جے این یو اسٹوڈنٹس یونین صدرآئشی گھوش نے دہلی پولیس پر کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ وی سی ایم جگدیش کمار کی وجہ سے یہ سب ہوا ہے۔ ان کو استعفیٰ دینا چاہیے۔
نئی دہلی: دہلی واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں گزشتہ اتوار کی رات کچھ نقاب پوش گھس آئے اور مختلف ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس تشدد میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئشی گھوش سمیت کل 26 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے آئشی گھوش نے کہا کہ اتوار کو باہری لوگوں کے کیمپس میں ہونے کی خبریں تھیں اور ہم نے اس بارے میں پولیس سے شکایت بھی کی تھی۔
انھوں نے کہا،’دوپہر سے ایسی خبریں تھی کہ باہری لوگ کیمپس میں داخل ہوئے ہیں۔ جس کے بعد دوپہر تقریباً ڈھائی بجے ہم نے پولیس سے اس کی شکایت کی۔ ہم نے پولیس سے کہا کہ ہم محفوظ محسوس نہیں کر رہے ہیں۔ وہ لوگ باہر سے اندر کیسے آئے۔ ‘ انھوں نے الزام لگایا کہ’ وی سی ایم جگدیش کمار کی وجہ سے یہ سب ہوا ہے۔ ان کو استعفیٰ دینا چاہیے۔ ایم ایچ آر ڈی کو ان کو ہٹانا چاہیے۔’
جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئشی گھوش نے کہا،’میرے سر میں 15-16 ٹانکے لگے ہیں، ہاتھ میں بھی چوٹ لگی ہے۔ جے این یو ٹی اے کا پر امن مظاہرہ تھا۔ ہمارا فوکس صرف فیس میں اضافے کو واپس کرانے پر تھا۔ 4-5 دن سے ایسا ماحول تھا۔ آج سوموار کو ہمیں ایم ایچ آر ڈی تک مارچ کرنا تھا۔ اس سے پہلے ہم پر حملہ ہو گیا۔ نقاب پوش حملہ آوروں نے لوہے کی راڈ سے مارا۔کچھ طلبا ٹارگیٹ پر تھےاور انھوں نے کچھ کامن اسٹوڈنٹس کو بھی پیٹا۔’
اسٹوڈنٹس اور اساتذہ کا الزام ہے کہ جن لوگوں نے حملہ کیا وہ اے بی وی پی اور رائٹ ونگ گروپوں سے جڑے ہیں۔وہیں اے بی وی پی کارکنوں نے الزامات کو خارج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ لیفٹ حمایتی طلبا نے ان کے ساتھ مار پیٹ کی ہے۔
دریں اثنا اسٹوڈنٹس کو تحفظ مہیا نہ کرا پانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سابرمتی ہاسٹل کے سینئر وارڈن آر مینا نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ڈین آف اسٹوڈنٹس کو خط لکھ کر انہوں نے کہا، ‘میں سینئر وارڈن کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں کیونکہ ہم نے کوشش کی لیکن ہاسٹل کو تحفظ نہیں دے پاے۔’
وہیں دہلی پولیس نے اس معاملے کو لے کر نا معلوم لوگوں کے خلاف فسادکرنے اور جائیداد کو تقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
د ی وائر نے جن طلبا سے بات کی، ان کے مطابق، اے بی وی پی کے ممبر کیمپس میں نقاب لگاکر ہاتھ میں ڈنڈے اور راڈ لے کر گھوم رہے تھے اور جے این یو میں فیس میں اضافے کے خلاف ہوئے مظاہرے سے جڑے طلبا کو ڈھونڈ رہے تھے۔
جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے ٹوئٹر ہینڈل پر یہ بھی بتایا گیا کہ حملہ آوروں کی اس بھیڑ نے کئی ہوسٹلوں میں توڑ پھوڑ کی اور کمروں میں گھس کر طلبا کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔کیمپس میں موجود لوگوں کے مطابق، کیمپس میں بنے گھروں کے سامنے کھڑی گاڑیوں کے ساتھ بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ طلبا نے بتایا کہ تشدد کا مرکز سابرمتی اور پیریار ہاسٹل کو بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد کئی ہاسٹل میں تشدد کیا گیا۔