستان کی آزاد صحافی نہا دکشت کو کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے)کے ذریعے ‘ انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ 2019 سے نوازا گیا ہے۔سی پی جے کے مطابق ؛ان کا یہ ایوارڈ دنیا بھرکے ‘ بہادر صحافیوں کو احترام دینے ‘ کے لئے ہے۔ اس سال یہ ایوارڈ چار ممالک کے پانچ صحافیوں کو دیا گیا ہے۔ نہا دکشت دی وائر کے لئے باقاعدگی سے لکھتی رہی ہیں۔
نہا دکشت کے بارے میں سی پی جے نے کہا، ‘ 2019 میں، دکشت نے مہینوں تک ملک میں اہم مدعوں کی جانچ اور رپورٹنگ میں گزارے، ان مدعوں میں جس میں پولیس کے ذریعے کیے گئے فیک انکاؤنٹر بھی شامل تھے۔ انہوں نے ظالمانہ قوانین، جو سیاست سے راغب لگتے ہیں، کے تحت گرفتار ہوئے شہریوں کے بارے میں بھی رپورٹ کی۔ جنوری 2019 میں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن کے ذریعے اس طرح حراست میں لئے گئے لوگوں کے بارے میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومت ہند کو نوٹس بھیجا گیا تھا۔ ‘
اتر پردیش اور ہریانہ میں ہوئے ایکسٹرا جوڈیشیل کلنگ اور غیرقانونی حراست کو لےکر کی گئی نہا دکشت کی رپورٹ دی وائر میں شائع ہوئی تھیں۔ ‘ اتر پردیش میں ‘ انکاؤنٹر راج ‘ پر اٹھتے سوال ‘ عنوان کی اس رپورٹ میں نہا ان 14 لوگوں کی فیملیوں سے ملیں، جن کی موت یوپی پولیس کے مبینہ انکاؤنٹر میں ہوئی تھی۔ نہا نے ان انکاؤنٹرس کے مقصد اور ان کے جواز کو لےکر سوال اٹھایا تھا۔
ایک دیگر رپورٹ میں نہا دکشت نے ہریانہ میں ہوئے مبینہ ایکسٹرا جوڈیشیل قتل کے بارے میں لکھا تھا، جہاں ریاست کے میوات علاقے میں پولیس کے ذریعے گئواسمگلنگ کے شک میں 16 لوگوں کا انکاؤنٹر ہوا تھا۔اس کے علاوہ نہا نے اترپردیش ریاستی حکومت کے ذریعے این ایس اے کے مبینہ غلط استعمال کے بارے میں بھی رپورٹ کی ۔
ان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح ایک سیاسی مقصد کے تحت فرقہ وارانہ جھڑپ کے بعد گرفتار کئے گئے لوگوں میں سے مسلمانوں پر این ایس اے لگایا گیا، جبکہ ہندوؤں کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔سی پی جے کا یہ ایوارڈ نہا کے علاوہ برازیل کی پیٹریسیا کیمپس ملو، نکاراگوا کی لوسیا پنیڈا اُباؤ اور میگویل مورا اور تنزانیا کے میکسنس ملو مبیاجی کو دیا گیا ہے۔ سی پی جے کی ویب سائٹ کے مطابق ان تمام صحافیوں کو ان کے کام کے لئے یا تو ان کی حکومت کے ذریعے یا آن لائن ٹارچر کیا گیا۔
پریس فریڈم ایوارڈ کے علاوہ سی پی جے نے اس سال کے گوین ایفل پریس فریڈم ایوارڈ پاکستانی روزنامہ ڈان کے مدیر ظفر عباس کو دیا ہے۔ سی پی جے نے ان کے بارے میں بتایا ہے کہ کیسے ان پر اور ان کے اخبار پر محض اپنا کام کرنے کی وجہ سے حکومت کے ذریعے دباؤ ڈالا گیا۔