پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ بے شرمی کے ساتھ کشمیریوں کے ہندوستانی پرچم پھہرانے کی جھوٹی تعریف کر رہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ انہیں ایسا کرنے کی دھمکی دی گئی اور سنگین نتائج بھگتنے کی بات کہی گئی۔
محبوبہ مفتی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے سوموار کو کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے 1947 میں قومی پرچم کو اپنایا تھا، لیکن اپنے جھنڈے سمیت کچھ آئینی ضمانتوں کے ساتھ ایسا ہوا تھا، جسے 2019 میں ‘کچل دیا’ گیا۔
محبوبہ نے الزام لگایا کہ کشمیریوں کو سنگین نتائج کی دھمکی دے کر ترنگا پھہرایا گیا۔
انہوں نے یوم آزادی کے موقع پر ٹوئٹ کیا،ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے اکتوبر 1947 میں ہندوستانی پرچم کو اپنایا تھا، لیکن کچھ شرائط اور آئینی ضمانتوں کے ساتھ، مثلاً ان کا اپنا جھنڈا اور ایک الگ آئین۔ بی جے پی کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ایسا کرنے سے بہت پہلے اس کو اپنایا گیا تھا۔
پی ڈی پی صدر نے 1950 کی دہائی کی ایک تصویر شیئر کی، جس میں ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو سری نگر کے لال چوک پر ترنگا پھہرا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، جواہر لال نہرو دو جھنڈوں کے درمیان مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ ایک ہندوستان کا قومی پرچم ہے اور دوسرا جموں و کشمیر کا ریاستی جھنڈا ، جسے 1952 میں آئینی طور پر اپنایا گیا تھا اور بی جے پی کے تفرقہ انگیز ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے 2019 میں اس کو کچل دیا گیا۔
محبوبہ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کے اس دعوے پر سوال اٹھایا کہ کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد نے یوم آزادی کے موقع پر قومی پرچم لہرایا۔
اپنے الزامات کی حمایت میں ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا، جموں و کشمیر انتظامیہ بے شرمی کے ساتھ ہندوستانی پرچم لہرانے کی کشمیریوں کی جھوٹی تعریف کر رہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ انہیں ایسا کرنے کی دھمکی دی گئی اور سنگین نتائج بھگتنے کی بات کہی گئی ۔الحاق کے75 سال بعد حکومت ہند نے یہاں کے لوگوں کو اپنی جھوٹی حب الوطنی کے جال میں شامل ہونے پر مجبور کرنے کے لحاظ سے پوری طاقت لگادی۔