جوشی مٹھ بچاؤ سنگھرش سمیتی نے اتراکھنڈ حکومت کے کاموں میں مطلوبہ ‘مستعدی اور تیزی ‘ نہیں ہونے کا الزام لگایا ہے۔دریں اثنا، سپریم کورٹ نے لینڈ سلائیڈنگ کو قومی آفت قرار دینے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ریاستی ہائی کورٹ اس سے متعلق تفصیلی مقدمات کی سماعت کر رہی ہے، اس لیے اصولی طور پر اس کوہی اس معاملے کی سماعت کرنی چاہیے۔
جوشی مٹھ کے لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقے میں ایک گھر میں پڑا شگاف ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: جوشی مٹھ بچاؤ سنگھرش سمیتی نے سوموار کو وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ان سے راحت اور باز آبادکاری جیسے کاموں کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اپیل کی ہے۔
لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ شہر میں شگاف پڑنے والی عمارتوں کی تعداد سوموار کو بڑھ کر 849 ہو گئی۔ تاہم، مارواڑی علاقے میں پانی کا اخراج کم ہو کر 163 لیٹر فی منٹ ہونے سے انتظامیہ نے راحت کی سانس لی ہے ۔
جوشی مٹھ بچاؤ سنگھرش سمیتی نے اتراکھنڈ حکومت کے کاموں میں مطلوبہ ‘مستعدی اور تیزی ‘ نہیں ہونے کا الزام لگاتے ہوئے وزیر اعظم سے راحت، باز آبادکاری اور استحکام کا کام اپنے ہاتھ میں لینے کی اپیل کی ہے۔
جوشی مٹھ کے ڈپٹی کلکٹر کے توسط سے بھیجے گئے اپنے خط میں کمیٹی کے کنوینر اور جوشی مٹھ کے لینڈ سلائیڈنگ متاثرین کی گزشتہ ڈیڑھ سال سے آواز بنے ہوئے اتل ستی اور کمیٹی سے وابستہ دیگر مظاہرین نے کہا کہ ریاستی حکومت نے شروع میں 14 مہینوں تک اس بحران کے بارے میں ان کی وارننگ کو نظر انداز کیا اور اب جبکہ بحران آچکا ہے، وہ اس سے سست رفتاری سے نمٹ رہی ہے۔
کمیٹی نے کہا، مرکزی حکومت کو جوشی مٹھ میں راحت، باز آبادکاری اور استحکام کے کام کو اپنے ہاتھ میں لے کر تیز رفتاری سے کارروائی کرنی چاہیے تاکہ لوگوں کی جان اور مفادات کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔
بدری ناتھ سے کانگریس کے ایم ایل اے راجندر بھنڈاری سمیت سنگھرش سمیتی سے وابستہ ایک درجن سے زیادہ عہدیداروں کے دستخط شدہ خط میں نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن (این ٹی پی سی) کے 520 میگاواٹ کے تپوون وشنو گڑھ پروجیکٹ کو جوشی مٹھ بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
خط میں اسے فوراً بند کرنے، جوشی مٹھ کے وجود کو خطرے میں ڈالنے کے لیے اس پروجیکٹ کی لاگت کا دوگنا جرمانہ عائد کرنے اور 20 ہزار کروڑ کی اس رقم کو اس کی وجہ سے تباہ ہوئےلوگوں میں تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کمیٹی نے جوشی مٹھ کے لوگوں کو گھر کے بدلے گھر، زمین کے بدلے زمین دیتے ہوئے جدید ترین جوشی مٹھ کی تعمیر کے لیے سنگھرش سمیتی اور مقامی عوامی نمائندوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔
اس سے پہلے 15 جنوری کو جوشی مٹھ بچاؤ سنگھرش سمیتی نے
اعلان کیا تھا کہ وہ 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر شہر بھر میں احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔
کمیٹی کے مطابق،سرکار سےجوشی مٹھ کی باز آباد کاری کے لیے این ٹی سی پی سےمعاوضے کی مانگ کو لے کر لوگ سڑکوں اور شاہراہوں کو جام کرنے کے ساتھ ہی تحصیل دفتر پردھرنا دیں گے۔
