نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ اور دیگر کے خلاف ای ڈی کا معاملہ بی سی سی آئی گرانٹ کے 43.69 کروڑ روپے کے مبینہ غلط استعمال کے لیے سی بی آئی کی جانب سے چارج شیٹ داخل کرنے کے بعد درج کیا گیا تھا۔ عبداللہ 2001 سے 2011 تک جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ۔ (تصویر: دیوی دت)
سری نگر: نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر فاروق عبداللہ کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے درج منی کیے گئے لانڈرنگ معاملے کو رد کرنے کا جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا فیصلہ ستمبر میں ہونے والے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات سے پہلے سابق وزیر اعلی کے لیے بڑی راحت ہے۔
جسٹس سنجیو کمار کی سنگل بنچ نے بدھ (14 اگست) کو کہا، ‘مجھے عرضی گزار کے وکیل کی دلیل میں دم نظر آتا ہے۔ شکایت، چارج شیٹ اور نامزد خصوصی عدالت (پرنسپل سیشن کورٹ، سری نگر) کے ذریعے مورخہ 18.03.2020 کے حکم کے تحت طے کیے گئے الزامات رد کیے جاتے ہیں۔‘
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے سے ان الزامات کو تقویت مل سکتی ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی مرکزی حکومت نے اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے سی بی آئی اور ای ڈی جیسی سینٹرل ایجنسیوں کا استعمال کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ای ڈی نے جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن (جے کے سی اے) کے کام کاج میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں کے لیے 2019 میں منی لانڈرنگ چارج شیٹ دائر کرنے کے فورا بعد ہی 86 سالہ عبداللہ پر شکنجہ کس دیا تھا۔ سرمائی دارالحکومت جموں کی ایک عالیشان رہائشی کالونی میں واقع این سی چیف کے گھر کو ضبط کر لیا گیا تھا اور انہیں اس معاملے میں کئی بار طلب کرکے
پوچھ گچھ کی گئی تھی ۔
تاہم، بداللہ چند مواقع پر ای ڈی کے سمن کو ٹالتے رہے، لیکن انہوں نے ہمیشہ یہی کہا کہ یہ مقدمہ جموں و کشمیر پر ان کے موقف اور ان کی پارٹی کی جانب سے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بی جے پی حکومت کے فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کرنے کے لیےان کے خلاف ایک سیاسی سازش ہے۔
عبداللہ اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ 10 مارچ 2012 کا ہے، جب جموں و کشمیر پولیس نے جے کے سی اے کے صدر محمد اسلم گونی کی شکایت پر کارروائی کی اور جے کے سی اے کے دو افسران – احسان مرزا، جے کے سی اے کے جنرل سکریٹری اور چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر محمد سلیم خان کے خلاف فنڈز کے مبینہ خوردبرد کے الزام میں تحقیقات شروع کی۔
بعد میں اس کیس کو کشمیر کی ایک عدالت نے 2012 میں تحقیقات کے لیے سی بی آئی کو منتقل کیا اور ایجنسی نے 2018 میں سری نگر کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں عبداللہ اور دیگر کے خلاف چارج شیٹ دائر کی۔
سال 2019 میں ای ڈی نے معاملے میں ایک الگ تفتیش شروع کی اور الزام لگایا کہ جے کے سی اے نے غیر سرکاری بینک اکاؤنٹ کھولے تھے، جس میں جموں و کشمیر میں کرکٹ کت فروغ اور ترقی کے لیے 2005 سے 2011 تک بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) اور دیگر سے حاصل کیے گئے کروڑوں روپے کےگرانٹ کو نکال لیا گیا تھا۔
دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق ، عبداللہ 2001 سے 2011 تک جے کے سی اے کے صدر تھے اور ای ڈی نے الزام لگایا ہے کہ مالی سال 2007-08، 2008-09 اور 2009-10 کی بیلنس شیٹ کے دو سیٹوں میں تقریباً 10 کروڑ روپے کا فرق تھا۔
عبداللہ نے اعتراف کیا کہ یہ اکاؤنٹ مرزا کے ذریعے ایسوسی ایشن کوپیسے کی ادائیگی کے لیے کھولے گئےتھے، کیونکہ کشمیر کی ایک عدالت نے 2006 میں جے کے سی اے کے اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا تھا۔ عبداللہ نے اس وقت ایک ٹی وی چینل کو بتایا تھا، ‘ایسوسی ایشن کو کام کے لیے 1.91 کروڑ روپے کا بلاسود قرض لینا پڑا اور یہ رقم واپس کر دی گئی۔’
ای ڈی کا مقدمہ، عبداللہ، مرزا اور دیگر کے خلاف بی سی سی آئی گرانٹ کے 43.69 کروڑ روپے کے مبینہ غلط استعمال کے لیے سی بی آئی کی جانب سے چارج شیٹ داخل کرنے کے بعد درج کیا گیا تھا۔ این سی نے ای ڈی کیس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس نے بدھ کو اپنا فیصلہ سنایا۔
ای ڈی کی چارج شیٹ کو خارج کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ سی بی آئی پہلے ہی کیس کی تحقیقات کر چکی ہے اور ای ڈی کو سری نگر کی عدالت کے دائرہ اختیار میں قدم رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جہاں سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ داخل کی ہے۔
تاہم، عدالت نے کہا کہ اگر عبداللہ اور دیگر کے خلاف سری نگر کی عدالت کی طرف سے الزامات طے کیے جاتے ہیں، تو ای ڈی ان کے خلاف منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کے تحت مقدمہ چلا سکتی ہے۔
ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے نیشنل کانفرنس کو ایک ایسے وقت میں تقویت ملے گی جب جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے اور پارٹی کے نائب صدر اور اپنے والد کے بعد سب سے سینئر لیڈر عمر عبداللہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال ہونے تک اس انتخابی دوڑ سے باہر رہیں گے۔
عمر نے شمالی کشمیر کے بارہمولہ لوک سبھا حلقہ سے حال ہی میں ختم ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن انہیں عوامی اتحاد پارٹی کے لیڈر انجینئر رشید کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ عبداللہ اب نوے کی دہائی میں ہیں، ان کے بیٹے اور پارٹی کے وارث کی شکست کو مبصرین نیشنل کانفرنس کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھ رہے تھے، جس کے بعد انہیں اسمبلی انتخابات میں اچھی کارکردگی کی توقع ہے۔
معلوم ہو کہ سپریم کورٹ کی ہدایات میں جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات ستمبر کے آخر تک کرانے کو کہا گیا ہے، جس کے لیے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) راجیو کمار کی قیادت میں ایک ٹیم نے انتخابی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے گزشتہ ہفتے یونین ٹیریٹری کا دورہ کیاتھا۔
کمیشن نے بدھ کو مرکزی داخلہ سکریٹری اجئے بھلا کے ساتھ میٹنگ کی اورانتخابات کی سیکورٹی کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔
خبروں کے مطابق کمیشن جمعہ کو انتخابی شیڈول کا اعلان کرے گا۔
سینئر عبداللہ نے حال ہی میں اسمبلی انتخابات لڑنے کا اپنا ارادہ واضح کر دیا تھا۔ اب جے کے سی اے کیس میں ای ڈی کی چارج شیٹ کے خارج کیے جانے کے بعد پارٹی کی جانب سے انہیں وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر پیش کرنے کا بھی امکان ہے۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)