گزشتہ اتوار کی رات کچھ نقاب پوش لوگ جے این یو میں گھس آئے اور مختلف ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس تشدد میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئشی گھوش سمیت کل 26 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اسٹوڈنٹس اور اساتذہ کا الزام ہے کہ جن لوگوں نے حملہ کیا وہ اے بی وی پی اور رائٹ ونگ گروپوں سے جڑے ہیں۔
جے این یو کا سابر متی ہاسٹل ، جہاں سب سے زیادہ توڑ پھوڑ کی گئی تھی ، فوٹو: دی وائر
نئی دہلی: دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں گزشتہ رات ہوئی توڑ پھوڑ اور تشدد کے بعد سابرمتی ہاسٹل کے وارڈن نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ نہ معلوم حملہ آوروں کے ذریعے سب سے زیادہ اسی ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی گئی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا گیا۔
اسٹوڈنٹس کو تحفظ مہیا نہ کرا پانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سابرمتی ہاسٹل کے سینئر وارڈن آر مینا نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ڈین آف اسٹوڈنٹس کو خط لکھ کر انہوں نے کہا، ‘میں سینئر وارڈن کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں کیونکہ ہم نے کوشش کی لیکن ہاسٹل کو تحفظ نہیں دے پاے۔’
اس کے علاوہ ایک دیگر وارڈن پرکاش چندر ساہو نے بھی استعفی ٰدے دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘کل سابرمتی ہاسٹل پر حملہ کیا گیا۔ اس کے بارے میں سکیورٹی اہلکاروں کو اطلاع تھی ۔بعد میں شام سات بجے کے قریب ایک اور حملہ کیا گیا۔ چونکہ ہم طلبا کو تحفظ نہیں دے پا رہے ہیں، میں وارڈن کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔’
غور طلب ہے کہ گزشتہ اتوار کی رات کچھ نقاب پوش لوگ جے این یو میں گھس آئے اور مختلف ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس تشدد میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئشی گھوش سمیت کل 26 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اسٹوڈنٹس اور اساتذہ کا الزام ہے کہ جن لوگوں نے حملہ کیا وہ اے بی وی پی اور رائٹ ونگ گروپوں سے جڑے ہیں۔
وہیں دہلی پولیس نے اس معاملے کو لے کر نا معلوم لوگوں کے خلاف فسادکرنے اور جائیداد کو تقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
د ی وائر نے جن طلبا سے بات کی، ان کے مطابق، اے بی وی پی کے ممبر کیمپس میں نقاب لگاکر ہاتھ میں ڈنڈے اور راڈ لے کر گھوم رہے تھے اور جے این یو میں فیس میں اضافے کے خلاف ہوئے مظاہرے سے جڑے طلبا کو ڈھونڈ رہے تھے۔
جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے ٹوئٹر ہینڈل پر یہ بھی بتایا گیا کہ حملہ آوروں کی اس بھیڑ نے کئی ہوسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور کمروں میں گھس کر طلبا کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔کیمپس میں موجود لوگوں کے مطابق، کیمپس میں بنے گھروں کے سامنے کھڑی گاڑیوں کے ساتھ بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ طلبا نے بتایا کہ تشدد کا مرکز سابرمتی اور پیریار ہاسٹل کو بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد کئی ہاسٹل میں تشدد کیا گیا۔