کنوینر اتل ستی نے کہا تھا کہ حکومت این ٹی پی سی کو کلین چٹ دے رہی ہے اور اس سے یہاں کے لوگ ناراض ہیں۔ ستی نے کہا تھا، اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے موجودہ صورتحال کو قدرتی آفت قرار دیا ہے۔ یہ قدرتی آفت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب لڑائی جوشی مٹھ کے لوگوں اور این ٹی پی سی کے درمیان ہے، جس کے 500 میگاواٹ کے تپوون وشنو گڑھ پروجیکٹ نے شہر کو نقصان پہنچایا ہے۔
یہی نہیں جوشی مٹھ میں لینڈ سلائیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مشہور
بدری ناتھ مندر کے ہیڈ پجاری ایشور پرساد نمبودری نے حکام سے درخواست کی ہے کہ جوشی مٹھ میں فطرت اور لوگوں کو نقصان پہنچانے والے منصوبوں کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا ہے، صرف این ٹی پی سی پروجیکٹ ہی نہیں، بلکہ ماحولیات کو نقصان پہنچانے والے تمام پروجیکٹ کو روکا جانا چاہیے۔ ہمیں اپنی پاک سرزمین کو تباہ نہیں کرنا چاہیے۔ ہمالیائی خطہ ایک حساس خطہ ہے۔ اس پاک سرزمین کی حفاظت کی جانی چاہیے۔
بتادیں کہ جوشی مٹھ میں لینڈ سلائیڈنگ کا جائزہ لینے کے لیے 10 جنوری کو بجلی کی مرکزی وزارت نے
این ٹی پی سی کے عہدیداروں کو طلب کیا تھا، جو اس علاقے میں تپوون وشنو گڑھ ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ بنا رہے ہیں۔
ہندوستان کے سب سے بڑے پاور پروڈیوسر نے ایک دن بعدوزارت کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ اس علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ میں اس کے منصوبے کا کوئی رول نہیں ہے۔
دریں اثنا،
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) کی طرف سے جاری کردہ سیٹلائٹ امیجز نے جوشی مٹھ میں لینڈ سلائیڈنگ کی تشویش 13 جنوری کو اور بڑھادی ، جس میں دکھایا گیا ہے کہ جوشی مٹھ 12 دنوں میں 5.4 سینٹی میٹر تک دھنس گیا ہے۔
اس کے بعد
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور حکومت اتراکھنڈ نے خلائی ایجنسی (اسرو) سمیت کئی سرکاری اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ جوشی مٹھ کی صورتحال پر میڈیا کے ساتھ بات چیت نہ کریں یا سوشل میڈیا پر معلومات شیئر نہ کریں۔
اس کے بعد اسرو نےلینڈ سلائیڈنگ سے متعلق اپنی رپورٹ واپس لے لی تھی۔
معلوم ہو کہ اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں واقع بدری ناتھ اور ہیم کنڈ صاحب جیسے مشہور تیرتھ مقامات اور بین الاقوامی اسکیئنگ ڈیسٹینیشن اولی کے گیٹ وے کے طور پر معروف
جوشی مٹھ شہر تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔
جوشی مٹھ کو
لینڈ سلائیڈنگ اور سبسڈینس زون قرار دیا گیا ہے اور شگاف پڑتے شہر کے تباہ شدہ مکانات میں رہنے والے خاندانوں کو عارضی امدادی مراکز میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
آدی گرو شنکراچاریہ کی تپو بھومی کے طور پر معروف جوشی مٹھ میں تعمیراتی سرگرمیوں کی وجہ سے آہستہ آہستہ شگاف پڑ رہا ہے اور اس کے گھروں، سڑکوں اور کھیتوں میں بڑی بڑی دراڑیں نظر آ رہی ہیں۔ سارے گھردھنس چکے ہیں۔
نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن (این ٹی سی پی) کے ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ سمیت شہر میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی سرگرمیوں کی وجہ سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے کی وارننگ کو نظر انداز کرنے پر مقامی لوگوں میں حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر ناراضگی ہے۔
عمارتوں کی خطرناک حالت کے لیے مقامی لوگ بنیادی طور پر این ٹی پی سی کے تپوون وشنو گڑھ منصوبوں اور دیگر بڑی تعمیراتی سرگرمیوں کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
شگاف والی عمارتوں کی تعدادبڑھ کر 849 ہوئی
ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے سکریٹری رنجیت سنہا نے دہرادون میں کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے عبوری امداد کے طور پر 190 متاثرہ خاندانوں میں 2.85 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ 6 جنوری کو جوشی مٹھ میں پانی کا اخراج 540 لیٹر فی منٹ سے کم ہو کر اب 163 لیٹر فی منٹ ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے بھی لیکیج میں کچھ کمی ریکارڈ کی گئی تھی لیکن اتوار (15 جنوری) کو اس میں دوبارہ اضافہ ہونے سے انتظامیہ کی تشویش بڑھ گئی تھی۔
سنہا نے بتایا کہ مرکزی حکومت کی سطح پر سینٹرل بلڈنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے ان پر ‘کریک میٹر’ لگائے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 400 مکانات کے نقصان کا تخمینہ لگایا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوموار کو دراڑ والی عمارتوں کی تعداد بڑھ کر849 ہوگئی جن میں سے 165 عمارتیں غیر محفوظ ایریا میں ہیں۔ اب تک 237 خاندانوں کے 800 افراد کو عارضی ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بالائی حصے میں خطرناک حد تک ایک دوسرے سے جڑے ہوٹلوں ‘ملاری ان’ اور ‘ہوٹل ماؤنٹ ویو’ کو گرانے کی کارروائی کی جارہی ہے۔
شہر کی حفاظت کے لیے 100 دن کا مہایگیہ شروع
دریں اثنا، جیوتش پیٹھ بدری ناتھ کے شنکراچاریہ سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی کی موجودگی میں سوموار کی صبح جوشی مٹھ کے مشہور نرسمہا مندر میں ‘جوشی مٹھ رکشا مہایگیہ’شروع ہوا۔
شنکراچاریہ نے بتایا، ‘یہ مہایگیہ اگلے 100 دنوں تک جاری رہے گا، جس میں 10 لاکھ سے زیادہ قربانیاں دی جائیں گی۔’
قبل ازیں شنکراچاریہ نے ریلیف کیمپوں میں مقیم متاثرہ لوگوں سے بھی ملاقات کی اور انہیں جیوتیرمٹھ سے ہر طرح کی مدد کا یقین دلایا۔
سپریم کورٹ نے قومی آفت قرار دینے کی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کیا
سپریم کورٹ نے سوموار کو جوشی مٹھ میں لینڈ سلائیڈنگ کے بحران کو قومی آفت قرار دینے کے لیے عدالت کی مداخلت کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ چونکہ ریاستی ہائی کورٹ اس سے متعلق تفصیلی مقدمات کی سماعت کر رہی ہے، اس لیے اسے اصولی طور پر اس معاملے کی سماعت کرنی چاہیے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے عرضی گزار سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی سے کہا کہ وہ اپنی درخواست کے ساتھ اتراکھنڈ ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔
سپریم کورٹ نے کہا، ‘اصولی طور پر ہم ہائی کورٹ کو اس معاملے سے نمٹنے کی اجازت دیتے ہیں۔ ہائی کورٹ اس سے متعلق تفصیلی مقدمات کی سماعت کر رہی ہے، ہم آپ کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی آزادی دیتے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے 12 جنوری کو جوشی مٹھ میں لینڈ سلائیڈنگ پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک عرضی پرفیصلہ دیا تھا۔
یہ درخواست 2021 کی پہلے سے ہی زیر التواء رٹ پٹیشن میں دائر کی گئی تھی، جسے 7 فروری 2021 کے بعد منتقل کیا گیا تھا، جب (چمولی ضلع کی رشی گنگا گھاٹی میں)ایک گلیشیئر ٹوٹنے کے بعد
اچانک آئے سیلاب نے کئی علاقوں کوتباہ کر دیا تھا اور بڑے پیمانے پر جان ومال کا نقصان ہوا تھا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ درخواست، خاص طور پر صورتحال کو اجاگر کرتی ہے، کیوں کہ یہ جوشی مٹھ میں سامنے آیا ہے۔
بتادیں کہ سیلاب سے رینی گاؤں میں واقع 13.2 میگاواٹ کا رشی گنگا ہائیڈرو الکٹرک پراجیکٹ مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا، جبکہ دھولی گنگا سے متصل این ٹی پی سی کی زیر تعمیر تپوون وشنو گڑھ ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا۔
اسی پروجیکٹ کی وجہ سے جوشی مٹھ کو نقصان پہنچنے کا الزام ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا، دیگر راحتوں کے علاوہ ہائی کورٹ کے سامنے عرضی گزار نے اتراکھنڈ میں زیر تعمیر مقامات پر جواب دہندگان کوابتدائی وارننگ سسٹم نصب ہونے تک تعمیراتی سرگرمیاں روکنے کی سے ہدایات مانگی ہیں۔عرضی گزار نے ریاست اتراکھنڈ میں ندی کے بالائی علاقوں میں واقع تمام ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ماہر ین کی ایک کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت بھی مانگی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا، ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے درخواست پر غور کرتے ہوئے ہائیڈرولوجی، جیولوجی، گلیشیالوجی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، جیومورفولوجی اور لینڈ سلائیڈنگ کے ماہرین کو کسی بھی مطالعہ میں شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے، جو ریاست کی طرف سے کیا جا سکتا ہے۔ اس کے جواب میں کہ این ٹی پی سی اپنی بنائی ہوئی سرنگ میں تعمیراتی سرگرمیاں انجام دے رہی ہے، ہائی کورٹ نے این ٹی پی سی کا بیان ریکارڈ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت کو 5 جنوری 2023 کو جوشی مٹھ علاقے میں تعمیرات پر پابندی کو سختی سے نافذ کرنے کی ہدایت دی ہے۔
بنچ نے کہا، اس سماعت کے دوران جس مخصوص معاملے پر روشنی ڈالی گئی ہے اسے مناسب حل کے لیے ہائی کورٹ میں اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس کے مطابق ہم درخواست گزار کو ہائی کورٹ کے سامنے پٹیشن دائر کرنے کی اجازت دیتے ہیں، تاکہ اس کی سماعت زیر التواء معاملات کے ساتھ کی جا سکے یا زیر التواء معاملات میں مداخلت کی درخواست کے طور پر قبول کی جا سکے۔
اتراکھنڈ حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ عرضی گزار کے ذریعہ اٹھائے گئے مسائل پر پہلے ہی اقدامات کئے جا چکے ہیں۔
عرضی گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل سشیل کمار جین نے کہا کہ لوگ مر رہے ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ بڑے پیمانے پر صنعت کاری کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے اور متاثرہ افراد کو فوری مالی امداد اور معاوضہ دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو اس مشکل وقت میں جوشی مٹھ کے لوگوں کی مدد کرنے کی ہدایت کرے۔
اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ ‘انسانی زندگی اور ان کے ماحولیاتی نظام کی قیمت پر کسی ترقی کی ضرورت نہیں ہے اور اگر کچھ ایسی چیزیں بھی ہوتی ہیں تو یہ ریاست اور مرکزی حکومت کا فرض ہے کہ وہ اسے فوری طور پر روکے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)